آل سندھ پرائیویٹ اسکولزاینڈکالجزایسوسی ایشن نے امتحانات کی منسوخی اور تعلیمی اداروں کی طویل بندش کومستردکردیا

طلبہ وطالبات کیلئے تمام اداری15جون سے کھولے جائیں جبکہ امتحانات احتیاطی تدابیر،نئے شیڈول کی ساتھ منعقدہوسکتے ہیں،حیدر علی

پیر 11 مئی 2020 15:48

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 مئی2020ء) آل سندھ پرائیویٹ اسکولزاینڈکالجزایسوسی ایشن نے امتحانات کی منسوخی اور تعلیمی اداروں کی طویل بندش کومستردکردیااور کہا طلبہ وطالبات کیلئے تمام اداری15جون سے کھولے جائیں جبکہ امتحانات احتیاطی تدابیر،نئے شیڈول کی ساتھ منعقدہوسکتے ہیں۔تفصیلات کے مطابق آل سندھ پرائیویٹ اسکولزاینڈکالجزایسوسی ایشن نے تعلیمی اداروں کی طویل بندش اور امتحانات کی منسوخی کے وفاقی اعلان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہفتے میں چار دن، روزانہ دو شفٹ میں اسکول کھولے جا سکتے ہیں اور امتحانات بھی احتیاطی تدابیر اور نئے شیڈول کے ساتھ منعقد ہو سکتیہیں ۔

چیئرمین آل سندھ پرائیویٹ اسکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن حیدر علی نے اسکولز کھولنے کے طریقہ کار سے متعلق بتایا کہ تعطیلات میں ایک سے دو ہفتے کا اضافہ کیا جا سکتا ہے تمام ادارے طلبہ وطالبات کیلئے 15 جون سے کھول دئیے جائیں۔

(جاری ہے)

حیدر علی کا کہنا تھا کہ یکم جون سے تیرہ (13) جون تک تعلیمی اداروں میں اسٹاف کو SOPs کی تربیت، والدین کو آگہی اور ضروری آلات و انتظامات کو ممکن بنایا جائے، نمایاں مقامات پر احتیاطی تدابیر کے چارٹ آویزاں کیے جائیں جبکہ داخلی راستے پر تھرمل اسکینر اور سینیٹائزنگ واک تھرو گیٹ، ہر بچے اور اسٹاف کے لیے ماسک کا انتظام کیا جائے اور ہفتہ وار بنیادوں پر عمارتوں پر فیومیگیش کرائی جائے ۔

چیئرمین آل سندھ پرائویٹ اسکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن نے کہا کہ اسکولز کیلئے کام کے دنوں کو پیر تا جمعرات چار دن فی ہفتہ کیا جاسکتا ہے، اسکول دو شفٹ میں کام کر سکتے ہیں تاکہ ایک ساتھ آنے اور ایک ساتھ بیٹھنے والے بچوں کی تعداد کو کم سے کم کیا جاسکے، عام طور پر ایک ڈیسک پر دو بچے بیٹھتے ہیں احتیاط کے طور پر ایک ڈیسک پر ایک بچے کو بٹھایا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسکول کی پہلی شفٹ کا وقت صبح 7:30 سے 10:30 تک اور دوسری شفٹ کا وقت 11:00 بجے سے دوپہر 2:00 بجے تک ہو سکتا ہے، کچھ روز سے کھانسی، نزلہ زکام یا بخار میں مبتلا بچوں کو اسکول سے رخصت دے دی جائے ۔نویں سے بارہویں جماعت کے امتحانات کے لیے تجاویز بھی پیش کی گئی ، جس میں کہا گیا امتحانات کے یکسر منسوخ ہونے سے بہت ساری پیچیدگیاں پیدا ہوں گی جنہیں حل کرنے میں اسکولز، والدین اور تعلیمی بورڈز سب ہی مہینوں پریشان رہیں گے ،ایک یا زیادہ پیپرز میں فیل بچے، نویں اور گیارہویں جماعت کے نتیجے کا معیار، امپرومنٹ کے امیدوار، پرائویٹ امتحان دینے والے، دوسرے بورڈز کے بچے اور ان گنت پریشانیاں سب کیلئے دشواری کا سبب ہوں گی۔

چیئرمین حیدر علی نے کہا کہ نویں اور دسویں جماعت کے امتحانات یکم جولائی سے 15 جولائی تک، اور انٹرمیڈیٹ کے آمتحانات مرحلہ وار 20 جولائی سے 20 اگست تک لیے جائیں، امتحانی مراکز کی تعداد میں اضافہ کیا جائے اور زیادہ سے زیادہ 150 سے 200 بچوں کی تعداد رکھی جائے جبکہ امتحانی مراکز میں داخلے اور باہر نکلنے کے دوران فاصلہ رکھ کر قطار بنوائی جا سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ امتحانی مراکز کے داخلی راستے پر تھرمل اسکینر ڈیوائس اور سینیٹائزنگ واک تھرو گیٹ کا انتظام کیا جائے، ہر بچے اور اسٹاف کے لیے پورا وقت ماسک پہننا ضروری قرار دیا جائے، کچھ روز سے کھانسی، نزلہ زکام یا بخار میں مبتلا بچوں کو سالانہ امتحان میں شریک نہ کیا جائے ایسے بچوں کو ضمنی امتحان میں موقع دیا جائے۔امتحانی پرچوں میں مختصر جواب والے سوالات اور MCQs ہوں اور اس کے لیے 12 سے 16 صفحات پر مشتمل سوالات و جوابات کے لیے ایک ہی کاپی ہونی چاہئے ، پیپر کا دورانیہ دو گھنٹے کا رکھاجائے ۔

معروضی اور مختصر سوالات کی وجہ سے پیپر اسیسمنٹ میں وقت کم صرف ہو گاچیئرمین آل سندھ پرائویٹ اسکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ دسویں جماعت کا نتیجہ 10 اگست تک جاری کر دیا جائے، نویں جماعت کا نتیجہ 30 اکتوبر تک جاری کیا جاسکتا ہے جبکہ بارہویں جماعت کے نتائج 15 اکتوبر تک جاری کر دئیے جائیں اور گیارہویں جماعت کے نتیجے 30 نومبر تک جاری ہو سکتیہیں۔

متعلقہ عنوان :