اس سال ٹدی دل میں 10 گنا اضافہ ہوسکتا ہے،محمد اسماعیل راہو

تمام تر وسائل بروئے کار لاتے ہوئے ٹڈی دل کے خاتمے کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں گے،وزیرزراعت سندھ کا اجلا س سے خطاب

منگل 12 مئی 2020 18:25

حیدرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 مئی2020ء) صوبائی وزیر زراعت محمد اسماعیل راہو نے کہا ہے کہ عالمی زرعی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ اس سال ٹدی دل میں 10 گنا اضافہ ہوسکتا ہے جبکہ صوبے سندھ میں اس وقت کپاس اور چاول کی دو بڑی فصلیں شروع ہونیوالی ہیں اور مون سون موسم کی شروعات بھی ہونیوالی ہے جو کہ ٹڈی دل کی افزائش کا موسم ہوتا ہے اور اس ضمن میں جون ، جولائی اور اگست کے مہینے اہم ہیں ۔

صوبائی وزیر نے بتایا کہ ٹڈی دل گذشتہ سال کی طرح اس سال بھی صوبہ سندھ میں حملہ آور ہو رہی ہے اور اس خطرے کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔ انہوں نے متعلقہ افسران کو ہدایت کی کہ صحرائی علاقوں میں ٹڈی دل کی افزائش کو روکنا موثر ثابت ہوسکتاہے اور حکومت سندھ نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ٹڈی دل کی موجودہ صورتحال میں تمام تر وسائل بروئے کار لاتے ہوئے ٹڈی دل کے خاتمے کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

(جاری ہے)

یہ بات انہوں نے آج محکمہ زرعی توسیع کے دفتر شہباز بلڈنگ میں افسران سے ٹڈی دل کی روک تھام کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے متعلقہ افسران کو ہدایت کی کہ وہ اس مسئلے کو چئیلنج سمجھ کر حل کرنے کیلئے اپنی تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لائیں اورٹڈی دل کا خاتمہ کر کے کھڑی فصلوں کو تباہی سے بچائیں۔صوبائی وزیر نے کہا کہ صوبہ سندھ کے تین ڈویزن میر پور خاص ، شہید بینظیر آباد اور سکھر کے سرحدی علاقے تھر کے سحراکے قریب ہیں جہاں پر ٹڈی دل کی افزائش ہوتی ہے اس لیے ہمیں ان علاقوں پر مزید توجہ دینی پڑے گی ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے ہی کہا تھا کہ اگر بلوچستان میں ہی ٹڈی دل کے خاتمے کیلئے اقدامات کر لیے جاتے تو اس وقت سندھ میں صورتحال تبدیل ہوتی۔ انہوں نے کہا محکمہ زراعت سندھ گذشتہ ایک سال سے ٹڈی دل کے خاتمے کیلئے آپریشن میں مصروف عمل رہا ہیں اور اپنے گذشتہ سال کے تجربے کو نظر میں رکھتے ہوئے موجودہ صورتحال میںموثر حکمت عملی کے تحت ٹڈی دل کے خاتمے کیلئے کام کرنا ہے۔

صوبائی وزیر نے متعلقہ افسران کو محکمہ زراعت سندھ کی کارکردگی سے متعلق عوام الناس میں شعور بیدار کرنے کیلئے پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا سمیت دیگر ذرائع ابلاغ کو استعمال کرنے کیلئے موثر اقدامات کرنے کی ہدایات کی۔ انہوں نے متعلقہ افسران کو آبادگاروں کو درپیش مسائل کے فوری حل کیلئے ایک موثر نظام متعارف کرانے کی بھی ہدایت کی۔ اس موقع پر ڈائریکٹر ایگریکلچر شوکت حسین مستوئی نے صوبائی وزیر کو سبزی منڈی میں موجودہ صورتحال میں کیے جانیوالے اقدامات اور دیگر مسائل کے ازالے کے حوالے سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔

اجلاس میں صوبائی سیکریٹری زراعت عبدالرحیم سومرو نے بھی صوبائی وزیر کو موجودہ صورتحال کے حوالے سے بریفنگ دی۔ اس موقع پر اجلاس میں ڈی جی ایگریکلچر ہدایت اللہ چھجڑو نے اجلاس کو سندہ میں ٹڈی دل کے خاتمے کے حوالے سے محکمہ کی کارکردگی اور اقدامات سے متعلق تفصیلی آگاہی دی۔ اجلاس میں محکمہ زراعت کے متعلقہ افسران نے شرکت کی اور ٹڈی دل کے خاتمے کے حوالے سے اپنی تجاویز پیش کی۔

بعد ازاںمیڈیا کے نمائندوں سے باتیں کرتے ہوئے صوبائی وزیر زراعت محمد اسماعیل راہو نے کہا کہ گذشتہ ایک سال سے ٹڈی دل سندھ میں موجود رہی ہے اور دو روز پہلے حیدرآباد ڈویزن کے مختلف علاقوں میں فصلوں پر ٹڈی دل کا حملہ ہوا ہے اس ضمن میں آبادگاروں اور افسران سے ٹڈی دل کے خاتمے کیلئے حکمت عملی پر غور کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ زراعت کی جانب سے ٹڈی دل کی روک تھام کیلئے مسلسل کوششیں کی جارہی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کے مختلف زراعت کے اداروںنے ٹڈی دل کے متعلق اس خطے کیلئے وارننگ جاری کی ہے اور کووڈ 19کے بعد اس وقت پاکستان میں ٹڈی دل کا مسئلہ سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ آنے والے دنوں میں صورتحال مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے اور انڈیا اور ایران سے بھی مزید ٹڈی دل حملہ آور ہونگے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ سندھ حکومت تمام تر وسائل کو بروئے کار لاکر ٹڈی دل کے خاتمے کی کوشش کر رہی ہے پہلے ہمارے پاس 57ٹیمیں موجود تھیں جن میں 41ٹیموں کا مزید اضافہ کیا گیا ہے اور ہماری کوشش ہے کہ ہم تعلقہ سطح پر ٹیمیں تیار رکھیں تاکہ بروقت اسپرے کیا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ زراعت نے ایک ہیلپ لائین نمبر بھی جاری کیا ہے تاکہ آبادگار بروقت ٹڈی دل کے حملے کی اطلاع دیں ۔ ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے کہا کہ وفاق اور سندھ کے درمیان کوئی لڑائی نہیں ہم صرف یہ کہہ رہے ہیں کہ وفاقی ادارے پلانٹ پروٹیکشن کی جانب سے ایریل اسپرے کرواکے صوبوں کی مدد کی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ فصلوں کے نقصان کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے اور بہت جلد ہم اس حوالے سے اعداد و شمار جاری کر دیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے کہا کہ کووڈ 19کی وجہ سے اس سال گندم کی خریداری میں کچھ مسائل درپیش ہیں مگر سندھ حکومت گندم کی خریداری کا ٹارگیٹ حاصل کر لے گی۔ ایک دوسرے سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے کہا کہ کووڈ 19-کی وجہ سے اس سال آم کی ایکسپورٹ پر بھی منفی اثر پڑے گا اور ہم دیکھ رہے ہیں کہ اس سال آم کی پیداوار کتنی ہوتی ہے اور کیا ریٹ طے ہو پاتا ہے۔