نامعلوم افراد اور نامعلوم فون کرانے والے میئر کے خاص ایجنٹ ہیں ،کے ایم سی کے ڈائریکٹرز کی اموات کی تحقیقات کرائی جائے، سمیع یوسف

تنخواہوں سے محروم رکھنے والی کے ایم سی بند بانٹ سے باز نہیں آرہی، ایجنٹ افسران کو دوہری ذمہ داریوں دی جا رہی ہیں،آل پاکستان آفیسرز ایکشن کمیٹی

بدھ 8 اپریل 2020 15:40

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 اپریل2020ء) آل پاکستان آفیسرز ایکشن کمیٹی کے کراچی کے صدرسمیع یوسف اور نائب صدر امین زئی نے وزیر اعلی سندھ سے کے ایم سی کے تمام رکے ہوئے فنڈز جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ دونوں رہنمائوںنے کہا کہ میئر کراچی کو مخصوص افراد چلا رہے ہیں جو دو دو تین تین عہدے لیکر بھتہ ، ماہانہ ، اور رشوت ستانی کا بازار گرم کرکے ملازمین کو فاقہ کشی کرا رہے ہیں۔

تنخواہوں سے محروم رکھنے والی کے ایم سی بند بانٹ سے باز نہیں آرہی۔ ایجنٹ افسران کو دوہری ذمہ داریوں دی جا رہی ہیں۔ بھتہ بازیوں اور رشوت ستانی کے ایم سی کا خصوصی ایوارڈ بن گیا ہے۔ ایچ آر ایم میں رقم دیں ترقی اور تعیناتی ہوجائے گی۔ نامعلوم افراد اور نامعلوم فون کرانے والے میئر کے خاص ایجنٹ ہیں ۔

(جاری ہے)

کے ایم سی کے ڈائریکٹرز کی اموات کی تحقیقات کرائی جائے۔

مارچ کے پٹرول کے پیسے اور گاڑیوں کے لبریکینٹس کے پیسے بھی کھا لئے گئے۔ پروکیورمنٹ کے نام پر فراڈ ہو رہے ہیں ۔ لاک ڈائون میں کچھ افسر ماہانہ وصولی کے لئے اجلاس بلا رہے ہیں۔ اہل افسران کو تعیناتیوں سے محرو م کردیا گیا ہے۔ بیٹرز کو نچلی اور جونیئر ترین افسر ہونے کے باوجود اضافی چارج دے دیئے گئے ہیں ۔ جو ایجنٹ اور وصولیوں کے ماہر ہیں ۔

سمیع یوسف اور امین زئی نے فی الفور ان معاملات پر اینٹی کرپشن سے نوٹس لینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ میئر کراچی کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ان فیصلوں کو واپس لیں لاک ڈائون میں خدمت کریں ۔ وہ افسرانجو منتھلی جمع کر رہے ہیں اور کے ایم سی بند ہونے کے باوجود افسران و ملازمین کو طلب کر رہے ہیں ادارہ کو نقصان پہنچا رہے ہیں انکے خلاف خود تحقیقات کرائیں ۔جس میں بیٹر بشیر صدیقی کے کروڑوں روپے کے اخراجات اور عیاشیوں کا بھی نوٹس لیا جائے۔