مارچ کے پہلے پندھرواڑے میں گندم کی بہتر نگہداشت کیلئے حکمت عملی جاری

پیر 2 مارچ 2020 19:48

لاہور۔2 مارچ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 مارچ2020ء) محکمہ زراعت پنجاب نے مارچ کے پہلے پندھرواڑے میں گندم کی بہتر نگہداشت کیلئے حکمت عملی جاری کردی۔ترجمان نے کہا ہے کہ گندم کی فصل کو تیسرا پانی بجائی کی125 تا130 دن بعد بارش اور موسمی حالات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے لگائیں۔یہ وہ وقت ہوتا ہے جب سٹّے میں دانے بننے اور بھرنے کا مرحلہ ہوتا ہے اس لئے اگر اس موقع پر گندم کی فصل کو پانی نہ دیا جائے تو دانے کا سائز چھوٹا رہ جاتا ہے اور پیداوار میں بھی کمی واقع ہوتی ہے۔

امسال گندم کی فصل پر کنگی کا حملہ مختلف اضلاع میں مشاہدہ میں آیا ہے۔یہ مرض پھپھوندی کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔زرد کُنگی کا حملہ پتوں پر ہوتا ہے اور انتہائی حملے کی صورت میں سٹے بھی متاثر ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

پودے کے پتوں پر زرد رنگ کے چھوٹے چھوٹے دھبے متوازی قطاروں میںپوڈر کی صورت میں پائے جاتے ہیں۔بھوری کنگی کا حملہ عام طور پر پودے کے نچلے پتوں سے شروع ہوتا ہے جس کی وجہ سے پتے کے اوپر بھورے رنگ کا زنگ نما پوڈر دکھائی دیتا ہے جبکہ سیاہ کنگی کے حملہ میں پتوں اور تنوں پر بیضوی دھبے نمودار ہوتے ہیں جو کہ شروع میں بھورے رنگ کے ہوتے ہیں۔

کنگی کا حملہ سب سے پہلے کھیت سے کچھ حصے ٹکڑیوں کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے اور پھر وہاں سے پورے کھیت میں بیماری پھیل جاتی ہے۔کنگی کے ظاہر ہوتے ہی صرف متاثرہ حصے پر محکمہ زراعت کے مقامی عملے کے مشورہ سے مناسب پھپھوندی کُش زہر لگائیںتاکہ بیماری پھیل نہ سکے۔اس موسم میں گندم کی فصل پر سست تیلے کا حملہ بھی ہو سکتا ہے اس لئے اس کے مربوط انسداد کیلئے کاشتکار اپنی فصل کا باقاعدگی سے معائنہ کریں ۔

انکا کہنا تھا کہ سست تیلے کا حملہ گندم کی فصل پر ٹکڑیوں کی شکل میں ہوتا ہے لہذٰا جیسے ہی اس کا حملہ نظر آئے متاثرہ کھیت کے حصوں میں پودوں کو رسی سے ہلا کر تیلے کو نیچے گرا لیں۔کھالوں اور کھیتوں کے اردگرد اُگی ہوئی جڑی بوٹیاں بھی تیلے کی افزائش میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔جڑی بوٹیوں کی تلفی آلات کا استعمال کرکے یقینی بنائیں۔ان کی تلفی کیلئے کیمیائی زہر گلائیفوسیٹ بھی محکمہ زراعت کے مقامی عملے کی سفارش کردہ مقدار میںاستعمال کیا جا سکتا ہے۔

تیلے کا حملہ ہونے کی صورت میں گندم کی فصل کو سادہ پانی سے پاور سپرئیرکے ساتھ پریشر سے وقفہ وقفہ سے سپرے کریں۔اس ضمن میں گندم کی فصل کے مفید کیڑے مثلاً لیڈی برڈ بیٹل،کرائی سوپا،مکڑی،سرفڈ فلائی اور طفیلی کیڑے بھی مفید ثابت ہوتے ہیں جو ایسے کھیتوں میں چھوڑے جاسکتے ہیںجہاں تیلے کا حملہ ہو۔ان مفید کیڑوں کی پرورش محکمہ زراعت کی وہاڑی، پاکپتن، ساہیوال، اوکاڑہ، شیخوپورہ، حافظ آباد، لیہ، مظفرگڑھ، ٹوبہ ٹیک سنگھ اور فیصل آباد میں قائم کردہ بیالوجیکل لیبارٹریوں میں کی جا رہی ہے۔

ان لیبارٹریوں سے مفید کیڑے کاشتکاروں کو مفت فراہم کئے جاتے ہیں۔بیالوجیکل کنٹرول کیلئے کاشتکار محکمہ زراعت کی اس سہولت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔کاشتکار سست تیلے کی پہچان،نقصانات اور تدارک کے طریقوں بارے زراعت (توسیع) کے مقامی عملے سے مشورہ کر سکتے ہیں۔ترجمان نے مزید کہاکہ کاشتکار گندم کی فصل پر زرعی زہروں کا استعمال کم سے کم اور انتہائی ناگزیر صورت میں زراعت(توسیع) کے عملے کے مشورہ سے کریں کیونکہ یہ ہماری خوراک کا حصّہ ہے اور زیادہ سپرے سے اس پر بُرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔