کویت میں بریانی کی دعوت اُڑانے والے 9 افرادکو قید ہو گئی

ایک کویتی خاندان کی جانب سے درجنوں رشتہ داروں کو تقریب پربُلایا گیا تھا، سماجی دُوری سے متعلق حکومتی احکامات کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا گیا

Muhammad Irfan محمد عرفان بدھ 20 مئی 2020 12:18

کویت میں بریانی کی دعوت اُڑانے والے 9 افرادکو قید ہو گئی
کویت(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔20مئی 2020ء) بریانی کا نام سُنتے ہی پاکستانیوں کے منہ میں پانی بھر آتا ہے۔ مصالحے دار بریانی صرف برصغیر میں ہی نہیں، بلکہ خلیجی ممالک میں بھی بہت مقبول ہے۔ مختلف خطوں میں اسے الگ الگ انداز سے پکایا جاتا ہے، مگر ہر جگہ تیز مصالحوں کا استعمال ضرور ہوتا ہے۔ لوگ اچھی بریانی کھانے اور خریدنے کے لیے سینکڑوں کلومیٹر کا سفر بھی کر ڈالتے ہیں۔

تاہم کویت میں ایک خاندان کو بریانی کی دعوت کرنی مہنگی پڑ گئی۔ بریانی کی اس دعوت میں شرکت کرنے والے تمام بالغ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔کویتی اخبار الراعی کے مطابق پولیس نے ایک کویتی خاندان کے 9 افراد کو حکومتی احکامات کی خلاف ورزی کے جُرم میں گرفتار کیا ہے جنہوں نے کورونا سے متعلق حکومتی وارننگ کو نظر انداز کر کے بریانی کی دعوت میں شرکت کی۔

(جاری ہے)

دعوت کے شرکاء مزے سے بریانی کی پلیٹیں کی پلیٹیں اُڑاتے رہے اور ساتھ ساتھ اس اجتماعی تقریب کے انعقاد پر فخر کا اظہار بھی کرتے رہے۔ تقریب میں شریک ایک رشتہ دار نے ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر شیئر کر دی، جسے کچھ صارفین نے پولیس کو رپورٹ کردیا۔ پولیس نے سائبر کرائم ڈیپارٹمنٹ کی مدد سے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کا پتا چلا کر ویڈیو بنانے، پوسٹ کرنے اور دعوت میں شرکت کرنے والے 9 افراد کو گرفتار کر لیا۔

پولیس کے مطابق یہ ممنوعہ تقریب الظہر کے ایک مکان پر منعقد کی گئی، جس میں اہل خانہ نے دیگر رشتہ داروں کو بھی مدعوکیا۔ تقریب میں خواتین اور بچے بھی شریک ہوئے۔ پولیس نے ملزمان کو فوری طور پر گرفتار کر کے تین ماہ قید اورجرمانے کی سزا سنا دی۔ کویتی حکام نے واضح کیا ہے کہ کورونا کی وبا کے دنوں میں سماجی دُوری کے ضوابط کی خلاف ورزی پر 3 ماہ تک قید کی سزا بھُگتنا ہو گی اس کے علاوہ 50 سے 200 دینار تک کا جرمانہ بھی کیا جائے گا۔

مملکت میں مکمل کرفیو نافذ ہے اور تقریبات و اجتماعات کے انعقاد پر سخت قانونی کارروائی کی جاتی ہے۔واضح رہے کہ کہ کویت میں کرفیو کی کُھلم کُھلا خلاف ورزی کرنے پر دو لڑکیوں کو گرفتار کیا گیا ہے، جن کی عمریں اٹھارہ سال سے کم ہیں۔ ایک لڑکی کویتی ہے جبکہ دوسری ایک عرب ملک سے تعلق رکھتی ہے۔ دونوں کی گرفتاری سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہونے کے بعد عمل میں آئی جس میں لڑکیاں سڑک پر موجود تھیں۔

ایک لڑکی اس خلاف قانون حرکت کی ویڈیو بنا تی رہی۔ ان لڑکیوں نے ویڈیو میں بار بار کہا کہ وہ کرفیو کی خلاف ورزی کر رہی ہیں، مگر انہیں اس حرکت پر کوئی خوف نہیں ہے۔ کسی میں اتنی ہمت نہیں کہ وہ انہیں گرفتار کر سکے۔ کیونکہ ان کا تعلق مملکت کی انتہائی بااثر شخصیات سے ہے، کوئی ان پر ہاتھ ڈالنے کا سوچے گا تو اس کا انجام بہت بُرا ہو گا۔

ایک لڑکی یہ بھی کہتی رہی کہ اس کے موبائل میں ممتاز قانون دانوں اور اعلیٰ سیکیورٹی عہدے داروں کے نمبرز موجو173د ہیں، کرفیو توڑنے پر ان کے خلاف کوئی کچھ نہیں کرے گا۔ ویڈیو سامنے آنے پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے سخت ناراضگی کا اظہار کیا گیا۔ صارفین کا کہنا تھا کہ ان لڑکیوں نے دو خلاف قانون حرکات کی ہیں، پہلی تو یہ کہ نابالغ ہونے کے باوجود گاڑی چلا رہی ہیں اور دوسرے انہوں نے کرفیو کی سرعام خلاف ورزی کر کے قانون کا مذاق اُڑایا ہے اورسیکیورٹی فورسز کو چیلنج دیا ہے۔

پولیس کے ای کرائم شعبے کی جانب سے بھی اس ویڈیو کا نوٹس لیتے ہوئے دونوں لڑکیوں کی نشاندہی کرنے کے بعد انہیں ان کے گھروں سے گرفتار کر لیا ہے۔ چونکہ دونوں لڑکیاں نابالغ ہیں ، اس لیے انہیں بچوں سے متعلق جرائم پر کارروائی کرنے والے پبلک پراسیکیوشن کے حوالے کر دیا گیا ہے۔