’اگر تم نے کورونا کے مریضوں کا علاج کیا تو گھر آنے کی ضرورت نہیں‘

کرونا کے مریضوں کا علاج کرنے والی خاتون ڈاکٹر کو شوہر نے گھر سے نکالنے کی دھمکی دے دی

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ منگل 19 مئی 2020 23:22

’اگر تم نے کورونا کے مریضوں کا علاج کیا تو گھر آنے کی ضرورت نہیں‘
لاہور (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 19مئی 2020) : کرونا کے مریضوں کا علاج کرنے والی خاتون ڈاکٹر کو شوہر نے گھر سے نکالنے کی دھمکی دے دی، ایک نوجوان خاتون ڈاکٹر نے اپنے سینئرز کو بتایا کہ ان کے شوہر نے انہیں صاف صاف کہہ دیا تھا کہ اگر انہوں نے کورونا وائرس کے مریضوں کا علاج کیا تو انہیں گھر واپس آنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ سرکاری تدریسی ہسپتالوں سے وابستہ کئی سینئر ڈاکٹروں نے کام سے چھٹیاں لے لی ہیں تاکہ انہیں کورونا وائرس زدہ مریضوں کا علاج نہ کرنا پڑے۔

ووہان سے شروع ہونے والی اس وبا نے انسانوں کو صرف جسمانی طور پر ہی نہیں بلکہ نفسیاتی طور پر بھی متاثر کیا ہے اور اب گھروں میں میاں بیوی کے درمیان بھی مسائل بڑھ رہے ہیں۔ اسی طرح ایک کہانی کراچی سے سامنے آئی جہاں 36 سالہ اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر قرۃ العین خان اس وقت ایک نجی ہسپتال کے ایک انتہائی نگہداشت یونٹ میں کام کررہی ہیں جہاں کورونا وائرس کے مریضوں کا علاج معالجہ کیا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

وہ کہتی ہیں کہ میں بار بار اپنے 8 سالہ بیٹے کی پیشانی پر ہاتھ رکھ کر بخار چیک کرتی ہوں۔ اگر میرے شوہر بہت زیادہ کھانسنے لگتے ہیں تو ایک ہاتھ سے ان کی نبض چیک کرتی ہوں تو دوسرے ہاتھ سے ان کے منہ میں تھرمامیٹر ڈالتی ہوں۔ میرے شوہر مجھ سے کہتے ہیں کہ مجھے کوئی ہوش ہی نہیں رہتا لیکن انہیں یہ علم ہی نہیں کہ مجھے کیا کچھ معلوم ہے اور روزانہ میں کیا دیکھ کر آتی ہوں۔

اگرچہ بے خوابی ڈاکٹر قرۃ العین کو رات میں زیادہ سونے نہیں دیتی مگر ان کی صبحیں بھی کچھ اچھی نہیں ہوتیں۔ گزشتہ 2 ماہ سے ان کی ہر صبح 'پہلے سے زیادہ بھاری احساس' کی کیفیت کے ساتھ ہوتی ہے۔ ان کے ذہن کے کسی کونے میں یہی بات کھٹکتی رہتی ہے کہ کہیں وہ خود بھی اس وبا کا شکار نہ بن جائیں مگر انہیں جو سب سے بڑا ڈر ستاتا ہے وہ یہ ہے کہ کہیں وہ اپنے شوہر اور بیٹے کو وائرس کا شکار بنانے کی وجہ نہ بن بیٹھیں۔ ڈاکٹر قرۃ العین کہتی ہیں کہ 'میرے شوہر اور بیٹا گزشتہ 2 ماہ سے گھر سے باہر نہیں نکلے اور ہم نے گھر کی ملازمہ کو بھی گھر آنے سے منع کردیا ہے۔ لہٰذا میں ہی گھر کی وہ واحد فرد ہوں جسے گھر سے باہر نکلنا ہوتا ہے اور اس لیے میں اس وائرس کی کیرئیر بن سکتی ہوں'۔