سری لنکا میں مسلم مخالف فسادات کو ہوا دینے پر فیس بک کی معافی

جمعرات 14 مئی 2020 00:06

سری لنکا میں مسلم مخالف فسادات کو ہوا دینے پر فیس بک کی معافی
کولمبو ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 مئی2020ء) سری لنکا میں 2018ء میں پھوٹنے والے مسلمان مخالف فسادات میں فیس بک پر پھیلنے والی افواہوں اور نفرت آمیز مواد کا کردار کافی اہم رہا تھا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک کی انتظامیہ نے سری لنکا میں دو برس قبل ہونے والے نسلی فسادات میں اس پلیٹ فارم کے کردار پر معافی مانگ لی ہے۔

تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ فیس بک کے ذریعے پھیلنے والی افواہیں اور نفرت آمیز مواد ممکنہ طور پر مسلمانوں کے خلاف تشدد کا باعث بنے۔ دو برس قبل اوائل میں سری لنکا میں پھوٹنے والے فسادات میں سوشل میڈیا کا کرادار نمایاں تھا۔ بدھ مذہب کے ماننے والوں کی اکثریت والے ملک میں فسادات کے دوران نہ صرف کئی مساجد کو نذر آتش کیا گیا بلکہ مسلمانوں کے کاروباروں اور دیگر اثاثہ جات کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

(جاری ہے)

ان فسادات میں کم از کم تین افراد ہلاک اور بیس افراد زخمی ہو ئے تھے۔ نتیجتاً کولمبو حکومت نے ہنگامی حالت نافد کر دی تھی اور فیس بک پر بھی عارضی پابندی عائد کرنی پڑی تھی۔ حقائق تک پہنچنے کے لیے فیس بک کی انتظامیہ نے اس معاملے کی خود تحقیقات کرایں۔ تحقیقات کے نتائج سامنے آنے کے بعد 13 مئی 2020ء کو کمپنی انتظامیہ نے اپنے بیان میں یہ کہا کہ کمپنی کو ایسے معاملے میں اپنے پلیٹ فارم کے استعمال پر افسوس ہے۔

فیس بک انتضامیہ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ پلیٹ فارم میں اب کئی ترامیم متعارف کرا دی گئیں ہیں، جن سے مستقبل میں انسانی حقوق کا بہتر تحفظ ممکن ہو سکے گا۔ سری لنکا میں فیس بک کے صارفین کی تعداد 4.4 ملین سے زائد ہے۔ تحقیقات کے بعد فیس بک انتظامیہ نے معافی بھی مانگ لی ہے۔