عرب ممالک کا نیٹو طرز پر مشترکہ فوجی فورس کے قیام پر غور

مشترکہ فوجی فورس میں عرب لیگ کے رکن ممالک کے فوجی دستے اور ہتھیار شامل ہوں گے، رپورٹ

پیر 15 ستمبر 2025 15:02

عرب ممالک کا نیٹو طرز پر مشترکہ فوجی فورس کے قیام پر غور
دبئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 ستمبر2025ء)عرب ممالک نے نیٹو کی طرز پر مشترکہ فوجی قوت کے قیام پر غور و فکر شروع کر دیا۔عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق عرب ممالک مصر کی تجویز پر عرب لیگ کے ارکان کے تعاون سے مشترکہ فوجی فورس کے قیام پر غور کر رہے ہیں۔اس مشترکہ فوجی فورس میں عرب لیگ کے رکن ممالک کے فوجی دستے اور ہتھیار شامل ہوں گے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق نیٹو طرز کی مشترکہ ملٹری فورس بنانے کی تجویز 2015 میں پہلی بار مصر نے شرم الشیخ میں منعقدہ عرب سربراہی اجلاس میں پیش کی تھی۔اس وقت اسے اصولی طور پر منظور کر لیا گیا تھا، تاہم بعدازاں ہونے والے اجلاسوں میں کوئی خاص پیش رفت نہیں ہو سکی، جس کی سب سے بڑی وجہ کمانڈ اسٹرکچر اور فورس کے ہیڈکوارٹرز پر اختلافات تھا۔

(جاری ہے)

اس تجویز پر قطر کے دارالحکومت دوحہ پر ہونے والے اسرائیلی حملے، جس میں حماس کے سینئر رہنماں کو نشانہ بنایا گیا تھا، کے جواب میں دوبارہ غور شروع کیا گیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق 2015 میں مصری تجویز ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں کے یمن کے بڑے علاقوں پر قبضے کے جواب میں پیش کی گئی تھی۔ تاہم اس وقت یمن کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت سے لڑنے کے بجائے سعودی قیادت میں اتحاد قائم کیا گیا تھا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اب مصر دارالحکومت قاہرہ کو فورس کا ہیڈ کوارٹر بنانے پر زور دے رہا ہے۔مصر، جو مشرق وسطی کی سب سے بڑی فوج رکھتا ہے، یہ بھی چاہتا ہے کہ کمانڈر کا عہدہ عرب لیگ کے 22 ارکان میں گھومے، جبکہ پہلی مدت کے لیے مصر یہ خدمات انجام دے۔

تجویز میں یہ بھی کہا گیا کہ اس مشترکہ ملٹری فورس کا سیکریٹری جنرل ایک سویلین کے طور پر کام کرے گا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ فورس بحری، فضائی اور زمینی فوجی دستوں پر مشتمل ہوگی۔ یہ فورس عرب ممالک میں امن مشن بھی انجام دے گی۔