وزیراعلیٰ سندھ نے ایس او پی کے تحت شاپنگ مالز اور پلازوں کے علاوہ دکانیں اور مارکیٹیں کھولنے کا اعلان کردیا

اب کاروباری سرگرمیاں صبح 6 بجے سے شام 4 بجے تک جاری رہیں گی اور دکانوں کو بند کرنے اور اپنے گھر واپس آنے کے لئے ایک گھنٹہ کا وقفہ ہوگا دکانوں کو بند کرنے اور اپنے گھر واپس آنے کے لئے ایک گھنٹہ کا وقفہ ہوگا کیونکہ لاک ڈائون شام 5 بجے سے مزید سخت کیا جائے گا میں تاجروںکی حیثیت سے واقف ہوں لیکن میرے پاس تو ایک ہی راستہ تھا کہ ہم اپنی عوام کی جان بچائیں یا اپنی زندگی کی قیمت پر کاروبار کو فروغ پزیر بنائیں جان ہے تو مال ہے، ہمیں اس وائرس کی ایس او پیز پر عمل کرنا ہوگا، ہمیں ہر شخص تک ایس او پیز پہچانی ہے، تاجر رہنما سراج قاسم تیلی

اتوار 10 مئی 2020 20:45

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 مئی2020ء) وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے چھوٹے تاجروں کی انجمنوں سے ملاقات میں ان کے ساتھ شیئر کی گئی ایس او پی کے تحت شاپنگ مالز اور پلازہ کے علاوہ دکانیں اور مارکیٹیں کھولنے کا اعلان کیا ۔اب کاروباری سرگرمیاں صبح 6 بجے سے شام 4 بجے تک جاری رہیں گی اور دکانوں کو بند کرنے اور اپنے گھر واپس آنے کے لئے ایک گھنٹہ کا وقفہ ہوگا کیونکہ لاک ڈائون شام 5 بجے سے مزید سخت کیا جائے گا۔

یہ بات انہوں نے سندھ اسمبلی بلڈنگ کے آڈیٹوریم میں چھوٹے تاجروں سے ملاقات کے دوراں خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں صوبائی وزرا، ڈاکٹر عذرا پیچوہو، سعید غنی، امتیاز شیخ، ناصر شاہ، اکرام دھاریجو، مشیر قانون مرتضی وہاب، میئر کراچی وسیم اختر، چیف سیکرٹری ممتاز شاہ، آئی جی سندھ مشتاق مہر، سیکریٹری داخلہ عثمان چاچڑ، ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن، تاجر رہنما قاسم سراج تیلی سمیت تاجروں کی مختلف تنظیموں کے قائدین نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

وزیراعلی سندھ نے اعلان کیا کہ پیر سے جمعرات کے روز صبح 6 بجے سے شام 4 بجے تک شاپنگ مالز او پلازہ اور اس میں واقع دکانوں کو چھوڑ کر باقی علاقے کی مارکیٹیں / خوردہ فروش دکانیں، محلے کی دکانیں اپنی کاروباری سرگرمیاں دوبارہ شروع کریں گی۔انہوں نے کہا کہ وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ چھوٹے تاجر انتہائی سنگین صورتحال سے گزر رہے ہیں کیونکہ کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے ان کے کاروبار بند کردیئے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں آپ کے (تاجروں)کی حیثیت سے واقف ہوں لیکن میرے پاس تو ایک ہی راستہ تھا کہ ہم اپنی عوام کی جان بچائیں یا اپنی زندگی کی قیمت پر کاروبار کو فروغ پزیر بنائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے ہر قیمت پر کاروباری سرگرمیوں معطل کرکے لوگوں کی جان بچانے کا انتخاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ لاک ڈان کے اچھے نتائج برآمد ہوئے ہیں جس کا اعتراف تاجر برادری نے بھی کیا۔

سید مراد علی شاہ نے کہا کہ لاک ڈائون مسلط کرنا ان کا یکطرفہ فیصلہ نہیں تھا بلکہ یہ فیصلہ اجتماعی دانشمندی کے ساتھ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے 9 مئی کے بعد کی صورتحال (جب لاک ڈان ختم ہورہا تھا) پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے ایک اجلاس کی صدارت کی تھی تاکہ لاک ڈان کو آسان بنایا جاسکے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم کے اجلاس میں تمام صوبوں کے وزرائے اعلی، آزاد جموں و کشمیر کے وزیراعظم اور گلگت بلتستان کے وزیر اعلی نے شرکت کی، جس میں انہوں نے دو تجاویز کی مخالفت کی تھی، جس میں پبلک ٹرانسپورٹ بشمول ریل گاڑی اورہوائی جہاز کا شروع کرنا اور [تجویز] شام 8 بجے سے صبح 12 بجے تک کاروباری سرگرمیوں کی اجازت دینے کی۔

انہوں نے کہا کہ میں وفاقی حکومت کا شکرگزار ہوں کہ انہوں نے ان کی درخواست قبول کرلی اور شاپنگ مالز، پلازہ، ہوٹلوں اور ریسٹورانٹ کے علاوہ کاروباری سرگرمیاں کھولنے کا اعلان کیا ۔ انہوں نے کہا کہ صبح 6 بجے سے شام 5 بجے تک کاروباری سرگرمیوں کو کھولا جائے۔انہوں نے کہا کہ اب میرے خلاف ایک سیاسی تنقید کی گئی ہے تاکہ یہ تاثر دیا جاسکے کہ یہ صرف سندھ حکومت ہے جس نے صوبے میں کاروباری سرگرمیاں بند کردی ہیں۔

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ وہ تاجر برادری کے شکر گزار ہیں جنہوں نے لاک ڈائون کو عملی جامہ پہنانے میں اپنے حکومتی ہاتھ مضبوط کیے۔ آپ نے دو مہینوں سے اپنی کاروباری سرگرمیاں بند رکھی ہیں آپ کو اس صورتحال نے بری طرح متاثر کیا ہے لیکن ہمیں اس کے ساتھ زندگی گزارنے کا نیا انداز ڈھونڈنا ہوگا۔وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ تعمیراتی صنعتوں اور کمیونٹی مارکیٹوں / خوردہ دکانوں، دیہی علاقوں میں دکانیں، رہائشی علاقوں میں واقع محلے کی دکانیں صبح 6 بجے سے شام 4 بجے تک کھلی رہے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہفتہ اور اتوار کو ایک "محفوظ دن" کے طور پر منایا جائے گا جس میں تمام شعبوں / خوردہ فروشی ضروری شعبوں یا مستقل عمل کے حامل افراد کے علاوہ کاروبار بند ہوا۔وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ سیکٹرز جو کہ بند رہیں گے ان میں تمام صنعتیں، کاروبار جنہیں 9 مئی تک ۔کھولنے کیلئے کلیئر نہیں کیا گیا، شاپنگ مالز ، پلازے ، تعلیمی ادارے ، دفاتر جو انہیں 9 مئی تک کھولنے کے لئے کلیئر نہیں کیا گیا۔

ریستوراں، ہوٹل، بازار، شادی ہال، سینما گھر اور بڑے بڑے اجتماعات، عوامی جلوس، مجالس، تمام نوعیت کی اجتماعات اور کھیلوں کے مقابلوں اور محافل کا انعقاد شامل ہیں۔حجام، بیوٹی پارلرز، ہیئر کٹنگ سیلونز / اسپاس، گیم سیٹرز ، ویڈیو گیمز ، ڈببو کیرم، پولز، گیم شاپس، جیم، کیفے، بیٹھنے کر کھانے والے مقامات، سماجی کلب اور پارکس بھی بند رہیں گے۔

تاجروں نے وزیر اعلی سندھ کی تعریف کی اور تالیاں بجائیں اور خوشی کے ساتھ ان کے اعلان کو خوش آمدید کہا۔وزیراعلی سندھ نے چھوٹے تاجروں سے کہا کہ وہ وفاقی حکومت سے بات کر رہے ہیں تاکہ وہ اپنے ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کے لئے چھوٹے قرضوں کو آگے بڑھا سکے اور ان کے دیگر اخراجات پورے کرسکیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ ہم کاروباری برادری کو بحران سے نکالنے کے لئے منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔

سیکریٹری داخلہ نے اجلاس میں ایس او پی پڑھ کربتائیں تاکہ ہر تاجر کو یہ سمجھنا چاہئے کہ اسے کن ضوابط کے تحت کام کرنا ہے۔کے سی سی آئی کے رہنما سراج قاسم تیلی نے تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جان ہے تو مال ہے، ہمیں اس وائرس کی ایس او پیز پر عمل کرنا ہوگا، ہمیں ہر شخص تک ایس او پیز پہچانی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جیسا کہ علان ہوا ہے جس کی ایس او پی سیکریٹری داخلہ عثمان چاچڑ نے سنائی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر کسی بھی تاجر کو ایس او پی کی کسی شق پر اعتراض ہے تو اسے اس کی ابھی نشاندہی کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ایک بار ایس او پی پر عملدرآمد ہونے کے بعد ہر ایک اس کی پابندی کرنے کا پابند ہوگا اور کسی بھی تاجر کی جانب سے ایس او پی کی خلاف ورزی کی صورت میں انتظامیہ کو اس کے مطابق کارروائی کرنے کا اختیار دیا گیا اور کے سی سی آئی اس جرم کی حمایت نہیں کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اس وائرس کے ساتھ رہنے کا طریقہ سیکھنا ہوگا جب تک کہ اس کی ویکسین ایجاد نہیں کی جاتی، لہذا ہمیں وزیراعلی سندھ کی طرف سے صوبے میں لوگوں کی جانیں بچانے کے لئے کیے گئے اقدامات کے لئے ان کی تعریف کرنا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اگر وزیراعلی سندھ نے لاک ڈان نافذ نہ کیا ہوتا تو یہاں صورتحال مختلف ہوتی۔ سراج قاسم تیلی سمیت تمام تاجروں نے وزیراعلی سندھ کے اقدامات اور محنت کو سراہا۔ آڈیٹوریم میں موجود تاجروں نے وزیراعلی سندھ اور ان کی ٹیم کی تعریف کرتے ہوئے تالیاں بجائیں۔ تاجروں اور حکومت میں کاروبار کھولنے اور ایس او پیز پر اتفاق ہوگیا۔