سینیٹر عائشہ رضا فاروق کی زیر صدارت ایوان بالاء کی قواعد وضوابط و استحقاق کمیٹی کا آن لائن اجلاس،سینیٹ کے ورچوئل سیشن کی آئین پاکستان میں گنجائش، قانونی حیثیت، تجاویز اور طریقہ کار کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا

بدھ 22 اپریل 2020 20:34

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 اپریل2020ء) کورونا وائرس کی وبا کو مد نظر رکھتے ہوئے ایوان بالائ کا اجلاس منعقد کرانے کے حوالے سے چیئرمین سینیٹ کی جانب سے بھیجے گئے معاملے کا جائزہ لینے کے حوالے سے ایوان بالاء کی قواعد وضوابط و استحقاق کمیٹی کا آن لائن اجلاس چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر عائشہ رضا فاروق کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔

کمیٹی اجلاس میں سینیٹ کے ورچوئل سیشن کی آئین پاکستان میں گنجائش، قانونی حیثیت، تجاویز اور طریقہ کار کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر عائشہ رضا فاروق نے کہاکہ کورونا وائرس کی وبا نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ مختلف ممالک کے پارلیمان نے مختلف طریقے اختیار کیے ہیں کچھ ممالک کے پارلیمان میں مختصر لوگ کام کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

پاکستان کی طرح دنیا بھر کے پارلیمان کو اس طرح کے چیلنجز کا سامنا ہے۔ پاکستان میں وفاقی و صوبائی حکومتیں، عدلیہ اور دیگر ادارے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹرین عوامی نمائندہ ہوتے ہیں۔ عوام کی مشکل گھڑی میں ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں ہمیں جلد سے جلد سیشن بلا کر عوام کو درپیش مسائل کے حل کیلئے اقدامات اٹھانے چاہئیں۔ گھروں میں بیٹھ کر عوام کے مسائل حل نہیں ہو سکے۔

انہوں نے کہا کہ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں چیئرمین سینیٹ کی طرف سے اس بھیجے گئے معاملے کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا کہ ورچوئل سیشن کی آئین پاکستان اجازت دیتا ہے یا نہیں اگر اجازت دیتا ہے تو کیا قانون سازی اختیار کرنا ہوگی، کمیٹی سفارشات تیار کرے گی۔ رکن کمیٹی سینیٹر دلاور خان نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے کمیٹی اجلاس میں شرکت کرتے ہوئے کہا کہ ویڈیو کانفرنس کے ذریعے اجلاس بلایا جائے تو مسائل سامنے آئیں گے کسی بھی ایشو پر ممبران کس طرح ووٹنگ کر سکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او کی گائیڈ لائنز ہیں کہ کم سے کم چھ فٹ کا فاصلہ رکھیں اور اگر آپ کمرے میں بیٹھے ہیں تو 27 فٹ کا فرق رکھیں۔ جس پر چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر عائشہ رضا فاروق نے کہا کہ انہیں اس حوالے سے آگاہی نہیں ہے اگر ایسا ہے تو کابینہ اور دیگر منعقد ہونے والی اہم میٹنگز میں بھی اس پر عملدرآمد ہونا چاہیے۔سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا کہ ورچوئل سیشن کی سینیٹ کے قواعد وضوابط 2012 کے قانون کے مطابق اس کی آئینی گنجائش نہیں ہے اس سے بے شمار مسائل سامنے آئیں گے۔

سب سے بڑا سوال سامنے یہ آئے گا کہ جب 1973 کے آئین میں یہ گنجائش نہیں ہے تو کس طرح ورچوئل سیشن بلایا جا سکتا ہے۔یہ نہ ہو کہ کل کو پارلیمان عدلیہ کے سامنے کھڑے ہوں۔آئین کے آرٹیکل 55 کے تحت کورم، ووٹنگ، ممبران کی موجودگی ایک مخصوص وقت اور ایک مخصوص ٹائم پر ہونا ضروری ہے۔ رول 100 کے مطابق مختلف تحاریک پیش کیے جاتے ہیں اس میں کس طرح ووٹنگ ہوگی۔

پرائیو ٹ ممبر بل سمیت دیگربل بھی پیش کیے جاتے ہیں ان میں بھی مسائل سامنے آئیں گے۔ورچوئل سیشن کیلئے قوانین میں بے شمار ترامیم کرنا پڑیں گی۔ ورچوئل سیشن سے آئین ڈس فنکشنل ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ باقی سب کام چلیں لیکن صرف پارلیمان کا اجلاس نہ ہو یہ بات میری سمجھ سے باہر ہے۔اگر قومی اسمبلی کا ہال مل جاتا ہے تو سینیٹ اجلاس کیلئے اسے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

اگر قومی اسمبلی کا ہال نہیں ملتا تو سینیٹ ہال کی گیلری کو بھی استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔اس صورت میں گیلریز کا استعمال پبلک کے لیے نہیں ہو گا، ممبران گیلری میں بھی بیٹھ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ورچوئل اجلاس منعقد کرنے میں سینٹرز کو تکنیکی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی کے کل کے منعقد ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ جلد قومی اسمبلی کا اجلاس منعقد ہو گا، تجویز ہے اس میں کم ممبران آئیں اورایجنڈا کم سے کم ہو اورکورم کی نشاندہی نہ کی جائے۔

اس پر دوبارہ پارلیمانی کمیٹی کے ممبران غور کر ر ہے ہیں۔ امید ہے کہ اگلے چند دنوں میں قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کر لیا جائے گا۔ سینیٹر ولید اقبال نے کہا کہ ہم نے مساجد بھی کھول دی ہیں تو پارلیمان کے ادارے کا اجلاس منعقد ہونا بھی اہم ہے۔ پارلیمان کا کردار ایک مقدس امانت ہے۔انہوں نے کہا کہ سینیٹ کا ورچوئل اجلاس منعقد کرنے کی رولز میں اجازت نہیں۔

انہوں نے تجویز دی کہ سینیٹ کا اجلاس قومی اسمبلی ہال میں منعقد کریں اور قومی اسمبلی کا اجلاس کنونشن سینیٹر میں منعقد کرا لیں۔ انہوں نے کہا کہ جو پارلیمنٹ میں آئیں وہ اپنا ٹیسٹ ضرور کروائیں۔ ہمیں دوسروں کیلئے خود کو مثال بنانا چاہیے۔ اراکین پارلیمنٹ کیلئے ٹیسٹ لازمی قرار دیا جائے۔سینیٹر سید مظفر حسین شاہ نے کہا کہ مختلف ممالک کے پارلیمان کم ممبران کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔

سٹاف بھی کم طلب کیاجا تا ہے ہمیں بھی ایسا لائحہ عمل اختیار کرنا چاہیے اور سینیٹ سیکرٹریٹ کی ریسرچ ونگ اس حوالے سے ایک رپورٹ تیار کر ے۔سینیٹر نگہت مرزا نے کہا کہ ملک مشکل حالات سے گزر رہا ہے عوام میں عجیب بے چینی پیدا ہو رہی ہے۔پارلیمنٹ کے اجلاس طلب کیے جائیں اور احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے ممبران شرکت کریں۔انہوں نے کہا کہ اجلاس میں شرکت کیلئے ممبران کیلئے پی آئی اے کی خصوصی پروازیں چلائی جائیں۔

سینیٹر ڈاکٹر آصف کرمانی نے کہا کہ ریاست کے اداروں میں پارلیمنٹ اہم ترین ادارہ ہے اور پارلیمنٹرین عوام کو جوابدہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ دوسری جنگ عظیم کے دوران گرجا گھروں میں پارلیمان کے اجلاس منعقد ہوتے رہے ہیں۔ احتیاطی تدابیر کے ساتھ ہمیں پارلیمان کو فنکشنل کرنا چاہیے۔سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ پارلیمنٹ کے اجلاس منعقد ہونے چاہیں اور اراکین پارلیمنٹ کورونا کٹس پہنا کر شرکت کریں۔

قائد ایوان سینیٹ سینیٹر سید شبلی فراز نے کہا کہ ممبران کمیٹی نے جو رائے دی ہے اس کو عملی جامہ پہنایا جائے اور ایسا طریقہ کار اختیار کیا جائے کہ اس وبا سے زیادہ سے زیادہ محفوظ بنایا جائے سکا۔جس پر چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر عائشہ رضا فاروق نے کہا کہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کورنا ٹیسٹ کے حوالے سے ایک اعلان کیا تھا اگر ممبران اتفاق کریں تو اس پر بھی عمل کیا جا سکتا ہے۔

خصوصی طور مدعو کی گئیں سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ پارلیمان ایک ضروری سروس ہے اس کا ملنا ضروری ہے۔ کورونا وبا پوری دنیامیں پھیل چکا ہے مگر پاکستان میں یہ اپنی انتہا کو نہیں پہنچا ہے۔ بے شمار ممالک ورچوئل سیشن بھی منعقد کر رہے ہیں۔ پارلیمان کے ہر حال میں اجلاس منعقد ہونے چاہیں۔ سینیٹ سیکرٹریٹ کو مزید ڈیجیٹائز ڈکرنا چاہیے۔چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر عائشہ رضافاروق نے کہا کہ اراکین کمیٹی کی رائے کے مطابق سینیٹ اجلاس منعقد کرانے کیلئے دو تجاویز سامنے آئی ہیں اگر سینیٹ ہال کو سینیٹ اجلاس کیلئے استعمال میں لانا ہے تو سینیٹ ہال میں موجود گیلریوں کو بھی پارلیمنٹرینز کیلئے استعمال میں لایا جا سکتا ہے اور دوسری صورت میں قومی اسمبلی ہال میں سینیٹ اجلاس منعقد کرایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ سینیٹ سیکرٹریٹ کو اپنی ڈیجٹیل اور ٹیکنالوجیکل استعداد کو مزید بہتر کرنا چاہیے تاکہ ورچوئل سیشن منعقد کرائے جا سکیں۔ورچوئل سیشن کیلئے ابھی سینیٹ سیکرٹریٹ ڈیجیٹل صلاحیت نہیں ہے ورچوئل سیشن کیلئے قواعد و ضوابط میں بڑے پیمانے پر ترامیم کرنا ہونگی۔ اجلاس میں قائد ایوان سینیٹ سینیٹر سید شبلی فراز اور ویڈیو لنک کے ذریعے سینیٹرز میاں رضا ربانی، پرویز رشید، دلاور خان، ولید اقبال، نگہت مرزا، مظفر حسین شاہ، ڈاکٹر سید آصف کرمانی، شیری رحمان، وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان اور سینیٹ حکام نے شرکت کی۔