چین ، امریکا، برطانیہ میں ویکسین کی تیاری پرجنگ چل رہی ہے

اگر برطانیہ ویکسین پہلے لے آیا تو مستقبل میں معاشی لحاظ سے اپنی پوزیشن دوبارہ حاصل کرلے گا، لیکن اگر چین پہلے ویکسین لے آیا تو برطانیہ امریکا کے ساتھ نہیں چین کو ترجیح دے گا۔ سینئر تجزیہ کار ڈاکٹر شاہد مسعود

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 19 مئی 2020 22:04

چین ، امریکا، برطانیہ میں ویکسین کی تیاری پرجنگ چل رہی ہے
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔19 مئی 2020ء) سینئر تجزیہ کار ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا ہے کہ چین ، امریکا، برطانیہ میں ویکسین کی تیاری پرجنگ چل رہی ہے، اگر برطانیہ ویکسین پہلے لے آیا تو مستقبل میں معاشی لحاظ سے اپنی پوزیشن دوبارہ حاصل کرلے گا، لیکن اگر چین پہلے ویکسین لے آیا تو برطانیہ امریکا کے ساتھ نہیں چین کو ترجیح دے گا۔ انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں کورونا وائر س کی ویکسین پہلے کو ن لے کر آتا ہے، اس پر جنگ اور جدوجہد ہورہی ہے، امریکا پہلے ویکسین لے آیا تو کیا ہوگا؟ چین اور برطانیہ لے آیا تو کیا ہوگا؟ برطانیہ کی مستقبل میں آگے بڑھنے کا مسئلہ ہے۔

کیونکہ برطانیہ کی آکسفورڈ یونیوسٹی میں ویکسین کی تیار ی جا رہی ہے۔

(جاری ہے)

اگر برطانیہ ویکسین پہلے لے آیا تو مستقبل میں معاشی جنگوں میں برطانیہ اپنی پوزیشن حاصل کرلے گا۔ لیکن اگر پہلے ویکسین چین لے آیا تو برطانیہ مکمل چین کے ساتھ ہوجائے گا، کیونکہ برطانیہ امریکا کے ساتھ کبھی نہیں جائے گا۔ واضح رہے گزشتہ روز چینی صدرشی جن پنگ نے عالمی ادارہ صحت کے ورچوئل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ چین جو بھی کورونا ویکسین بنائے گا۔

وہ پوری دنیا کے لوگوں کی بہتری کیلئے ہوگی۔ چین کورونا وائرس کی ویکسین کی ترقی پذیر ممالک میں رسائی یقینی بنائے گا۔ انہوں نے کہا کہ چین 2 برسوں سے کورونا وباء کی امداد کیلئے 2 ارب ڈالر دے گا۔ انہوں نے کہا کہ چین وباء پر قابو پانے کے بعد اس کی تحقیقات پر یقین رکھتا ہے۔ اسی طرح امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امید ظاہر کی کہ رواں برس کے آخر تک کورونا کی ویکسین تیار کرلی جائے گی اور اسے مفت فراہم کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔

تاہم امریکی سائنسدانوں نے کہا ہے کہ اس سال ویکیسن کی بڑے پیمانے پر فراہمی کا امکان نہیں ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاوس میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے امریکی صدرنے ویکسین کی تیاری میں تیزی لانے کیلئے ’آپریشن وارپ اسپیڈ‘ کا اعلان کیا جس کی سربراہی چیف سائنسدان ا ور امریکی فوج کے جنرل کریں گے۔امریکی صدر نے ویکسین کی تیاری کو مین ہٹن پروجیکٹ کے بعد امریکی تاریخ کی وسیع پیمانے پر سائنسی، صنعتی اور لاجسٹکس کی کوشش قرار دیا۔

مین ہٹن پروجیکٹ دوسری جنگ عظیم کے دوران ایک ریسرچ اور ڈیویلپمنٹ کا کام ہے جس سے پہلے بار جوہری ہتھیار تیار کیے گئے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ ویکسین تیار ہو یا نہ ہو امریکا معمول کی جانب واپس لوٹ رہا ہے اور واپسی کا عمل شروع کیا جاچکا ہے۔