Live Updates

چیف جسٹس صاحب! یہ کیسا انصاف ہے کہ آج عدلیہ کا وقار داؤ پر لگا ہوا ہے

عوام کا عدلیہ پر اعتماد تیزی سے متزلزل ہو رہا ہے، آپ کی آئینی اور اخلاقی ذمہ داری بنتی ہے کہ ماتحت عدالتوں کے غیر منصفانہ فیصلوں پر عدالتی کمیشن تشکیل دیں، رہنماء پی ٹی آئی اسد قیصر

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 31 جولائی 2025 23:45

چیف جسٹس صاحب! یہ کیسا انصاف ہے کہ آج عدلیہ کا وقار داؤ پر لگا ہوا ہے
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 31 جولائی 2025ء ) مرکزی رہنماء پی ٹی آئی اسد قیصر نے کہا ہے کہ چیف جسٹس صاحب! یہ کیسا انصاف ہے کہ آج عدلیہ کا وقار داؤ پر لگا ہوا ہے، عوام کا عدلیہ پر اعتماد تیزی سے متزلزل ہو رہا ہے، آپ کی آئینی اور اخلاقی ذمہ داری بنتی ہے کہ ماتحت عدالتوں کے غیر منصفانہ فیصلوں پر عدالتی کمیشن تشکیل دیں۔ انہوں نے ایکس پر اپنے ردعمل میں کہا کہ میں چیف جسٹس سپریم کورٹ سے پوچھنا چاہتا ہوں کیا فیصل آباد، لاہور اور سرگودھا کی انسدادِ دہشت گردی عدالتوں سے آنے والے حالیہ فیصلے انصاف پر مبنی ہیں؟ 9 مئی کے مقدمات میں جتنے بھی سرکاری گواہان پیش کیے گئے، ان میں سے اکثر اپنے بیانات سے منحرف ہو چکے تھے، اور جنہوں نے بیانات دیے، وہ ان کا دفاع کرنے میں ناکام رہے۔

(جاری ہے)

ایسے میں ان عدالتی فیصلوں کو انصاف کا پیمانہ کیسے قرار دیا جا سکتا ہے۔ چیف جسٹس صاحب! یہ کیسا انصاف ہے، آج عدلیہ کا وقار داؤ پر لگا ہوا ہے۔ عوام کا عدلیہ پر اعتماد تیزی سے متزلزل ہو رہا ہے۔ ایسے حالات میں یہ آپ کی آئینی اور اخلاقی ذمہ داری بنتی ہے کہ ان ماتحت عدالتوں کے غیر منصفانہ فیصلوں پر عدالتی کمیشن تشکیل دیں، ان مقدمات کا ازسرِ نو جائزہ لیں، اور انصاف کے تقاضوں کے مطابق فیصلے یقینی بنائیں۔

ہم پرامید ہیں کہ آپ اپنی ذمہ داریاں پوری کریں گے۔ ہم سیاسی کارکن ہیں۔ ہم نے مشرف کا مارشل لا بھی دیکھا، عدلیہ بحالی تحریک میں جیلیں بھی کاٹی۔ وقت گزر جاتا ہے، مگر تاریخ لکھی جاتی ہے جس کو ہمیشہ یاد رکھا جاتا ہے ۔ اس سے قبل اسد قیصر نے ایکس پر اپنے ردعمل میں کہا کہ 9 مئی کے جعلی فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں آج فیصل آباد کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے بھی ایک ایسا فیصلہ صادر کیا جو انہیں اوپر سے موصول ہوا ہے۔

پاکستان کو عملی طور پر ایک بنانا ریپبلک میں تبدیل کر دیا گیا ہے جہاں کروڑوں عوام کے ووٹوں کی کوئی حیثیت نہیں، جبکہ 26ویں آئینی ترمیم کے تحت مستفید ہونے والوں کے لیے فیصلے تحریر کر کے بھیجے جاتے ہیں اور ان کی بات سنی جاتی ہے۔ یہ کیسی جمہوریت ہے کہ حکومت بھی اپنی مرضی کی، جس کے وزیر اعظم کے پاس محض 17 نشستیں ہیں، اور حزبِ اختلاف بھی اپنی مرضی کی، جس کے پاس 20 بھی حقیقی نشستیں نہیں۔

ان شاء ﷲ، ظلم و جبر کے ان ہتھکنڈوں کے باوجود ہم چیئرمین عمران خان کی قیادت میں اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ ایسے فیصلے ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتے بلکہ ہمیں مزید مضبوط بناتے ہیں۔ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے 5 اگست کومینارپاکستان پرجلسے کی اجازت کیلئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔ تحریک انصاف کے رکن پنجاب اسمبلی امتیازمحمود شیخ نے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائرکی جس میں موقف اختیارکیا گیا کہ ڈپٹی کمشنرلاہورکو جلسے کی اجازت کیلئے درخواست دی ہے، ابھی تک جلسے کیلئے این او سی جاری نہیں کیا گیا۔

درخواست گزار نے کہا کہ جلسہ کرنا آئینی حق ہے،عدالت سے استدعا ہے کہ جلسے کی اجازت کے لئے این اوسی کے اجراء کے احکامات جاری کئے جائیں۔ مزید برآں وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمیٰ بخاری نے گزشتہ روز 9 مئی کے عدالتی فیصلے کو ملک و قوم کے لیے خوش آئند قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ ریاستی اداروں کے خلاف منفی سوچ رکھنے والوں کے لیے واضح پیغام ہے کہ ایسی حرکات اب برداشت نہیں کی جائیں گی۔ عظمیٰ بخاری نے کہا کہ لوگوں کو زبردستی اداروں کے خلاف اکسانا اور حملے کروانا ناقابلِ برداشت ہے۔ کسی سیاسی جماعت کے نام پر ایسی دہشت گردی کو ہمیشہ کے لیے بند ہونا چاہیے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات