چین میں کورونا وائرس کی کمی سے متعلق پیشگوئی کرنے والے سائنسدان نے نئی خوشخبری سنادی

کرونا وائرس کے پھیلاؤ میں کمی ہو گی،امریکہ میں کورونا وائرس سے نمٹنے کا ٹرننگ پوائنٹ جلدی آئے گا، ملک میں حالات اندازوں سے جلد ہی معمول پر آجائیں گے۔ امریکی نوبیل انعام یافتہ پروفیسر کا دعویٰ

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعرات 26 مارچ 2020 11:54

چین میں کورونا وائرس کی کمی سے متعلق  پیشگوئی کرنے والے سائنسدان نے ..
امریکا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین -۔ 26 مارچ2020ء) چین سے متعلق پیش گوئی کرنے والے سائنسدان نے کورونا وائرس کے حوالے سے خوشخبری سنادی۔امریکی نوبیل انعام یافتہ پروفیسر نے کرونا وائرس کے پھیلاؤ میں کمی کے حوالے سے خوشخبری سنائی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ کیمسٹری میں نوبیل انعام حاصل کرنے والے اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر مائیکل لیوٹ نے پیش گوئی کی ہے کہ امریکہ میں کورونا وائرس سے نمٹنے کا ٹرننگ پوائنٹ جلدی آئے گا اور ملک میں حالات اندازوں سے جلد ہی معمول پر آجائیں گے۔

وہ ان پیشگوئیوں کی حمایت نہیں کرتے کہ وائرس مہینوں یا سالوں تک پھیلا رہ سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کہ حالات ٹھیک ہو جائیں گے،بس اس وقت پھیلنے والی افراتفری کو قابو کرنے کی ضرورت ہے۔ مائیکل لیوٹ نےمزید کہا کہ کرونا وائرس سے متعلق اعداد و شمار بہت بتائے جا رہے ہیں لیکن اس کے پھیلاؤ میں کمی کی واضح علامات موجود ہیں۔

(جاری ہے)

مائیکل لیوٹ نے کہا کہ وہ ہر مقام پر بحالی کی علامات دیکھ رہے ہیں۔

مائیک لیوٹ نےقبل ازیں چین کے بارے میں پیشگوئی کی تھی کہ وہ جلد اس صورتحال سے نکل آئے گا۔انہوں نے اپنے دوستوں کے ساتھ بھی یہ رپورٹ شئیر کی جس میں انہوں نے پیش گوئی کی کہ فروری کے وسط تک چین میں کرونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں کمی آنا شروع ہو جائے گی۔جب کہ دوسری جانب چین کے حوالے سے امریکی بیانیے میں غیر معمولی تبدیلی آئی ہے۔چینی ریڈیو کے مطابق امریکہ کے نائب صدر مائیک پینس نے کہا کہ ماضی میں درپیش وبائی امراض کی نسبت اس مرتبہ چین نے کووڈ۔

19 سے نمٹنے میں اعلیٰ شفاف اقدامات کیے ہیں۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اسی روز ایک ٹویٹ میں عالمی وباء کے لیے دی وائرس کا لفظ استعمال کیا جبکہ اس سے قبل ٹرمپ وباء کوچین وائرس بھی قرار دیتے رہے ہیں۔اس کے علاوہ چینی شہریوں یا پھر چینی نژاد امریکی شہریوں کو ہراساں کرنے کے کئی واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔لاس اینجلس میں کلیرمونٹ کالج سے وابستہ انسٹرکٹر کرسٹین براون ایل نے گارجین میں لکھا کہ مختلف ریستورانوں نے انہیں خدمات کی فراہمی سے انکار کر دیا کیونکہ اٴْن کے ہمراہ کچھ چینی طلباء بھی تھے۔

نیو یارک ٹائمز میں شائع ایک مضمون میں کہا گیا ہے کہ چینی نژاد امریکی شہری اپنی سلامتی سے متعلق فکرمند ہیں۔واکس کے مطابق ایشیائی۔امریکی ووٹنگ بلاک میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جو انتخابات میں اثرانداز ہو سکتا ہے جبکہ ڈیمو کریٹس اور ری پبلیکنزدونوں اسی ووٹ بنک سے فائدہ اٹھانا چاہتی ہیں۔