سندھ ہائیکورٹ نے ممنوع لٹریچر رکھنے سے متعلق کیس میں سینئر صحافی اور کراچی پریس کلب کے رکن نصر اللہ چوہدری کو باعزت بری کردیا

بدھ 8 اپریل 2020 16:56

سندھ ہائیکورٹ نے ممنوع لٹریچر رکھنے سے متعلق کیس میں سینئر صحافی اور ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 اپریل2020ء) سندھ ہائیکورٹ نے ممنوع لٹریچر رکھنے سے متعلق کیس میں سینئر صحافی اور کراچی پریس کلب کے رکن نصر اللہ چوہدری کو باعزت بری کردیاہے۔ 26دسمبر2019کو کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے ممنوع لٹریچر رکھنے کے الزام میں نصراللہ چوہدری کو 5 سال قیداور10ہزار روپے جرمانہ جبکہ جرمانے کی عدم ادائیگی کی صورت میں مزید ایک ماہ کی سزا کا حکم دیا تھا۔

30دسمبرکو سینئر صحافی نصراللہ چوہدری نے کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کی جانب سے سنائی گئی 5 سال قید کی سزا کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔اپیل میں موقف اختیار کیا گیا تھاکہ استغاثہ اپنا کیس ثابت کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہا اور ان کے خلاف ممنوع لٹریچر سے متعلق کوئی شواہد پیش نہیں کیے گئے، مزید یہ کہ ان کی گرفتاری اور غیر قانونی حراست پر نہ صرف ملکی بلکہ عالمی میڈیا پر نشر ہونے والی خبریں ریکارڈ کا حصہ ہیں اور انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج منیر بھٹو نے 26 دسمبر 2019 کو ان کی غیر قانونی حراست کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے سزا سنائی ہے۔

(جاری ہے)

مذکورہ درخواست پر بدھ کو سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس عبدالمالک گدی کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے سماعت کی ،جہاں سینئر صحافی نصر اللہ چوہدری کی جانب سے محمد فاروق ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور دلائل دیئے۔محمد فاروق ایڈووکیٹ نے کہا کہ انسداد دہشت گردی عدالت کا فیصلہ بنیادی قانون کے اصولوں کے برخلاف ہے، سینئر صحافی کو غیر قانونی حراست میں رکھ کر3دن بعد گرفتاری ظاہر کی گئی۔انہوں نے کہا کہ شواہد تو دور ایف آئی آر بھی قانون کے برخلاف اور غیرقانونی ہے جبکہ غیر قانونی حراست پر عالمی سطح پر خبریں بطور ثبوت موجود ہیں۔بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ نے مختصر سی سماعت کے بعد ممنوع لٹریچر کیس میں سینئر صحافی نصر اللہ چوہدری کو باعزت بری کرتے ہوئے انہیں رہاکرنے کا حکم دے دیا۔