بلوچستان لانگ مارچ کے مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو اسلام آباد کی جانب بڑھیں گے

طاقت کے ساتھ مسائل سے نمٹنے کے طریقے بغاوتوں کو جنم دیتے ہیں، ملک میں جمہوری قدروں کی پامالی کا سلسلہ جاری ہے، کمیشن تشکیل دے کر لاپتہ افراد کا مسئلہ حل کیا جائے۔ امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کا خطاب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 31 جولائی 2025 20:51

بلوچستان لانگ مارچ کے مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو اسلام آباد کی جانب بڑھیں ..
لاہور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 31 جولائی 2025ء ) امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ملک میں جمہوری قدروں کی پامالی کا سلسلہ جاری ہے، طاقت سے مسائل سے نمٹنے کے طریقے بغاوتوں کو جنم دیتے ہیں۔ لاہور پریس کلب کے سامنے حق دو بلوچستان کو لانگ مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ لانگ مارچ کے اسلام آباد کی جانب بڑھنے کے مسئلہ پر بڑے تصادم اور پنجاب سے بلوچستان کو غلط پیغام جانے کے خطرہ سے بچنے کے لیے جماعت اسلامی نے مذاکرات کا راستہ اپنایا۔

وفاقی مذاکراتی کمیٹی نے لانگ مارچ کے مطالبات تسلیم نہ کیے تو مولانا ہدایت الرحمن کے ساتھ وہ خود بھی لانگ مارچ کی قیادت کریں گے اور پنجاب بھر سے جماعت اسلامی کے کارکنان اور عوام بلوچ بھائیوں کے قافلہ کا حصہ بن کر اسلام آباد کی جانب بڑھیں گے۔

(جاری ہے)

امیر جماعت اسلامی نے حکمرانوں کو خبردار کیا کہ بلوچستان کے عوام پر ظلم وزیادتی بند کریں اور کمیشن تشکیل دے کر لاپتہ افراد کا مسئلہ حل کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبہ کے وسائل اور معدنیات پر سب سے پہلا حق صوبہ کے عوام کا ہے، ایران سے سرحدی تجارت کی اجازت دی جائے اور حکومت امریکہ سے خائف ہونے کی بجائے ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبہ مکمل کرے۔ امیر جماعت نے کہا کہ طاقتور حلقے آئین پر عملداری کا درس دینے سے قبل خود آئین کی پاسداری کریں، ماورائے عدالت قتل کرنے والے قانون کی پاسداری کا درس کیسے دے سکتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی کے نام پر بلوچستان کے عوام کی تذلیل بند کی جائے، بلوچوں کو عزت دو، حکمرانوں کے پاس لوگوں میں حب الوطنی اور غداری کے سرٹیفکیٹس تقسیم کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔

شرکاء لانگ مارچ سے سیکرٹری جنرل امیرالعظیم، امیر بلوچستان مولانا ہدایت الرحمن اورامیر لاہور ضیاالدین انصاری نے بھی خطاب کیا۔ امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی جاوید قصوری، صوبوں کی قیادت اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ دھرنا میں بلوچستان کے علاوہ لاہور کے مرد و خواتین بھی بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔جماعت اسلامی حلقہ خواتین کی قیادت نے اظہار یکجہتی کے لیے پڑاؤ میں شرکت کی اور سیکرٹری جنرل حلقہ خواتین ڈاکٹر حمیرا طارق نے خطاب کیا۔

امیر جماعت اسلامی نے پنجاب حکومت کے لانگ مارچ کو روکنے کے طرز عمل کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ایک طرف پنجاب کے عوام نے فورٹ منرو سے لاہور تک لانگ مارچ کے شرکاء کا جگہ جگہ والہانہ استقبال کیا تو دوسری جانب فارم سنتالیس کی حکومت نے پرامن جمہوری احتجاج کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کیں۔ جماعت اسلامی نے صورت حال کی نزاکت کے پیش نظر کہ پنجاب سے بلوچستان کو غلط پیغام نہ جائے مذاکرات کا راستہ اپنایا، ہمارے لیے پولیس محاصروں کو ختم کرانا کوئی مشکل بات نہ تھی، جماعت اسلامی کی تاریخ گواہ ہے کہ ہم نے کبھی ظلم وجبر کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالے۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ حکمرانوں کی نااہلی کی کوئی حد نہیں تاہم اس نازک معاملہ پر اور قومی وحدت کی خاطر ہم نے عوام پر مسلط نااہلوں کو آشکار نہ کرنے میں بہتری سمجھی، جماعت اسلامی کے لیے پاکستان ایک مسجد کی طرح ہے، ہم اسے کسی صورت نقصان نہیں ہونے دیں گے۔ امیر جماعت نے کہا کہ وعدہ کے مطابق وفاقی حکومت لانگ مارچ کے مطالبات تسلیم کرے۔

جماعت اسلامی عوام کے آئینی وجمہوری حق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ انہوں نے اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا کہ جماعت اسلامی کی جدوجہد کا نتیجہ ہے کہ بلوچستان کے عوام لاہور میں اپنے مطالبات کے لیے آواز اٹھارہے ہیں، نومبر میں مولانا ہدایت الرحمن بلوچ جماعت اسلامی کے کل پاکستان اجتماع عام کے لاکھوں کے مجمع کے سامنے مینار پاکستان پر بھی اپنی آواز بلند کریں گے۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ فارم سنتالیس سے پنجاب پر سرمایہ دار اور بلوچستان پر سردار مسلط کردیے گئے، جمہوری قدروں کی پامالی کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ طاقت سے مسائل حل نہیں ہوتے بلکہ بغاوتیں جنم لیتی ہیں۔ امیر العظیم نے کہا کہ عوام گواہ ہے کہ جماعت اسلامی کی جدوجہد ذاتی مفادات کے لیے نہیں بلکہ ملک و قوم کے لیے ہے۔ تحریک اسلامی بلوچستان سمیت پورے ملک کی مظلوم عوام کے لیے آواز بلند کرتی ہے، طاقت کے نشہ میں سرشار حکمران یاد رکھیں کہ انہیں عوام کو ان کا حق دینا پڑے گا، ہم کسی صورت باطل سے سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

ہدایت الرحمن بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کو عزت و تکریم چاہیے، وہ ممبر پارلیمنٹ ہیں اور آئنی و جمہوری جدوجہد کرنا اور اسلام آباد جانا ان کا حق ہے۔ حکمران ہمیں سیاسی و پارلیمانی جدوجہد ترک کرنے پر مجبور کرکے کس راستہ پر لگانا چاہتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ ان کے ہاتھ میں پاکستان کا جھنڈا ہے اور بلوچستان کے حق کے لیے میدان میں ڈٹے رہیں گے۔