شہروں میں لاک ڈاﺅن سے پالتو جانوروں کی بند دوکانوں میں قید لاکھوں جانور اور پرندے ہلاک

کئی دکانوں کے 70 فیصد جانور بھوک اور پیاس سے ہلاک ہوگئے ‘دوکانداروں کو جانوروں کو کھانا اور پانی دینے کے لیے دوکانیں کھولنے کی اجازت دی جائے. تاجر تنظیمیں

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 7 اپریل 2020 13:51

شہروں میں لاک ڈاﺅن سے پالتو جانوروں کی بند دوکانوں میں قید لاکھوں جانور ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔07 اپریل۔2020ء) کورونا وائرس سے تحفظ کے لیے گزشتہ ماہ 22 مارچ سے ملک کے چاروں صوبوں میں نافذ کیے گئے لاک ڈاﺅن کی وجہ سے ملک کے مختلف شہروں میں بند دکانوں میں قید درجنوں پرندے اور جانور ہلاک ہوگئے ہیں . صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی اور پنجاب کے دارالحکومت لاہور سمیت ملک کے مختلف بڑے شہروں میں جانوروں اور پرندوں کی مارکیٹیں ہیں، جہاں پر ان کی فروخت کی جاتی ہے ملک میں پرندوں اور جانوروں کی سب سے بڑی مارکیٹیں کراچی اور لاہور میں ہی موجود ہیں جو گزشتہ ماہ لاک ڈاﺅن کے بعد بند کردی گئیں اور اس دوران دکانوں میں موجود پرندے اور جانور قید رہ گئے.

(جاری ہے)

مسلسل مارکیٹیں بند رکھے جانے کی وجہ سے دکانوں میں قید پرندے اور جانور ہلاک ہوگئے اور کئی دکانوں کے 70 فیصد جانور ہلاک ہوگئے حکومت سندھ کی جانب سے اجازت دیے جانے کے بعد مذکورہ تنظیم نے شہر میں پرندوں کی بڑی مارکیٹوں میں سے ایک امپریس مارکیٹ میں امدادی کارروائی کرکے درجنوں قید پرندوں اور جانوروں کی زندگی کو محفوظ بنایا. سماجی تنظیم کا کہنا ہے کہ کراچی میں گزشتہ 2 ہفتوں سے زائد عرصے سے لاک ڈاﺅن نافذ ہے اور اس دوران تمام پرندے اور جانور دکانوں میں قید رہے دکانوں میں قید ہزاروں پرندے اور جانور غذا کی عدم فراہمی سمیت دیگر امدادی کاررائیاں نہ ملنے کی وجہ سے ہلاک ہوگئے اور کچھ دکانوں میں موجود 70 فیصد پرندے اور جانور ہلاک ہوگئے.

رپورٹ میں بتایا گیا کہ کراچی کی طرح پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں بھی لاک ڈاﺅن کی وجہ سے دکانوں اور مارکیٹوں میں بند جانور و پرندے ہلاک ہوگئے لاہور میں پرندوں اور جانوروں کی بڑی مارکیٹوں میں سے ایک ٹولینٹن مارکیٹ میں بھی مسلسل دکانیں بند رہنے کی وجہ سے درجنوں کتے، بلیاں اور خرگوش مردہ پائے گئے. لاہور میں جانوروں کے حوالے سے کام کرنے والی سماجی تنظیم کے مطابق مقامی انتظامیہ نے جب ان کے کہنے پر جانوروں اور پرندوں کے لیے ریسکیو آپریشن شروع کیا اور پولیس نے دکانوں کے دروازے کھولے تو درجنوں جانوروں اور پرندوں کو مردہ پایا گیا.

کراچی اور لاہور کی طرح دیگر بڑے شہروں میں بھی پرندوں اور جانوروں کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں جب کہ مقامی انتظامیہ نے اب سماجی تنظیموں کو دکانوں میں قید پرندوں اور جانوروں کو امداد فراہم کرنے کی اجازت بھی دے دی ہے پاکستان میں لاک ڈاﺅن کی وجہ سے جہاں دکانوں میں قید رہ جانے والے پرندوں اور جانوروں کی زندگی داﺅ پر لگ گئی ہے، وہیں ملک میں دیگر سرگرمیاں معطل ہونے سے بھی کئی مشکلات کھڑی ہوگئی ہیں.

لاک ڈاﺅن کی وجہ سے کاروبار زندگی معطل ہونے کے باعث لاکھوں مزدور یومیہ اجرت سے محروم ہوگئے ہیں جب کہ بچوں کی ویکسین کا عمل رکنے سے بھی لاکھوں بچوں کی زندگیاں داﺅ پر لگ گئی ہیں ماہرین صحت نے لاک ڈاﺅن کی وجہ سے پولیو، خسرہ اور تشنج سمیت دیگر بیماریوں کی حفاظتی ویکسین کی معطلی پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا وائرس سے بچاﺅ کی وجہ سے دیگر حفاظتی ٹیکوں کی سرگرمیوں کو معطل کرنے سے بچے غیر محفوظ بن سکتے ہیں.

پاکستان میں سالانہ تقریبا 78 لاکھ بچے پیدا ہوتے ہیں جن میں سے ہر تین میں سے ایک بچہ اپنی پہلی سالگرہ منانے تک کسی بھی طرح کی بیماری سے بچاﺅ کی ویکسین لگوانے سے محروم رہتا ہے اور اب لاک ڈاﺅن کی وجہ سے یہ صورتحال مزید خراب ہوگئی ہے، جس وجہ سے ماہرین نے بچوں کی شرح اموات میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے.