پاکستان کا افغانستان کے مسئلے پر اب پیچھے رہنا ہی بہتر ہے، ایاز وزیر

اب اگلا مرحلہ انٹرا افغان مذاکرات ہیں،دونوں ملکر آئندہ کیلئے افغانستان کا جو بھی نقشہ بناتے ہیں ہمیں وہ مان لینا چاہیے، مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔ سابق سفیر ایاز وزیر کی گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 3 مارچ 2020 21:56

پاکستان کا افغانستان کے مسئلے پر اب پیچھے رہنا ہی بہتر ہے، ایاز وزیر
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 03 مارچ 2020ء) سابق سفیر ایاز وزیر نے کہا ہے کہ پاکستان کا افغانستان کے معاملے میں پیچھے رہنا بہت بہتر ہے، اب اگلا مرحلہ انٹرا افغان مذاکرات ہیں،دونوں ملکر آئندہ کیلئے افغانستان کا جو بھی نقشہ بناتے ہیں ہمیں وہ مان لینا چاہیے، مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے افغانستان اورخطے میں امن کیلئے جتنا کردار ادا کیا ، اس پر خراج تحسین پیش کیا گیا۔

لیکن اب اگلے مرحلے میں جب افغان حکومت اور طالبان کے درمیان انٹراافغان مذاکرات ہونے ہیں تو پاکستان اپنے آپ کو جتنا پیچھے رکھ سکتا ہے بہتر ہے۔ کیونکہ طالبان بھی افغان ہیں اور افغان حکومت بھی افغان ہے۔دونوں ملکر آئندہ کیلئے افغانستان کا جو بھی نقشہ بناتے ہیں ہمیں وہ مان لینا چاہیے، مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اگر ان دونوں کے مذاکرات میں کہیں کوئی رکاوٹ آتی ہے اورافغان حکومت یا طالبان میں کوئی اگر ہماری بات سنتا ہے تو پاکستان کو ان کو کہہ دینا چاہیے کہ معاملہ خود حل کریں، اس معاہدے کو توڑیں مت بلکہ ملک میں امن لے کر آئیں۔

اس سے زیادہ ہمارا کوئی کردار نہیں ہونا چاہیے۔ واضح رہے افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کاکہنا ہے کہ پاکستان نے بڑا سپورٹ کیا ، خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ امن معاہدہ افغانستان کے مستقبل کیلئے اہم قدم ہے۔اس کے بعد ہم بین الافغان مذاکرات کی طرف جائیں گے، جس میں مستبقل کی حکومت بارے فیصلہ کریں گے۔امن معاہدہ امریکا اور افغانستان دونوں کی طرف سے ہے، دونوں نے امن پر اتفاق کیا ہے۔

کامیابی یہ ہے کہ اس میں بیرونی مداخلت ختم ہو، ہم آزاد ملک ہوں، ہر چیز میں آزاد انہ فیصلے کریں، اس حوالے سے بھی اتفاق ہے کہ افغانستان مستقبل ان کے خلاف استعمال نہیں ہوگا۔دوسری جانب افغان صدر اشرف غنی نے انٹرامذاکرات شروع ہونے پہلے ہی پاکستان کی مخالفت شروع کردی ہے۔ افغانستان کے صدر اشرف غنی نے صوبہ ننگرہار میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگرطالبان اپنے جیلوں سے اپنے ساتھیوں کی رہائی چاہتے ہیں تو پاکستان سے تعلق ختم کردیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ طالبان امریکہ کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد اپنی بغاوت کا جواز پیش نہیں کرسکتے ہیں، اگر طالبان نے اپنے قیدیوں کی رہائی کو دوسرے ممالک سے بات چیت کرنے کی شرط کے طور پر مقرر کیا ہے تو ہمارے پاس بھی شرائط ہیں۔ لہذا پاکستان کو چاہیے انٹراافغان مذاکرات میں دونوں فریقین سے دور رہے۔