کپاس کی بحالی کے لئے ضلعی سطح پرزرعی ٹاسک فورسز قائم کرنے کافیصلہ،ٹڈی دل کے خلاف بھرپوراقدامات کررہے ہیں‘ وزیر زراعت

جمعہ 13 مارچ 2020 23:29

ملتان ۔13مارچ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 مارچ2020ء) وزیر زراعت پنجاب نے کہا ہے کہ ہماری کوشش ہے کہ کپاس کی بحالی میں تمام سٹیک ہولڈرز اپنا فعال کردار ادا کریں تاکہ کپاس کی فصل کو زیادہ منافع بخش بنایا جاسکے۔پیسٹی سائیڈ سیکٹر ،سیڈ سیکٹر اور محکمہ زراعت کی اچھی کارکردگی سے ہی کپاس کی بہتر پیداوار حاصل کی جاسکتی ہے۔مینگو ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں کپاس کی بحالی کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوںنے مزیدکہاکہ آپ کاٹن کے وہ سٹیک ہولڈرز ہیں جن کی وجہ سے کاٹن کی فصل کو درپیش مسائل کا صحیح پتہ لگا کر قابل عمل تجاویز حاصل کی جاسکتی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ کپاس کی بحالی کیلئے ساؤتھ پنجاب کے 11اضلاع میں ضلعی سطح پر ٹاسک فورس قائم کررہے ہیںجوکسان کی رہنمائی کریںگی۔

(جاری ہے)

ڈسٹرکٹ لیول پر ٹاسک فورس کا سربراہ تحصیل کی سطح پر بھی مانیٹرنگ کرے گا۔امسال بھی کاشتکاروں کو کپاس کا بیج سبسڈی پر فراہم کیا جائے گا۔گلابی سنڈی کے تدارک کیلئے پی بی روپس بھی سبسڈی پر فراہم کئے جائیں گے۔

انہوںنے کہاکہ ہم نے ایک منصوبہ تیارکیاہے کہ پنجاب میں کپاس کے تین کورڈویژن ہیں جوڈیرہ غازیخان ،ملتان اوربہاولپورہیں ان تین ڈویژنوںمیں ضلع کی سطح پرٹاسک فورس بنائی جائیں گی جوکسان کو بیج اورزرعی ادویات فراہم کریں گی جس سے ان کی فصلوں میں بہتری آئے گی ۔جومنافع پیسٹی سائیڈکمپنیاںکمارہی تھیں ان کو بھی درخواست کی ہے کہ کسانوں سے کم سے کم منافع لیں توانہوںنے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ قیمتیں کم کریں گی ۔

کپاس کی امدادی قیمت کے حوالے سے ایک سوال کاجواب دیتے ہوئے صوبائی وزیرنے کہاکہ پچھلے دنوںوزیراعظم عمران خان کے ساتھ میٹنگ تھی اس میں میراون پوائنٹ ایجنڈاتھاکہ کپاس کی امدادی قیمت کااعلان کیاجائے تواس کے لئے کمیٹی بنادی گئی ہے انشاء اللہ بہت جلد خوشخبری ملے گی ۔اوریہ بھی طے ہواہے کہ وفاقی حکومت صوبائی حکومت سے اجازت لے کر کپاس کی امپورٹ کااعلان کرے گی۔

دریں اثناء ایگریکلچر فارم ملتان میں ٹڈی دل کی سرولینس اور کنٹرول کیلئے حکومتی اقدامات بارے میڈیا کے نمائندگان سے گفتگوکرتے ہوئے وزیر زراعت پنجاب ملک نعمان احمد لنگڑیال نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان نے ریگستانی ٹڈی دل کے ممکنہ خطرات کے پیش نظر نیشنل ایمرجنسی کا اعلان کردیا ہے۔ ٹڈی دل کے ممکنہ خطرات سے نمٹنے کیلئے نیشنل ایکشن پلا ن کی منظوری دی جاچکی ہے جو ڈیڑھ سال پر محیط ہے۔

حکومت پنجاب کے تحت ٹڈی دل کے خاتمے کیلئے جون 2020 تک 500ملین روپے کی منظوری دی جاچکی ہے۔ٹڈی دل کے کنٹرول کیلئے وفاقی حکومت بھی 245 ملین روپے دے گی۔ انہوںنے مزید کہا کہ ٹڈی دل کے کنٹرول کیلئے کل 275 ٹیمیں 4031 ممبرز پر مشتمل ٹیمیں سرولینس اور کنٹرول کیلئے مسلسل کام کررہی ہیں۔ ابھی تک گندم، تیلدار اجناس و دیگر ربیع کی فصلوں پر کسی قسم کا نقصان رپورٹ نہیں ہوا۔

آپریشن کے دوران مختلف اقسام کی 1200 سپرے مشینیں استعمال کی گئیں۔ محکمہ زراعت پنجاب کی طرف سے 463،فیڈرل پلانٹ پروٹیکشن ڈیپارٹمنٹ 303، ضلعی انتظامیہ 226، کاشتکارکمیونٹی 178اور محکمہ جنگلات کی 3مشینیں کنٹرول آپریشن میں استعمال ہوتی رہیں۔ موسم سرما میں بھی کنٹرول آپریشن جاری رہا اور اب بھی ٹڈی دل کے انڈوں کو کلچرل آپریشن کے ذریعے زمین سے باہر نکالا جارہا ہے اور باقاعدگی سے سرولینس کی جارہی ہے۔

پنجاب میں ایک لاکھ 16ہزار 856 ایکڑ رقبہ پر ٹڈی دل کے کنٹرول کیلئے 53 ہزار 102 لٹر زرعی زہریں سپرے کی گئیں۔محکمہ زراعت پنجاب ابتک7کروڑ روپے کی سپرے کاشتکاروں کو بانٹ چکا ہے۔جون2020تک 50کروڑ روپے لوکسٹ کنٹرول کیلئے خرچ کئے جائیں گے۔لوکسٹ کنٹرول کیلئے تمام زرعی ادویات اور سپرے مشینری محکمہ زراعت کی ذمہ داری ہے۔فصلوں پر ٹڈی دل کا سپرے محکمہ زراعت پنجاب نے خود کرانا ہے۔

پنجاب میں تقریباً 22ہزار لٹر زرعی ادویات کا سٹاک موجود ہے۔ پنجاب حکومت نے این ڈی ایم اے کو 75 ملین روپے وہیکل ماونٹڈ مائیکران یوایل وی سپرئیر اور 55 ملین روپے فصلوں کی کاشت کے علاقہ کیلئے سپرے کی خریداری کیلئے دیئے ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ صحرا ئی علاقوں میں استعمال کیلئے 27 ہزار لٹرز سپرے کا بندوبست نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کرے گی۔