پی آئی اے سمیت دنیا کی کئی فضائی کمپنیوں کے دیوالیہ ہونے کا خدشہ

پراوازوں کی بندش سے فضائی کمپنیوں کواڑھائی کھرب ڈالر تک کے نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے. بلوم برگ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 28 مارچ 2020 13:43

پی آئی اے سمیت دنیا کی کئی فضائی کمپنیوں کے دیوالیہ ہونے کا خدشہ
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28 مارچ۔2020ء) عالمی وبا کورونا وائرس کا پھیلاﺅ روکنے کے لیے جہاں دنیا کے متعدد ممالک میں لاک ڈاﺅن کی وجہ سے فضائی سفر رک گیا ہے وہیں دنیا کی کئی ایئر لائنز کے مستقبل قریب میں دیوالیہ ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے. اس صورتحال سے سب زیادہ متاثر ہونے والوں میں پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) بھی شامل ہے امریکی جریدے بلوم برگ کے مطابق پی آئی اے ترجمان نے کہا کہ پی آئی اے کا نقصان اور قرض اس قدر بڑھ گیا ہے کہ کمپنی کے لیے اکیلے سنبھالنا ممکن نہیں اور اس کے لیے حکومت کو مختلف تجاویز دی گئی ہیں جس میں ڈیٹ سے ایکویٹی تبادلہ اور طویل مدتی بانڈز کا اجرا شامل ہے.

(جاری ہے)

خیال رہے کہ عالمی ایئر لائن انڈسٹری اتنی بری طرح کبھی بھی متاثر نہیں ہوئی حتیٰ کہ امریکا میں ہونے والے گیارہ ستمبر کے حملوں کے بعد بھی اتنا نقصان نہیں ہوا تھا جتنا کورونا وائرس کے سبب پروازوں کی بندش سے ہوا ہے .انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے مطابق رواں برس ایئر لائنز کو آمدن کی مد میں اڑھائی کھرب ڈالر تک کے نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے دوسری جانب سڈنی کے سی اے پی اے سینٹر برائے ہوا بازی نے حال ہی میں کہا تھا کہ اگر مدد نہ ملی تو زیادہ تر ایئر لائنز مئی کے اختتام تک دیوالیہ ہوجائیں گی.

وائرس کی طرح بحران بھی اندھا دھند ہے جس سے بجٹ آپریٹر سے لے کر قومی ایئر لائنز تک ہر ایک متاثر ہورہا ہے اس کے علاوہ طیارہ ساز اور اشیا فراہم کرنے والے بھی سخت دباﺅ میں ہیں. ایڈورڈ آلٹمین نے 1960 میں دیوالیہ پن کی پیش گوئی کے لیے بنائے گئے زیرو اسکور کے طریقہ کار کو استعمال کرتے ہوئے بلوم برگ نے دستیاب اعداد و شمار کی بنیاد پر کمرشل ایئر لائنز کی فہرست تیار کی تا کہ دیکھا جاسکے کون سی ایئر لائن سب سے زیادہ تباہی کے خطرے میں ہے.

اس حساب کتاب میں حکومت کی جانب سے بیل آﺅٹس اور افعال جاری رکھنے کے لیے فنڈنگ کے دیگر ذرائع کو شامل نہیں کی گیا جہاں اس فہرست میں ایشیائی ایئرلائنز زیادہ تر قرضوں کے بھاری حجم کے باعث شامل ہیں وہیں یورپی ایئرلائنز بھی اتنی مضبوط نظر نہیں آرہیں جیسا کہ برطانیہ کی مقامی ایئرلائن فلائی بی کی بندش نے ثابت کیا. دنیا بھر میں حکومتیں مالی معاونت کے سلسلے میں فضائی کمپنیوں سے بات چیت کررہی ہیں دوسری جانب قطر ایئرویز کے چیف ایگزیکٹو افسر اکبر الباقر نے خبردار کیا تھا کہ بہت سی ایئرلائنز تباہ ہوجائیں گی اور ان کے دوبار کھڑے ہونے کی گنجائش بھی محدود ہوگی.