سینیٹ اراکین کی تجاویز کا خیر مقدم کرتے ہیں‘ وزیراعظم عمران خان نے دیہاڑی دار اور نجی اداروں سے بے روزگار ہونے والوں کی بات کی‘ کوئی اٹھارہویں ترمیم کے پیچھے چھپنے کی کوشش نہ کرے‘ عمران خان کی حکومت میں ایسا ہرگز نہیں ہوگا ‘ احتساب کے قومی ادارے کے پر نہیں کاٹے جائیں گے اور نہ ہی احتساب کے عمل میں کوئی رکاوٹ ہوگی

مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان کا سینیٹ اجلاس میں کورونا وبا کی صورتحال سے متعلق تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے اظہارخیال

جمعرات 14 مئی 2020 18:21

سینیٹ اراکین کی تجاویز کا خیر مقدم کرتے ہیں‘ وزیراعظم عمران خان نے ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 مئی2020ء) وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا ہے کہ ایوان بالا کے اراکین کی جانب سے سامنے آنے والی تجاویز کا خیر مقدم کرتے ہیں‘ وزیراعظم عمران خان نے دیہاڑی دار اور نجی اداروں سے بے روزگار ہونے والوں کی بات کی‘ کوئی اٹھارہویں ترمیم کے پیچھے چھپنے کی کوشش نہ کرے‘ کہا جا رہا ہے اٹھارہویں ترمیم لے لو نیب آرڈیننس لے لو ‘ عمران خان کی حکومت میں ایسا ہرگز نہیں ہوگا ‘ احتساب کے قومی ادارے کے پر نہیں کاٹے جائیں گے اور نہ ہی احتساب کے عمل میں کوئی رکاوٹ ہوگی۔

جمعرات کو ایوان بالا کے اجلاس میں کورونا وبا کی صورتحال سے متعلق تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے وزیر اعظم کے مشیر ڈاکٹر بابر اعوان نے دعا کی کہ اے میرے رب ہماری مدد اور نصرت فرما‘ ہمارے ملک اور عالم اسلام اس آزمائش سے نجات دلا دے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سینٹ اجلاس کے انعقاد پر چیئرمین سینٹ ‘ سبکدوش ہونے والے سیکرٹری سینٹ اور سینٹ کے عملہ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

اجلاس اپوزیشن کے ایجنڈے پر بلایا گیا تھا لیکن سب جانتے ہیں کہ انہوں نے اس ایجنڈے پر کتنی بات کی ہے۔ بعض سینیٹرز نے بہت اچھی تجاویز پیش کی ہیں۔ ایوان کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم ان تجاویز کو سنجیدگی سے لیں گے اور ان کو این سی او سی میں سامنے رکھیں گے۔ یہ وفاق کا ایوان ہے اور اسے مستحکم کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔ جن مغربی ممالک نے مہاجرین کے لئے آہنی دیواریں بنائیں وہ مشکل صورتحال کا شکار ہیں۔

اللہ پاک کا شکر ہے کہ چین اور ایران کے ساتھ سرحد ہونے کے باوجود صورتحال زیادہ نہیں بگڑی۔ پاک فوج اور سیاسی قائدین پر مشتمل کمیٹی کے فیصلوں کے باعث ہم کورونا کے پھیلائو کو کم کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ موجودہ صورتحال میں پاکستان میں فوڈ سپلائی کا سلسلہ دیگر ممالک کے مقابلے میں بہت بہتر انداز میں چلتا رہا۔ ہم ایک مرحلہ کراس کرکے دوسرے مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں۔

دنیا نے بحران سے نمٹنے اور بحران کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کے لئے۔ حکمت عملیوں پر غور کیا ہے۔ موجودہ دور حکومت میں ملک بھر میں شناختی کارڈ کے ذریعے شفافیت اور میرٹ پر بڑی رقم تقسیم کی گئی ہے اور کسی جگہ سے بے ضابطگی کی شکایت نہیں آئی۔ انہوں نے کہا کہ جب سے آیا ہوں زیر التواء قانون سازی کے امور نمٹانے کے حوالے سے کام کیا ہے۔

اٹھارہویں ترمیم کے بعد ایوان بالا میں حکومت کی جانب سے اس ترمیم میں تین آئینی ترامیم کے بل آئے جبکہ اس حوالے سے 14 بلز ابھی تک زیر التواء ہیں۔ قومی اسمبلی میں حکومت نے دو آئینی ترامیم اور پرائیویٹ ممبرز نے 36 ترامیم کا مطالبہ کیا ہے۔ موجودہ حکومت کا اٹھارہویں آئینی ترمیم سے متعلق کوئی ترمیمی بل نہیں ہے۔ انہیں کسی اور چیز سے چھپنے کے لئے آئینی ترمیم کا پروپیگنڈا نہیں کرنا چاہیے۔

عمران خان کے دور حکومت میں احتساب کے قومی ادارے کے پر نہیں کاٹے جائیں گے اور نہ ہی احتساب کے عمل میں کوئی رکاوٹ ہوگی۔ مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت میں بے نظیر بھٹو کا احتساب کیا گیا۔ گزشتہ 30 سالوں کے دوران نیب آرڈیننس میں کوئی بہتری نہیں لائی گئی۔ ہم سپریم کورٹ کے احکامات کے تناظر میں نیب آرڈیننس میں بہتری کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جن ممالک نے مکمل لاک ڈائون کیا ہے ان کی معیشت کیسے دوبارہ اپنے پائوں پر کھڑی ہوگی۔

وزیراعظم عمران خان کا موقف ہے کہ غریب لوگ لاک ڈائون کے باعث کس طرح اپنی ضروریات زندگی کو پورا کریں گے۔ احساس کیش پروگرام میں کسی شکایت کی صورت میں قانون کے مطابق سخت کارروائی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ غریب لوگوں میں جو بھی رقم تقسیم کی گئی ہے اس میں کہیں بھی وزیراعظم عمران خان کی تصویر نہیں لگائی گئی اور نہ ہی اس کی تشہیر کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے ضرورت کے مطابق سخت لاک ڈائون کی بجائے لاک ڈائون کا درمیانی راستہ اختیار کیا۔ امیر لوگ اشرافیہ میں شامل ہیں جبکہ غریب کچی آبادیوں میں رہتے ہیں اور یہی غریب وزیراعظم عمران خان کی ترجیح تھے۔ قرض اتارو ملک سنوارو مہم کے ذریعے ملک میں پہلی بھیک مانگی گئی۔