عالمی عدالت برائے سرمایہ کاری نے ریکوڈک کیس میں عبوری حکم امتناعی جاری کردیا

عالمی عدالت پاکستان کی نظرثانی درخواست پر سماعت کے لیے ٹربیونل تشکیل دے گی: اعلامیہ

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ منگل 10 مارچ 2020 23:31

عالمی عدالت برائے سرمایہ کاری نے ریکوڈک کیس میں عبوری حکم امتناعی جاری ..
چاغی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 10 مارچ2020ء) عالمی عدالت برائے سرمایہ کاری نے ریکوڈک کیس میں عبوری حکم امتناعی جاری کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل سینٹر فارسیٹلمنٹ آف انوسٹمنٹ ڈسپیوٹس نے ریکوڈک کیس میں عبوری حکم امتناعی جاری کردیا ہے۔ اٹارنی جنرل آفس کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ عالمی عدالت پاکستان کی نظرثانی درخواست پر سماعت کے لیے ٹربیونل تشکیل دے گی۔

یاد رہے کہ عالمی عدالت نے ریکوڈک کا معاہدہ منسوخ کرنے کی پاداش میں پاکستان پر 5 ارب 97 کروڑ ڈالر کا جرمانہ عائد کیا تھا، جس پر حکومت پاکستان نے کیس میں عائد جرمانے کو روکنے کے لیے امریکی وفاقی عدالت سے رجوع کیا اور دعوے میں کہا کہ بین الاقوامی ثالثی ٹربیونل نے بین الاقوامی قوانین کو نظر انداز کیا ہے اور نقصانات کا تخمینہ لگانے کیلیے غلط طریقہ کاراپنایا گیا۔

(جاری ہے)

اب اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی کوشش ہے کہ نظرثانی درخواست میں پاکستان کے خلاف ہونے والا فیصلہ تبدیل ہوسکے، اٹارنی جنرل کی سربراہی میں پاکستانی وفد نے حال ہی میں لندن کا دورہ کیا جس کا مقصد سماعت سے قبل کی معروضات کو حتمی شکل دینا تھا۔ دوسری جانب منگل کو قومی اسمبلی میں اسلم بھوتانی کے ملک کے قرض اتارنے کے لئے ریکوڈک کے اثاثہ جات فروخت کرنے سے متعلق حکومت کے منصوبے پر توجہ دلائو نوٹس کا جواب دیتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری خیال زمان نے کہا کہ 1993ء میں بلوچستان اور ریکوڈک کمپنی کے معاہدے کے نتیجے میں معاہدہ ہوا۔

جس کے بعد 13ہزار مربع کلو میٹر پر کام شروع ہوا۔ بعد ازاں کمپنی اور بلوچستان حکومت کے درمیان اختلافات پیدا ہوئے۔2012ء کے بعد وفاقی حکومت کے پاس یہ معاملہ آیا۔ بعد میں ہم پر ہرجانہ کا دعویٰ کیا گیا جو ہم نے ادا نہیں کیا۔ اس پر حکم امتناعی مل چکا ہے۔ فیصلہ آنے تک ہمیں انتظار کرنا پڑے گا۔ حکومت پاکستان کی اس حوالے سے اپیل منظور ہو چکی ہے۔ آئندہ کا فیصلہ بلوچستان حکومت کرے گی۔