تالے توڑ کر پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کودفتر میں بیٹھایا جائے. ہائی کورٹ

سیکرٹری ہیلتھ کی عدم پیشی پر سخت برہمی کا اظہار ‘ سیکرٹری ہیلتھ کو 6 ماہ کے لیے جیل بھیجنے کا حکم دے سکتے ہیں. عدالت

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 30 مارچ 2020 20:39

تالے توڑ کر پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کودفتر میں بیٹھایا جائے. ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔30 مارچ۔2020ء) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) کی عدم بحالی پر دائر توہین عدالت کی درخواست پر وفاقی حکومت پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ حکومت عدالت کی توہین کر رہی ہے، وفاقی حکومت، وزیراعظم اور وزیر صحت کو شرم آنی چاہیے.وفاقی دارالحکومت کی عدالت عالیہ میں جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل سنگل رکنی بینچ نے پی ایم ڈی سی کو عدالتی حکم کے باوجود بحال نہ کرنے کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کی، اس دوران عدالت میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر و دیگر حکام پیش ہوئے.

(جاری ہے)

دوران سماعت جسٹس محسن اختر کیانی نے سیکرٹری ہیلتھ کی عدم پیشی پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور ریمارکس دیے کہ میں سیکرٹری ہیلتھ کو 6 ماہ کے لیے جیل بھیجنے کا حکم دیتا ہوں، ایس ایچ او جائیں اور سیکرٹری ہیلتھ کو گرفتار کر کے جیل بھیجیں، سیکرٹری سے کہیں کورونا ٹیسٹ کروا کے آئیں میں آج ہی جیل بھیجوں گا.جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ حکومت عدالت کی توہین کر رہی ہے وزیروں اور اعلیٰ حکام کو جیل بھیج دوں گا انہوں نے یہ ریمارکس بھی دیے کہ ایمرجنسی میں وفاقی حکومت جو کام کر رہی ہے وہ تباہ کن ہیں، وفاقی حکومت، وزیراعظم اور وزیر صحت کو شرم آنی چاہیے.سماعت کے دوران انہوں نے ریمارکس دیے کہ ایک گھنٹے میں پی ایم ڈی سی کا تالہ توڑ کر عدالت کو آگاہ کریں، میں اپنے فیصلے کو اس سطح پر لے جاﺅں گا کہ کوئی برداشت نہیں کر سکے گا اس موقع پر عدالت کی جانب سے یہ پوچھا گیا کہ کیا پی ایم ڈی سی کے ملازمین کو تنخواہ مل رہی ہے، جس پر کونسل کے وکیل نے بتایا کہ نہیں 5 ماہ سے تنخواہ نہیں مل رہی.جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ کوئی ایسی بات نہیں ہے، جیلیں انہی کے لیے بنی ہیں، وفاقی حکومت عدالت کے منہ پر تھپڑ مار رہی ہے، وزارت والوں کو سمجھائیں یہ جیل چلے جائیں گے تو ا±ن جیسے ہو جائیں گے جو جیلوں میں بند ہیں جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ ابھی جائیں اور پی ایم ڈی سی کے تالے توڑ کر رجسٹرار کو ان کے دفتر میں بٹھا کر آئیں.اس موقع پر اسلام آبا ہائیکورٹ نے وزارت صحت کو نئے ڈاکٹرز کی رجسٹریشن سے بھی روک دیا اور رجسٹریشن کے لیے قائم ڈیسک بھی بند کرنے کا حکم دیا عدالت نے کہا کہ پی ایم ڈی سی کو اختیار ہے کہ وہ نئے ڈاکٹرز کی رجسٹریشن کی درخواستیں وصول کرے.بعد ازاں ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے سامنے بیان دیا اور وفاقی حکومت کی جانب سے پی ایم ڈی سی کو فوری طور پر ڈی سیل کرنے کی یقین دہانی کروائی ساتھ ہی وفاقی حکومت کی جانب سے رجسٹرار پی ایم ڈی سی کو اپنے دفتر میں بیٹھنے کی اجازت دے دی، جس پر عدالت نے رجسٹرار پی ایم ڈی سی کو اپنے آفس میں کم سے کم اسٹاف کے ساتھ بیٹھنے کی ہدایت کی.عدالت میں سماعت کے دوران طارق کھوکھر نے بتایا کہ حکومت نے پی ایم ڈی سی کو ڈی سیل کرکے بحال ہونے والے رجسٹرار کو بیٹھنے کی اجازت دی ہے کیونکہ موجودہ حالات میں تمام ملازمین کو بیٹھنے کی اجازت نہیں دے سکتے، اس پر رجسٹرار بریگیڈیئر (ر) حفیظ کا کہنا تھا کہ مجھے کہا گیا کہ آپ اسٹاف کے بغیر اکیلے دفتر میں بیٹھ سکتے ہیں.رجسٹرار نے کہا کہ میں نے بتایا تھا کہ میں نے اپنے اسٹاف کے ساتھ آفس میں بیٹھنا ہے جبکہ پی ایم ڈی سی پر پولیس تعینات ہے، اس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ کورونا وائرس کی صورتحال میں وفاقی حکومت کی پالیسی کو اپنائیں، حکومت نے کورونا وائرس کے پیش نظر باقی اداروں کے ملازمین کو گھر بٹھایا ہوا ہے.جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ آپ نے فیصلہ کرنا ہے کہ ان حالات میں کتنے ملازمین کے ساتھ کام کرنا ہے انہوں نے کہا کہ نئے ڈاکٹرز کی رجسٹریشن پی ایم ڈی سی کا کام ہے، وزارت صحت کو نئے ڈاکٹرز کی رجسٹریشن کا اختیار نہیں.یاد رہے کہ 20 اکتوبر کو صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے آرڈیننس نافذ کرتے ہوئے پی ایم ڈی سی کو تحلیل کردیا تھا جس کے نتیجے میں پی ایم سی کے نام سے نئے ادارے کے قیام کی راہ ہموار ہوگئی تھی.بعدازاں 28 اکتوبر کو پی ایم ڈی سی کے رجسٹرار بریگیڈیئر (ر) ڈاکٹر حفیظ الدین اور 31 ملازمین نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں کونسل کو تحلیل کرنے کے خلاف درخواست دائر کی تھی.بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے 11 فروری 2020 کو پی ایم ڈی سی اور اس کے تمام ملازمین کو بحال کرنے کا حکم دیا تھا تاہم عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ ہونے کی وجہ سے ملازمین نے توہینِ عدالت کی درخواست دائر کی تھی، ملازمین نے مو¿قف اپنایا تھا کہ پی ایم ڈی سی کی عمارت کو سیل کردیا گیا ہے اور ملازمین کو داخل نہیں ہونے دیا جارہا.ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نے عدالت کو بتایا کہ وزارت صحت نے عمارت سیل کرنے کی درخواست کی تھی لیکن انتظامیہ نے عمارت سیل کرنے سے انکار کردیا تھا جس پر وزارت صحت نے پی ایم ڈی سی کی عمارت کو خود تالے لگائے.