شہروں میں لاک ڈاﺅن سے پالتو جانوروں کی بند دوکانوں میں قید لاکھوں جانور اور پرندے ہلاک
کئی دکانوں کے 70 فیصد جانور بھوک اور پیاس سے ہلاک ہوگئے ‘دوکانداروں کو جانوروں کو کھانا اور پانی دینے کے لیے دوکانیں کھولنے کی اجازت دی جائے. تاجر تنظیمیں
میاں محمد ندیم منگل 7 اپریل 2020 13:51
(جاری ہے)
مسلسل مارکیٹیں بند رکھے جانے کی وجہ سے دکانوں میں قید پرندے اور جانور ہلاک ہوگئے اور کئی دکانوں کے 70 فیصد جانور ہلاک ہوگئے حکومت سندھ کی جانب سے اجازت دیے جانے کے بعد مذکورہ تنظیم نے شہر میں پرندوں کی بڑی مارکیٹوں میں سے ایک امپریس مارکیٹ میں امدادی کارروائی کرکے درجنوں قید پرندوں اور جانوروں کی زندگی کو محفوظ بنایا. سماجی تنظیم کا کہنا ہے کہ کراچی میں گزشتہ 2 ہفتوں سے زائد عرصے سے لاک ڈاﺅن نافذ ہے اور اس دوران تمام پرندے اور جانور دکانوں میں قید رہے دکانوں میں قید ہزاروں پرندے اور جانور غذا کی عدم فراہمی سمیت دیگر امدادی کاررائیاں نہ ملنے کی وجہ سے ہلاک ہوگئے اور کچھ دکانوں میں موجود 70 فیصد پرندے اور جانور ہلاک ہوگئے. رپورٹ میں بتایا گیا کہ کراچی کی طرح پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں بھی لاک ڈاﺅن کی وجہ سے دکانوں اور مارکیٹوں میں بند جانور و پرندے ہلاک ہوگئے لاہور میں پرندوں اور جانوروں کی بڑی مارکیٹوں میں سے ایک ٹولینٹن مارکیٹ میں بھی مسلسل دکانیں بند رہنے کی وجہ سے درجنوں کتے، بلیاں اور خرگوش مردہ پائے گئے. لاہور میں جانوروں کے حوالے سے کام کرنے والی سماجی تنظیم کے مطابق مقامی انتظامیہ نے جب ان کے کہنے پر جانوروں اور پرندوں کے لیے ریسکیو آپریشن شروع کیا اور پولیس نے دکانوں کے دروازے کھولے تو درجنوں جانوروں اور پرندوں کو مردہ پایا گیا. کراچی اور لاہور کی طرح دیگر بڑے شہروں میں بھی پرندوں اور جانوروں کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں جب کہ مقامی انتظامیہ نے اب سماجی تنظیموں کو دکانوں میں قید پرندوں اور جانوروں کو امداد فراہم کرنے کی اجازت بھی دے دی ہے پاکستان میں لاک ڈاﺅن کی وجہ سے جہاں دکانوں میں قید رہ جانے والے پرندوں اور جانوروں کی زندگی داﺅ پر لگ گئی ہے، وہیں ملک میں دیگر سرگرمیاں معطل ہونے سے بھی کئی مشکلات کھڑی ہوگئی ہیں. لاک ڈاﺅن کی وجہ سے کاروبار زندگی معطل ہونے کے باعث لاکھوں مزدور یومیہ اجرت سے محروم ہوگئے ہیں جب کہ بچوں کی ویکسین کا عمل رکنے سے بھی لاکھوں بچوں کی زندگیاں داﺅ پر لگ گئی ہیں ماہرین صحت نے لاک ڈاﺅن کی وجہ سے پولیو، خسرہ اور تشنج سمیت دیگر بیماریوں کی حفاظتی ویکسین کی معطلی پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا وائرس سے بچاﺅ کی وجہ سے دیگر حفاظتی ٹیکوں کی سرگرمیوں کو معطل کرنے سے بچے غیر محفوظ بن سکتے ہیں. پاکستان میں سالانہ تقریبا 78 لاکھ بچے پیدا ہوتے ہیں جن میں سے ہر تین میں سے ایک بچہ اپنی پہلی سالگرہ منانے تک کسی بھی طرح کی بیماری سے بچاﺅ کی ویکسین لگوانے سے محروم رہتا ہے اور اب لاک ڈاﺅن کی وجہ سے یہ صورتحال مزید خراب ہوگئی ہے، جس وجہ سے ماہرین نے بچوں کی شرح اموات میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے.
مزید اہم خبریں
-
لاہور ہائیکورٹ کے باہر وکلاء اور پولیس میں تصادم
-
جنگ بندی پر بات چیت بحال ہونے کے باوجود زمینی حملے پر عمل درآمد کے لیے اسرائیلی ٹینک رفح میں داخل
-
رفح پر حملے کے خدشے کے پیش نظرواشنگٹن نے اسرائیل کو دو ہزار اور 17سو پاﺅنڈ کے بموں کی فراہمی روک دی
-
اسرائیل کے خلاف کارروائی پر امریکی سینیٹرز کی عالمی عدالت جرائم کو دھمکی
-
وزیر داخلہ کے حکم پر گارڈن ٹاون لاہور اور عوامی مرکز کراچی کے پاسپورٹ آفس 24 گھنٹے کھلیں رہیں گے ،پوری کوشش ہے کہ عوام کو پاسپورٹ بنوانے میں کوئی دقت پیش نہ آئے، محسن نقوی
-
پاکستان میں فلم کی صنعت ٹیکس فری ہے، ہالی و ڈ پروڈکشن ٹیم کی جانب سے پاکستانی ثقافت پر فلم کی تیاری خوش آئند ہے، وفاقی وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ کی ٹیم کے ارکان سے ملاقات میں گفتگو
-
اسرائیلی فوج نے رفح پر حملہ کیا توہم بحری جہازوں پر اپنے حملوں کو بڑھا دیں گے.یمنی حوثی گروپ
-
پارلیمنٹ کو پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 بنانے کا اختیار نہیں ، ایکٹ آئین کے خلاف ہے،جسٹس عائشہ اے ملک
-
بلوچستان کی ترقی پائیدار امن سے جڑی ہے،محسن نقوی
-
موبائل فون سمیں بند کرنے سے ٹیلی کام کمپنیوں کو 50 ملین روپے نقصان کا خدشہ
-
تندور مالکان اور ضلعی انتظامیہ کے درمیان مذاکرات کامیاب ،نان بائیوں نے ہڑتال موخر کر دی
-
اسلام آباد ہائیکورٹ کا بشریٰ بی بی کو اڈیالہ جیل منتقل کرنے کا حکم
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.