فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 فروری2020ء) : طلباء اور تعلیمی میدان سے تعلق رکھنے والے افراد معاشرے میں مثبت تبدیلی لانے میں اپنا کردارادا کر سکتے ہیں جبکہ نوجوانوں خصوصاً تعلیمی اداروں سے وابستہ افراد میں امن، برداشت، بردباری، بین المذاہب و بین المسالک ہم آہنگی اور مختص عطیات و خیرات کے بارے میں شعور اجاگرکرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
منگل کے روزوفاقی وزارت اطلاعات و نشریات حکومت
پاکستان کے زیر اہتمام زرعی یو نیورسٹی ، نیشنل ٹیکسٹائل یونیورسٹی اور جی سی یونیورسٹی فار وویمن کے اشتراک سے جامعہ زرعیہ کے اقبال ۱ٓڈیٹوریم میں ہم آہنگی برائے پر امن
پاکستان کے عنوان سے منعقدہ ایک روزہ سیمینارسے خطاب کرتے ہوئے منیجر کمیونیکیشن اینڈ کمیونٹی انگیجمنٹ
پاکستان پیس کولیکٹو خرم شہزاد و دیگرمقررین نے کہا کہ یہ امر خوش ۱ٓئند ہے کہ
پاکستان میں صاحب ثروت افراد ،مخیر شخصیات اور با حیثیت لوگوں کی جانب سے ہر سال
دنیا بھر سے زیادہ خیرات دی جاتی ہے۔
(جاری ہے)
انہوںنے کہاکہ یہ خیرات گزشتہ سالوں تک 554ارب روپے سالانہ تھی جس میں وقت کے ساتھ ساتھ مزید اضافہ ہو رہا ہے انہوںنے کہاکہ اسلام ایک دین فطرت اور مکمل ضابطہ حیات ہے جس کے مطابق آپ اور آپ کے مال پر سب سے زیادہ حق آپ کے والدین ،اس کے بعد بہن بھائی پھر باقی رشتہ داروں اوراس کے بعد آپ کے ہمسایوں کا ہے جس کے بعد کہیں باہر دیکھا جا سکتا ہے۔
انہوںنے کہاکہ یہ امر تشویشناک ہے کہ ہم چوکوں چوراہوں میں کھڑے لوگوں کو اپنا پیسہ بغیر سوچے سمجھے دے دیتے ہیں اور یہ خیال نہیں کرتے کہ یہ مال کہاں صرف ہو گا اور نہ ہی کبھی ہم نے سوچا ہے کہ کہیں ہمارا پیسہ انتہا پسندی اور دہشت گردی کی سوچ رکھنے والے عناصر یا نشہ کے عادی افراد کی طرف تو نہیں جا رہا۔انہوںنے کہاکہ خیرات ہر مذہب میں اہم مقام رکھتی ہے لیکن اس بات کا ادراک ضروری ہے کہ خیرات کے ضمن میں دیا جانے والا پیسہ درست مصرف کیلئے استعمال ہو۔
پروفیسر
ڈاکٹر عصمت ناز آرٹ اینڈ سوشل سائنس دی وویمن یونیورسٹی
ملتان نے اپنے خطاب میں خواتین کے معاشرتی کردار کو اجاگر کیا اور حکومت
پاکستان کے دختران
پاکستان پروگرام پر بھی روشنی ڈالی اس موقع پر ڈائریکٹر
ڈاکٹر عائشہ
ریاض انچارج انسٹیٹیوٹ آف ہوم سائنس زرعی یونیورسٹی، فیصل آباد نے بھی نوجوانوںخصو صاً ًطلباء کے کردار کو پرامن
پاکستان کیلئے ضروری قرار دیا ۔
جی سی وویمن یونیورسٹی فیصل آباد کی نمائندہ
اسماء عزیز نے پیغام
پاکستان پروگرام کو دہشتگردی اور شدت پسندی کے خلات قومی بیانیہ قراد دیا۔انہوں نے کہا کہ صدقات ، خیرات ، عطیات ،زکوٰ ة دیتے وقت حقیقی مستحقین کا خیال رکھنا اشد ضروری ہے تاکہ غلط ہاتھوں میں جانے سے یہ رقم رحمت کی بجائے زحمت ہی نہ بن جائے نیزعطیہ وصول کرنے والے شخص یا ادارے کے مشکوک ہونے کی صورت میں اس کی اطلاع فوری طو ر پر انسداد دہشت گردی کے ادارے نیکٹا کی طرف سے 24گھنٹے فعال رہنے والی ٹیلی فون ہیلپ لائن 1717پر دی جائے اور حکومت
پاکستان کی جانب سے کالعدم قرار دی گئی تنظیموں جن کی لسٹ نیکٹا کی ویب سائٹ www.nacta.gov.pkپر موجود ہے کو کسی قسم کے صدقات ، خیرات ، عطیات ،زکوٰ ة فراہم کر نے سے گریز کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ خیرات کرتے وقت ہمیں اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ ہماری خیرات ،زکوٰة ،عطیات ا ور صدقات کہیں رحمت کی بجائے زحمت نہ بن جائیںجبکہ انتہا پسندانہ سوچ کے حامل افراد و اداروں کے ساتھ ساتھ نشہ کے عادی افراد کو بھی خیرات یا صدقات نہ دیئے جائیںکیونکہ صرف حقدار و مستحق شخص کو ہی امداد فراہم کرنا بہتریں عبادت و سعادت ہے ۔انہوںنے کہاکہ اکثر اوقات بلکہ خاص کر ماہ رمضان اور ذی الحج میں مختلف تنظیمیں نام بدل بدل کر عطیات ، صدقات اور کھالوں کا پیسہ وصول کرتی ہیں اسلئے ہر پاکستانی کا یہ قانونی ، اخلاقی ، انسانی فریضہ ہے کہ وہ پہلے اس بات کا اطمینان کر لے کہ وہ جس تنظیم کو عطیات و خیرات ، زکوٰة و صدقات دے رہا ہے کہیں وہ کالعدم تو نہیں اور ان کودیا جانے والا پیسہ انتہا پسندی کیلئے تو استعمال نہیں ہو رہا۔
انہوںنے کہاکہ ملک کو مختلف مسائل سے نکالنے کیلئے اس قسم کے اقدامات اور عوامی آگاہی ضروری ہے ۔انہوںنے کہاکہ اگر ہم حق حقدار تک پہچانے کی صحیح نیت رکھیں تو ہمیں بہت سے ادارے ایسے نظر آتے ہیں جو واقعی ہماری خیرات ، صدقات ، عطیات کے حقدار ہیں۔انہوںنے کہاکہ وزارت اطلاعا ت کی اس آگاہی مہم کا دائرہ
کار ملک بھر میں پھیلایا جا رہا ہے ۔
انہوںنے کہاکہ ہم یہ نہیں کہتے کہ خیرات ، عطیات ، صدقات ، زکوٰة نہ دی جائے لیکن یہ ضرور کہتے ہیں کہ آپ جس شخص یا ادارے کو بھی معاونت فراہم کریں وہ غیر قانونی ، غیر اخلاقی ،غیر انسانی و ملک دشمن سرگرمیوں میںملوث نہ ہو ۔انہوںنے کہاکہ حق حقدار تک پروگرام نیشنل ایکشن پلان میں چھٹے نمبر پر ہے۔انہوںنے کہاکہ اس پلان کے تحت حکومت
پاکستان کی ویب سائٹ پر کالعدم تنظیموں کی فہرست موجود ہے اسلئے انہیں عطیات دینے سے گریز کیا جائے۔
انہوںنے سیمینار کے شرکاء سے کہاکہ وہ اس پیغام کو اپنے آپ تک محدود نہ رکھیں بلکہ اس پیغام کو ہر طریقے سے آگے پھیلائیں تاکہ عوام کو مکمل آگاہی حاصل ہو سکے۔انہوںنے کہاکہ عوام کا دیا گیا پیسہ درست جگہ پر استعمال ہونے سے حکومت کو بہت سے معاملات میں ریلیف مل سکتا ہے جبکہ عوامی ضروریا ت بھی باآ سانی پوری کی جا سکتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسلام نے عورت کو اعلیٰ عزت و مقام عطا فرمایا ہے اسلئے دختران
پاکستان میں خواتین کے حقوق کی بات کی جاتی ہے کیونکہ دختران
پاکستان زندگی کے ہر شعبہ میں ملک وقوم کیلئے اپنی خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔
پیغام
پاکستان کی بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ
پاکستان اسلام کے نام پر بنا تھااور اسلام ایک سچا جبکہ
پاکستان پرامن ملک اور دوسرے تمام مذاہب کا احترام کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تمام دینی و مذہبی اور سیاسی جماعتوں کا متفقہ فیصلہ ہے کہ اسلام میں دہشت گردی اور خودکش حملے حرام ہیںلہٰذا ہمیں اسلام کے حقیقی تصور کو
دنیا بھر میں اجاگر کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سے میںکون ہوں مہم شروع کی گئی ہے جس میں اسلام کے حقیقی تصور ،مذہب فرقے ،مسالک ،ذات برادری ،قومیت کی سوچ سے ہٹ کر انسانیت کے بارے میں سوچنے ،اپنی سوچ کو مثبت رکھنے،معاشرتی رویوں میں برداشت پیدا کرنے ،حقوق العباد اور امن پسندی کا درس دیا جا تا ہے۔اس موقع پر سیمینار میں شریک طلباء و طالبات کوچیریٹی باکس دیئے گئے جن میں انہیں اپنی جیب سے حسب استطاعت پیسے ڈالنے کیلئے کہا گیا جس پر تقریب کے شرکاء نے 9ہزارروپے سے زائد کی رقم اکٹھی کی جسے ایک مستحق و ذہین
طالبہ کی داخلہ فیس کی ضرورت پوری کرنے کیلئے عطیہ کردیا گیا۔
اس موقع پربڑی تعداد میں تقریب میں شریک طلباء و طالبات نے منتظمین و مقررین کی اس کاوش کو سراہا اور
پاکستان کی خدمت و سلامتی کیلئے اپنے عزم کا اظہارکیا۔