ذیابیطس، دمے میں مبتلا، تمباکو نوشی کرنے والے افراد کو کووِڈ 19 سے شدید بیمار ہونے کا خطرہ ہے، پاکستانی کی نصف شہری آبادی آگاہ

درست معلومات کا ہونا اپنے آپ کو اور اپنے پیاروں کو اس وبا سے محفوظ رکھنے کا پہلا قدم ہے، آغا خان یونیورسٹی کے شعبہ کمیونٹی ہیلتھ سائنسز کے پروفیسر ظفر فاطمی کی گفتگو

جمعہ 17 اپریل 2020 14:36

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اپریل2020ء) پاکستان کی صرف نصف شہری و دیہی آبادی اس بات سے واقف ہے کہ ذیابیطس، دمے میں مبتلا، تمباکو نوشی کرنے والے افراد کو کووِڈ 19 سے شدید بیمار ہونے کا خطرہ ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ انکشاف حال ہی میں آغاز خان یونیورسٹی کی جانب سے کی گئی ایک تحقیق میں سامنے آیا۔محققیق نے کورونا وائرس کی علامات، اس کی منتقلی کے طریقہ کار اور اس وبا سے خود کو کیسے محفوظ رکھا جاسکتا ہے یہ جاننے کے لیے پاکستان کی شہری اور دیہی علاقوں کے 7 سو 38 مرد و خواتین کا سروے کیا۔

سروے میں شامل تقریباً 90 فیصد افراد کو یہ عمل تھا کہ اس وباکے باعث معمر افراد کو طبی پیچیدگیوں کا خطرہ ہے تاہم تقریباً نصف لوگ اس بات سے لا علم نظر آئے کہ ذیابطیس،دمے یا تمباکو نوشی کرنے والوں کے لیے بھی یہ خطرہ ہے اس سلسلے میں آغا خان یونیورسٹی کے شعبہ کمیونٹی ہیلتھ سائنسز کے پروفیسر ظفر فاطمی کا کہنا تھا کہ درست معلومات کا ہونا اپنے آپ کو اور اپنے پیاروں کو اس وبا سے محفوظ رکھنے کا پہلا قدم ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ خاص کر یہ ان کے لیے انتہائی اہم ہے جو خطرے کا شکار گروہ سے تعلق رکھتے ہیں تا کہ احتیاطی اقدامات کرسکیں۔تشویش کی بات یہ ہے کہ دیہی آبادی میں 10 میں سے ایک فرد نے درست طور پر اس بات کی نشاندہی کہ ہجوم کے مقامات پر وائرس لگنے کا خطرہ زیادہ ہے۔محققین کو اس وبا کے حوالے سے ناکافی معلومات ہونے کا بھی علم ہو جبکہ اکثریت نے بخار، کھانسی اور سانس میں تکلیف کو کووِڈ 19 کی علامت قرار دیا تو ہیں ایک فیصد سے بھی کم کو یہ معلوم تھا کہ ایک علامت جسم درد بھی ہے۔

اسی طرح 4 میں سے ایک سے بھی کم تناسب سے لوگوں کو یہ بات معلوم تھی کہ ایک شخص بغیر کسی علامت ظاہر ہوئے بھی کورونا وائرس کا شکار ہوسکتا ہے۔تحقیق میں سامنے آیا کہ کورونا وائرس کا علاج موجودہ ادویات سے ممکن ہے اس مفروضے پر ایک بڑی تعداد کو یقین ہے حالانکہ ک اس وائرس کا کوئی علاج موجود نہیں البتہ علامتوں کا علاج کیا جاسکتا ہے۔تحقیق میں ہی بات بھی معلوم ہوئی کہ تقریباً 60 فیصد شہری آبادی کو اس غلط بات پر یقین ہے کہ نمونیہ کی دوائیں انہیں کورونا سے محفوظ رکھ سکتی ہیں جبکہ دیہی آبادی کے 83 فیصد افراد کا اس مفروضہ پر یقین رکھتے ہیںکہ موجودہ ادویات سے کورونا کا مؤثر علاج ممکن نہیں،تحقیق کے اعداد و شمار سے آئیسولیشن یا تنہائی اختیار کرنے کے عمل کے حوالے آگاہی دینے کی ضرورت بھی سامنے آئی ہے کیوں کہ تقریباً سروے میں شامل تمام افراد کو یہ علم تو تھا کہ وائرس کی علامتیں 2 ہفتوں تک موجود رہ سکتی ہیں لیکن صرف 37 سے 64 فیصد اس بات سے واقف تھے کہ جس کا کورونا کیمریض سے رابطہ ہوا ہو اسے بھی 14 دن تک قرنطینہ میں رہنے کی ضرورت ہے۔

اسی طرح معلومات کے ذرائع کے حوالے سے اعداد و شمار اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ شہری آبادی اخبارات، ٹی وی، ریڈیو اور سوشل میڈیا سے معلومات حاصل کرتی ہے جبکہ دیہی علاقوں کے رہائشی زیادہ تر ساتھیوں کی معلومات پر انحصار کرتے ہیں۔