بھارتی خاتون سائنسدان کی خصوصی تحقیق کی مدد سے علاج دریافت ہو جانے کے امکانات روشن ہوگئے

پروفیسر للیتا گروپراساد نے انسانوں میں انفیکشن پیدا کرنے کی صلاحیت رکھنے والے کورونا وائرس کو شناخت کرنے والی خصوصیات کی نشاندہی کردی

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ جمعرات 7 مئی 2020 00:05

بھارتی خاتون سائنسدان کی خصوصی تحقیق کی مدد سے علاج دریافت ہو جانے ..
حیدر آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 06 مئی2020ء) پوری دنیا کورونا وائرس کی وبا کا مقابلہ کرنے کے لئے ویکسین تیار کرنے کی کوشش کر رہی ہے ، ایسے میں بھارت کی حیدرآباد یونیورسٹی کی ایک پروفیسر نے ایک اہم انکشاف کیا ہے جو کہ وائرس سے نمٹنے کے قابل اینٹی باڈیز کے ڈیزائن بنانے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔ پروفیسر للیتا گروپراساد نے ایسی متعین خصوصیات کی نشاندہی کی ہے جو انسانوں میں انفیکشن کی صلاحیت رکھنے والے کورونا وائرس کو شناخت کرنے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔

اسپائک نامی ایک سارس کورونا وائرس پروٹین ایک تاج کی طرح ظاہری شکل "کورونا" کی شکل دیتی ہے جو خاص طور پر انسانی جسم میں موجود ایک مادے کو تبدیل کرنے والا انزائم (ACE-2) رسیپٹر سے منسلک ہے۔ ایک اہم سوال جس کی نشاندہی کی گئی ہے وہ یہ ہے کہ ارتقاء کے دوران سارس کورونا وائرس جینوم اور اسپائک پروٹین میں کیا تبدیلیاں واقع ہوسکتی ہیں جس کی وجہ سے وائرس انسان کو متاثر کرنے کا باعث بناتا ہے؟ یونیورسٹی کے اسکول آف کیمسٹری میں پروفیسر گرووپرساد نے انسانی جینوم اور سارس کورونا وائرس کے مکمل جینوم اور اسپائک پروٹین کا تجزیہ کرنے کے بعد اپنے نتائج پر پییش کیے ہیں۔

(جاری ہے)

جن کے مطالعے سے انکشاف ہوا ہے کہ صرف سارس کورونا وائرس اسپائک کی پروٹین میں ACE-2 موجود ہیں جبکہ ، یہ ترتیب بیٹ SARS کورونا وائرس میں موجود نہیں ہے جو انسانی انفیکشن کا سبب بننے سے قاصر ہے۔ امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ ان نتائج سے ویکسین تیار کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ اس تحقیق میں یہ بھی خبردار کیا گیا ہے کہ کچھ بیٹ سارس کورونا وائرسز کے جینوم اب بھی تبدیل ہورہے ہیں اور وہ بھی انسانوں کو متاثر کرنے کی صلاحیت حاصل کرسکتے ہیں اور مستقبل میں انسانوں کے لئے ایک ممکنہ خطرہ بن سکتے ہیں۔

خیال رہے کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 37 لاکھ 27 ہزار 893 ہو چکی ہے جبکہ اس سے ہلاکتیں 2 لاکھ 58 ہزار 341 ہو گئیں۔امریکی میڈیارپورٹس کے مطابق کورونا وائرس کے دنیا بھر میں 22 لاکھ 27 ہزار 145 مریض اب بھی اسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں، جن میں سے 49 ہزار 248 کی حالت تشویش ناک ہے جبکہ 12 لاکھ 42 ہزار 407 مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔امریکا اب تک کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے جہاں ناصرف کورونا مریض بلکہ اس سے ہلاکتیں بھی تاحال دنیا کے تمام ممالک میں سب سے زیادہ ہیں۔امریکا میں کورونا وائرس سے اب تک 72 ہزار 271 افراد موت کے منہ میں پہنچ چکے ہیں جبکہ اس سے بیمار ہونے والوں کی مجموعی تعداد 12 لاکھ 37 ہزار 633 ہو چکی ہے۔