کسی بھی ایمرجنسی صورتحال میں زرعی منڈیوں سے اشیاء خورونوش کی فراہمی یقینی بنائیں گے،

سیکرٹری زراعت پنجاب واصف خورشید

جمعہ 20 مارچ 2020 17:31

اوکاڑہ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 مارچ2020ء) سیکرٹری زراعت پنجاب واصف خورشید نے کہا ہے کہ محکمہ زراعت پنجاب کسی بھی ایمرجنسی صورتحال میں زرعی منڈیوں سے اشیاء خورونوش کی فراہمی یقینی بنائے گاکسی بھی ہنگامی صورتحال کے نتیجے میں عوام کو زرعی اجناس کی ترسیل جاری رکھنے کے سلسلہ میں شعبہ مارکیٹنگ زرعی منڈیوں میں مقرر کردہ ایس او پیز پر عملدرآمد یقینی بنائے ۔

انہوں نے فیلڈ فارمیشنز کو ہدایت کی ہے کہ وہ کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں صوبہ بھرمیںگندم کی ہونے والی کٹائی اور کپاس کی بوائی کے متعلق جامع پلان مرتب کریں۔ سیکرٹری زراعت نے کہا کہ و زیر اعظم پاکستان کے زرعی ایمرجنسی پروگرام کے تحت زرعی ترقی اور کاشتکاروں کی خوشحالی کیلئے 300 ارب روپے کے تاریخی منصوبوں کی بروقت تکمیل کیلئے مزید تیزی لائی جائے۔

(جاری ہے)

منصوبوں پر کام کے دوران ملک میں کرونا وائرس کے حفاظتی اقدامات بارے جاری کردہ حکومتی گائیڈ لائنز پر بھی سختی سے عملدرآمد کیا جائے۔ انہوں نے مزیدکہا کہ 21 ارب 27 کروڑ روپے کی لاگت سے پنجاب بھر میں زرعی ماڈل منڈیوں کا قیام عمل میں لایا جارہاہے۔ 28 ارب 59 کروڑ روپے کی لاگت سے آبپاش کھالوں کی اصلاح کے قومی منصوبہ پر تیزی سے عملدرآمد جاری ہے۔

گندم کی فی ایکڑ پیداوار میں 7 فیصد اضافہ کیلئے 12 ارب 54 کروڑ روپے کی خطیر رقم کی لاگت سے منصوبہ پر عملدرآمد جاری ہے ۔ تیلدار اجناس کی کاشت کے فروغ کیلئے 5 ارب 11 کروڑ روپے کی رقم فراہم کی گئی ہے۔ چاول اور گنے کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کیلئے 8 ارب 37کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔ بارانی علاقوں میں چھوٹے اور منی ڈیمز کے کمانڈ ایریا کو بڑھانے کیلئے 2 ارب 54 کروڑ روپے کی خطیر رقم کی لاگت سے منصوبہ پر عملدرآمد جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان تمام منصوبوں کی بروقت تکمیل اور شفافیت کو یقینی بنانے کیلئے سخت مانیٹرنگ کی جارہی ہے۔سیکرٹری زراعت پنجاب نے ہدایت کی کہ متعلقہ افسران صوبہ میں مشینی کاشت کے فروغ اور فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کیلئے رعایتی قیمت پر زرعی آلات و مشینری نہایت شفاف انداز میں وضع کردہ طریقہ کار کے مطابق بذریعہ قرعہ اندازی کاشتکاروں کو فراہم کریں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے ان کسان دوست منصوبوں سے زرعی پیداوار اور کاشتکاروں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا۔