جو فرد سگریٹ نوشی ترک کرنا چاہتا ہے اس کی نیکوٹین کی طلب اور نفسیات کو سامنے رکھتے ہوئے کونسلنگ کی ضرورت ہے، ڈاکٹر احسن لطیف

اتوار 26 اپریل 2020 15:15

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 اپریل2020ء) تمباکو سے پاک دنیا فاؤنڈیشن کے نائب صدر برائے مالی وسائل ڈاکٹر احسن لطیف نے کہا ہے کہ ہم تمام سگریٹ پینے والوں کے ساتھ ایک طرح سے ہی پیش آتے ہیں لیکن ہر سگریٹ پینے والا الگ الگ فرد ہوتا ہے جس کی اپنی ضرورتیں اور ترجیحات ہوتی ہیں، اپنی پیشہ وارانہ اور ذاتی زندگی میں جتنے بھی سگریٹ پینے والوں سے ملا ہوں ان میں سے ہر ایک سگریٹ نوشی ترک کرنے کی کوشش کر چکا ہے لیکن یہ آسان کام نہیں ہے، اس بارے میں تحقیق موجود ہے کہ کیوں کچھ لوگ سگریٹ نوشی ترک کر پاتے ہیں اور کچھ اس میں کامیاب نہیں ہوتے، جو فرد سگریٹ نوشی ترک کرنا چاہتا ہے اس کی نیکوٹین کی طلب اور نفسیات کو سامنے رکھتے ہوئے کونسلنگ کی ضرورت ہے۔

قومی خبررساں ادارے ’’اے پی پی‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سگریٹ چھوڑنے کے بہت سے فائدے ہیں جن میں مالی اور جانی فوائد شامل ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آپ سگریٹ پینا چھوڑ دیں اس سے پہلے کے آپ کی صحت کے مسائل بڑھ جائیں، سگریٹ چھوڑنے کے دو ہفتے کے اندر ہی لوگ یہ محسوس کریں گے کہ ان کیلئے سیڑھیاں چڑھنا آسان ہے، وہ لمبی واک کر سکتے ہیں اور تازہ دم رہنے لگتے ہیں۔

لوگ جب سگریٹ پینا چھوڑتے ہیں تو شروع میں ان کی کھانسی معمول سے بڑھ جاتی ہے اور وہ اسے ایک بٴْری علامت سمجھتے ہیں لہکن اس میں پریشانی کی کوئی بات نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوری طور پر سگریٹ نوشی ترک کرنا کینسر کے خطرے سے بچنے کا بہترین طریقہ ہے، جب آپ سگریٹ پینا چھوڑتے ہیں تو آپ کا جسم سگریٹ نوشی سے پیداہونے والے زخموں کو بھرنا شروع کر دیتا ہے۔

آخر کار آپ کے خون میں سفید خٴْلیوں کی تعداد نارمل ہوجاتی ہے اور آپ کا جسم مسلسل دفاع میں نہیں لگا رہتا۔ نوعمر افراد میں سگریٹ نوشی کی وجہ عموماًً سماجی عوامل اور اس کے ساتھ ساتھ نوعمری کا جذبہ تجسس اور سرکشی بھی شامل ہوتی ہے۔ نوعمر افراد اگر ایسے خاندانوں میں رہتے ہوں جہاں سگریٹ پینے والے افراد ہوں تو سگریٹ تک آسان رسائی، سگریٹ کے نقصانات کے بارے میں کم علمی اور ساتھیوں کا دباؤ یہ سب مل کر انہیں سگریٹ نوشی کی طرف مائل کرتے ہیں. انہوں نے کہا کہ ہمیں نوجوانوں کو ان کاموں میں شریک کرنے کے طریقے سوچنے چاہیئں جو ہم کررہے ہوتے ہیں تاکہ انہیں. ذمہ دار شہری بننے میں مدد دے سکیں۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے سگریٹ پینے والوں کو خود سے دور رکھنے اور کم عمر سگریٹ پینے والوں کو بٴْرے افراد کے طور پر دیکھنے کے رجحان کی وجہ سے وہ لوگ اور زیادہ دوری کا شکار ہو جاتے ہیں اورتنہائی میں چلے جاتے ہیں۔ ہمیں ان کو بات چیت میں شریک کرنا چاہئے ، ان سے تعلق رکھنا چاہئے اور انہیں موقع دینا چاہئے کہ وہ ان دشواریوں پر بات کریں جن کا انہیں سامنا ہے اور پھر اس کی بنیادی وجوہات کو دور کریں۔

ڈاکٹر احسن لطیف نے کہا کہ سموک فری ورلڈ اور اس جیسی دوسری تنظیمیں سگریٹ نوشی سے متاثر افراد کی تعداد کم کرنے میں مدد دے سکتی ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ سگریٹ نوشی کو کم کرنے اور سگریٹ نوشی ختم کرنے کی تمام بحث میں سگریٹ پینے والوں اور ان کی ضروریات کو مرکزی حیثیت حاصل ہو۔ بدقسمتی سے سگریٹ پینے والوں کو اس بحث سے باہر رکھا گیا ہے ، ان کو اس عادت کی بنا پر ذلیل کیا گیا ہے اور پالیسیوں کی تیاری اور ان پر عملدرآمد میں شریک نہیں کیا جا رہا، تمباکو نوشی کی روک تھام کی کوششوں کو صحتِ عامہ کے دوسرے چیلنجزسے سیکھنا ہوگا جن میں متاثرہ افراد کو شریک کرنے سے کامیابی حاصل ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ سگریٹ نوشی ختم ہو جائے تو سگریٹ پینے والوں کواس بارے میں تمام بحث میں سب سے آگے ہونا چاہئے تاکہ وہ اپنی ضرورتوں کا خیال رکھ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ فریم ورک کنونشن فار ٹوبیکو کنٹرول پر مکمل عملدرآمد کو یقینی بنانا چاہئے، تمباکو نوشی کے خاتمہ پر خصوصی زور دینا چاہئے اور وسائل مہیا کرنے چاہئیں، اسے ملک میں صحت کے بنیادی ڈھانچے کا حصہ بنانا چاہئے ، تحقیقاتی کام کرنا چاہئے تاکہ مقامی تحقیق کے نتائج کی بنیاد پر حکمتِ عملی تیار کی جا سکے اور اپنے ملک اور معاشرے کو سگریٹ کے مالی اور صحت کے نقصانات سے تحفظ فراہم کیا جا سکے۔

متعلقہ عنوان :