خزانہ پھر سے خالی ہونا شروع؟

صرف ایک ہفتے کے دوران ملکی ذخائر میں ڈالرز کی ٹھیک ٹھاک کمی ہو گئی

muhammad ali محمد علی جمعہ 1 اگست 2025 00:00

خزانہ پھر سے خالی ہونا شروع؟
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 31 جولائی2025ء) خزانہ پھر سے خالی ہونا شروع؟ صرف ایک ہفتے کے دوران ملکی ذخائر میں ڈالرز کی ٹھیک ٹھاک کمی ہو گئی۔ تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے ملک کے زرمبادلہ ذخائر کے تازہ ترین اعداد و شمار جاری کیے گئے ہیں۔ مرکزی بینک کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ صرف ایک ہفتے کے دوران زرمبادلہ ذخائر میں بڑی کمی ہوئی۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق بیرونی ادائیگیوں کے سبب ایک ہفتے میں زرمبادلہ کے ذخائر میں 15کروڑ 30لاکھ ڈالرز کی کمی ہوئی ہے۔ ملک کے مرکزی بینک کی رپورٹ کے مطابق ملکی زرمبادلہ کے مجموعی سرکاری ذخائر 15کروڑ 30لاکھ ڈالر کمی سے 14ارب 30کروڑ 39لاکھ ڈالر رہ گئے۔ اس کے علاوہ کمرشل بینکوں کے ذخائر 5ارب 30کروڑ 31لاکھ ڈالر کی سطح پر موجود ہیں۔

(جاری ہے)

صرف ایک ہفتے کے دوران 15 کروڑ ڈالرز سے زائد کمی کے باعث ملکی زرمبادلہ کے مجموعی ذخائر 19ارب 60کروڑ 70لاکھ ڈالرز کی سطح پر آگئے ہیں۔ دوسری جانب ملکی کرنسی مارکیٹ میں ڈالرز کی قدر میں کمی ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔ حکومت کی جانب سے ترسیلات زر کی ترغیبی اسکیم جاری رکھنے سے انفلوز بڑھنے کے امکانات، طویل دورانیے کے بعد عالمی مارکیٹ میں پاکستانی بانڈز پریمیم پر ٹریڈ ہونے کے رحجان کے باعث انٹربینک مارکیٹ میں جمعرات کو بھی ڈالر تنزلی سے دوچار رہا۔

بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے سستی لاگت کے مزید قرض لینے اور ادائیگیوں کی صلاحیت بڑھنے کے علاوہ گورنر اسٹیٹ بینک کی جولائی 2026 تک زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں 3ارب ڈالر کے اضافے کی پیش گوئی کے سبب انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیے میں ڈالر کی قیمت کم ہوئی۔ کاروبار کے دران ایک موقع پر ڈالر کی قیمت 28پیسے کی کمی سے 282روپے 67پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن اس دوران سپلائی بڑھتے ہی درآمدی نوعیت کی طلب بڑھنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر اس سطح پر برقرار نہ رہ سکی۔

دن کے اختتام پر ڈالر 8 پیسے کی کمی سے 282روپے 87پیسے کی سطح پر بند ہوا۔ دوسری جانب اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بغیر کسی تبدیلی کے 285روپے 50پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔ خیال رہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بلیک مارکیٹ ٹریڈنگ، فارن کرنسی کی غیرقانونی ایکس چینج کرنے والوں، حوالہ ہنڈی اور اسمگلنگ میں ملوث عناصر کے خلاف کریک ڈان جیسے عوامل بھی زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں پر اثرانداز رہے ہیں۔