چین کو بائیو میٹریل فراہم کرنے پر امریکی سائنسدان گرفتار

ڈاکٹر چائرلس نے چین میں لیب قائم کررکھی تھی، ریسرچ اور میٹریل فراہم کرتے رہے، 2 چینی باشندے بھی گرفتار

Salman Javed Bhatti سلمان جاوید بھٹی منگل 7 اپریل 2020 12:27

چین کو بائیو میٹریل فراہم کرنے پر امریکی سائنسدان گرفتار
واشنگٹن (اردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین 7 اپریل 2020ء ) چین کو بائیولوجیکل میٹرئل فراہم کرنے پرامریکی سائنسدان کوگرفتارکر لیا گیا ۔ تجزیہ کار صابر شاکر نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ نے اپنی ہی سائنسدان ڈاکٹر چائرلس کوگرفتار کر لیا گیا ہے۔ امریکہ کے اٹارنی جنرل نے موقفت اختار کیا ہے کہ ڈاکٹر چائرلس چین کے ساتھ مل کر ایک پروجیکٹ پر کام کررہے تھے۔

جبکہ ریسرچ بھی شیئر کرتے رہے۔ صابر شاکر کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر چائرلس50 لاکھ ڈالر ماہانہ تنخواہ لے رہے تھے جو کہ پاکستانی کرنسی کے مطابق75 کروڑ روپے تقریباَ بنتے ہیں۔ جبکہ 15 لاکھ ڈالر رہائش کی مراعات میں ملتے تھے۔ تاہم امریکی سائنسدان نے چین میں ایک لیب بنا رکھی تھی اسے ریسرچ کیلئے بائیولوجیکل میٹریئل فراہم کرتے تھے۔

(جاری ہے)

ان کے ساتھ دو چینی پاشندے بھی گرفتار کیا گیا ہے۔

یہ بات بھی قابل غور رہے کہ امریکہ کورونا کو چینی وائرس کہہ چکا ہے جس کے ردعمل میں امریکہ کو کورونا وائرس کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ امریکہ میں مسلسل چھٹے روز بھی ایک ہزار سے زائد اموات ریکارڈ، مزید 1255 اموات کے بعد ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 10 ہزار کا ہندسہ پار کر گئی، 30 ہزار 331 نئے کیسز رپورٹ۔ تفصیلات کے مطابق امریکہ سے مسلسل چھٹے روز بھی انتہائی دلخراش خبریں آ رہی ہیں۔

کورونا وائرس کی معلومات دینے والی عالمی میٹر کے مطابق امریکہ میں 12 سو 55 نئی ہلاکتیں ریکارڈ کی گئی ہیں جس کے بعد ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 10 ہزار 871 تک جا پہنچی ہے۔ متفرق میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکہ میں مسلسل چھٹے روز بھی ایک ہزار سے زائد اموات ریکارڈ کی گئی ہیں جو کہ کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ تباہ کن اعداد و شمار ہیں۔ خبر رساں ادارے کے مطابق 30 ہزار سے زائد نئے کیسز رپورٹ ہونے کے بعد امریکہ میں وائرس سے متاثرہ افراد کی کل تعداد 3 لاکھ 67 ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔

تازہ اعداد و شمار کے مطابق وائرس زدہ 19 ہزار 671 افراد ایسے ہیں جو صحت یاب ہو چکے ہیں جبکہ وائرس سے متاثرہ افراد میں 8 ہزار 879 افراد ایسے ہیں جو کہ اس وقت تشویشناک حالت میں مبتلا ہیں۔ علاوہ ازیں اسپین، اٹلی، فرانس، جرمنی، بیلجیئم اور نیدرلینڈز میں بھی بڑی تعداد میں لوگ جان سے گئے۔