لیبیا کی فوج کا ترکی کا ڈرون طیارہ مار گرانے کا دعویٰ

ڈرون طیارہ لیبا کے فوجی ٹھکانوں پر بمباری کے لیے معیتیقہ ہوائی اڈے سے اڑاتھا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 19 فروری 2020 11:09

لیبیا کی فوج کا ترکی کا ڈرون طیارہ مار گرانے کا دعویٰ
طرابلس(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 فروری۔2020ء) لیبیا کی فوج کے ایک گروپ نے دارالحکومت طرابلس میں عین زارہ کے مقام پر ترکی کا ایک مسلح ڈرون طیارہ مار گرانے کا دعویٰ کیا ہے.عرب نشریاتی ادارے کے مطابق لیبیا کی فوج کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ترکی کا مسلح ڈرون طیارہ لیبا کی فوج کے ٹھکانوں پر بمباری کے لیے معیتیقہ ہوائی اڈے سے اڑا اس طیارے کے ذریعے لیبیا کی فوج کی طرف سے طرابلس کی بندرگاہ کو نشانہ بنائے جانے کا انتقام لینا تھا.

(جاری ہے)

اس واقعے سے قبل لیبی فوج نے طرابلس کی بندرگاہ پر بمباری کی تھی یہ بندرگاہ لیبیا کی متنازع قومی وفاق حکومت اور اس کی وفادار ملیشیا کوترکی سے آئے اسلحہ اور گولہ بارود کی فراہمی کا سب سے اہم ذریعہ سمجھا جاتا ہے. العربیہ کے مطابق لیبی فوج نے طرابلس بندرگاہ پر گولہ باری کی تصدیق کرتے ہوئے اس کی ذمہ داری قبول کی ہے لیبی فوج کا کہنا ہے کہ طرابلس کی بندرگاہ پر اسلحہ کے ایک گودام کو بمباری سے نشانہ بنا کر تباہ کیا گیا ہے.طرابلس بندرگاہ پر بمباری کے بعد لیبیا کی قومی تیل فاﺅنڈیشن نے تمام آئل ٹینکر خالی کردیئے تھے قبل ازیں لیبیا کی مسلح افواج کی طرف سے ”ٹویٹر“ پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں کہا تھا کہ فوج کو طرابلس بندرگاہ کے اندر موجود اسلحہ کے ایک گودام کونشانہ بنانے اور اسے تباہ کرنے کے احکامات موصول ہوئے تھے جن پر عمل درآمد کیا گیا ہے.

بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ یہ حملہ قومی وفاق حکومت اور اس کی وفادار ملیشیا کی طرف سے جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیوں کے جواب میں کیا گیا ہے.یاد رہے کہ لیبیا کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی غسان سلامہ نے بندرگاہ پر حملے کی تصدیق کی تھی ‘ترکی نے لیبیا کی اقوام متحدہ کی تسلیم شدہ قومی اتحاد کی حکومت (جی این اے) کی حمایت میں فوجی اوراسلحہ بھیجا تھا طرابلس پر لیبیا کے مشرقی شہر بنغازی سے تعلق رکھنے والے کمانڈر خلیفہ حفتر کے زیر قیادت قومی فوج نے گذشتہ سال اپریل سے چڑھائی کررکھی ہے اور قومی اتحاد کی حکومت کی فورسز اس کے خلاف نبرد آزما ہیں.

ترکی پر ان فورسز کی حمایت میں شامی جنگجوﺅں کو لیبیا میں بھیجنے کا بھی الزام ہے ان میں داعش کے جیلوں سے رہا کیے گئے بعض جنگجو بھی شامل ہیں‘واضح رہے کہ یورپی یونین لیبیا کو اسلحہ مہیا کرنے پر عاید پابندی کے نفاذ کے لیے کوشاں ہے اس کے باوجود ترکی نے لیبی قومی حکومت کی مدد کے لیے اسلحہ اور گولہ وبارود بھیجا ہے. لیبیا میں اقوام متحدہ کی خصوصی نائب ایلچی اسٹفینی ولیمز نے اتوار کو ایک بیان میں کہا تھا کہ لیبیا میں اسلحہ کی پابندی ایک مذاق بن کررہ گئی ہے، ہمیں حقیقی معنوں میں کچھ کرنے کی ضرورت ہے.

واضح رہے کہ کرنل معمر قذافی کے اقتدار کے خاتمے کے بعد سے لیبیا خانہ جنگی کا شکار ہے تیل اور دیگر قدرتی وسائل سے مالا مال لیبیا میں مختلف عالمی طاقتوں کی سرپرستی میں مسلح گروہ سرگرم عمل ہیں جبکہ امریکا‘روس‘ترکی‘سعودی عرب‘متحدہ عرب امارات سمیت کئی اہم ملک لیبیا کے قدرتی وسائل میں سے اپنا”حصہ“وصول کرنے کے لیے مختلف گروہوں کو مدد فراہم کرنے کے علاو براہ راست بھی ملوث ہیں تو دوسری جانب ”سونے کی اس چڑیاں“کے طاقتور باسی بھی اس خانہ جنگی میں شریک کار ہیں.

کرنل قذافی کے اقتدار کے خاتمے کے بعد لینیا کی فوج کو توڑدیا گیا تھا جسے آج امریکا اور اس کے عرب اتحادی قومی فوج قراردیتے ہیں وہ لیبیا کی پرانی فوج کا ہی ایک حصہ ہے جبکہ دیگر ٹکڑیاں عالمی طاقتوں کے زیراثر گروہوں کے طور پر کام کررہی ہیں.