پختونخون قومی جرگےکا پاک افغان تجارتی راستے فوری کھولنے کا مطالبہ

بارودی سرنگیں صاف کی جائیں، وسائل پر مقامی افراد کا حق ملکیت تسلیم کیا جائے، سی پیک میں پختونخوں کے حصے کا تعین کیا جائے،بے گھر افراد کی بحالی یقینی بنائی جائے۔ پختونخون جرگے کا حکومت سے مطالبات پر مبنی اعلامیہ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 10 مارچ 2020 20:16

پختونخون قومی جرگےکا پاک افغان تجارتی راستے فوری کھولنے کا مطالبہ
پشاور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 10 مارچ 2020ء) پختونخون قومی جرگے نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تمام تجارتی راستے فوری کھولنے کا مطالبہ کردیا ہے، انہوں نے کہا کہ بارودی سرنگیں صاف کی جائیں، وسائل پر مقامی افراد کا حق ملکیت تسلیم کیا جائے،سی پیک میں پختونخوں کے حصے کا تعین کیا جائے، بے گھر افراد کی بحالی یقینی بنائی جائے۔عوامی نیشنل پارٹی کے زیراہتمام پختون قومی جرگہ کے اعلامیہ کے مطابق جرگے نے افغانستان میں مذاکراتی عمل کا خیرمقدم کیا ہے۔

عالمی طاقتیں اور پڑوسی ممالک امن معاہدے کی کامیابی کیلئے کردار ادا کریں۔ پاکستان کا امن افغانستان کے امن سے وابستہ ہے۔اعلامیہ میں مطالبہ کیا گیا کہ متاثرہ بے گھر افراد کی بحالی یقینی بنائی جائے۔ نئے اضلاع میں فوری ترقیاتی کام شروع کیے جائیں۔

(جاری ہے)

کمیٹی کو اسکولز اور بازار بند کرنے کیلئے فیصلہ سازی کا اختیار حاصل ہوگا۔بارودی سرنگیں صاف کی جائیں۔

لوگوں کو ماورائے قانون اٹھانے یا اپنے پاس رکھنے کی اجازت نہ دی جائے۔نئے اضلاع میں فوری ترقیاتی کام شروع کیے جائیں۔وفاق آبی وسائل پر صوبائی حق تسلیم کرے۔ بجلی خالص منافع کے بقایا جات فوری ادا کیے جائیں۔ منرل ایکٹ خیبرپختونخواہ کو مسترد کرتے ہیں۔وسائل پر مقامی افراد کا حق ملکیت تسلیم کیا جائے۔ سی پیک منصوبے میں پختونخوں کے حصے کا تعین کیا جائے۔

ایکشن ان ایڈسول پاورایکٹ فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔اعلامیہ میں مزید کہا گیا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تمام تجارتی راستے فوری کھولے جائیں۔ دوسری جانب وزیر اعلی خیبر پختونخواہ محمود خان کی زیر صدارت منگل کو قبائلی اضلاع کے عمائدین کا مشاورتی جرگہ منعقد ہوا ، جرگے میں ضم شدہ اضلاع کی ترقی اور عوامی مسائل کے فوری حل کے لئے آئندہ کی حکمت عملی پر مشاورت کی گئی ، قبائلی مشران کے علاوہ ممبران پارلیمنٹ، سنئیر صحافیوں اور صوبائی حکومت کے اعلی حکام نے بھی جرگے میں شرکت کی ، جرگے کوضم شدہ اضلاع کی ترقی کے لئے دس سالہ ترقیاتی پروگرام پر تفصیلی بریفنگ دی گئی ، جرگے کو بتا یا گیا کہ دس سالہ ترقیاتی پروگرام کے تحت قبائلی اضلاع میں 1325 ارب روپے خرچ کئے جائیں گے، قبائلی اضلاع کے تمام منصوبے قبائلی عوام کی باہمی مشاورت سے شروع کئے جائیں گے، بریفنگ میں بتا یا گیا کہ ضم شدہ اضلاع کی تیز رفتار ترقیاتی پروگرام کے تحت ترقیاتی منصوبوں کی نشاندہی کے لیے علاقے کے منتخب نمائندوں پر مشتمل کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں ، ان منصوبوں پر عملدرآمد کی نگرانی کے لئے ایڈیشنل چیف سیکرٹری کی سربراہی میں ایک مشترکہ ورکنگ گروپ بھی تشکیل د یا گیا ہے، بریفنگ میں بتایا گیا کہ صحت انصاف کارڈ سکیم کے تحت قبائلی اضلاع کے 12 لاکھ افراد کو علاج معالجے کی مفت سہولت فراہم کی جا رہی ہیں، انصاف روزگار سکیم کے تحت تمام ضم شدہ اضلاع کے لئے ایک ایک ارب روپے مختص کئے گئے ہیں ، 22 ہزار لیوی اہلکاروں کو باقاعدہ طور پر پولیس میں ضم کر دیا گیا ہے جبکہ باقی ماندہ 8 ہزار لیوی اہلکاروں کو بہت جلد پولیس میں ضم کر دیا جائے گا، تعلیمی اداروں میں کمی اور خامیوں کو دور کرنے کے لئے 3 ارب 86 کروڑ روپے منظور کئے گئے ہیں جبکہ ہسپتالوں کو ضروری سہولیات کی فراہمی کے لئے 2 ارب 60 کروڑ روپے منظور کئے گئے ہیں ، بریفنگ میں بتا یا گیا کہ صحت کے شعبے میں قبائلی اضلاع کے لئے 2 ہزار 333 نئی اسامیاں منظور کی گئی ہیں، تعلیم کے شعبے کے لئے 5 ہزار 500 نئی اسامیاں منظور کی گئی ہیں ، ان تمام نئی اسامیوں پر بھرتیوں کا عمل جون2020 ء تک مکمل کیا جائے گا، قبائلی اضلاع کے ہونہار طلبا کو سکالرشپ دینے کے لئے 75 کروڑ سے زائد کا فنڈ رکھا گیا ہے، ضم شدہ اضلاع میں بجلی کی فراہمی کے مختلف منصوبوں کے لئے 6 ارب روپے رکھے گئے ہیں جبکہ : ضم شدہ اضلاع کے تمام گرڈ اسٹیشنز کو 66 کے وی سے 132 کے وی تک اپ گریڈ کیا جا رہا ہے۔