امریکہ کا عسکری ڈیل اوپن سکائیز ٹریٹی سے الگ ہونے کا فیصلہ

کانگریس کی مشاورت کے بغیر اس معاہدے سے دستبردار ہونے کا فیصلہ غیرقانونی ہے، ڈیموکریٹس کا حکومت سے وضاحت دینے کا مطالبہ

ہفتہ 23 مئی 2020 16:13

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 مئی2020ء) امریکہ نے اسلحے کی دوڑ سے بچنے کی ایک اور عسکری معاہدے اوپن سکائیز ٹریٹی سے دستبردار ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ امریکی ڈیموکریٹس نے اس فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے اسے غیرقانونی قرار دیا ہے اور وضاحت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس معاہدیکا مقصد امریکا اور روس کے مابین اعتماد سازی کو یقینی بنانا تھا۔

بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس حوالے سے خارجہ امور کمیٹی کے چیئرمین و ڈیموکریٹ ایلیوٹ اینجل اور آرمڈ سروسز کمیٹی کے چیئرمین ایڈم سمتھ نے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو ااور وزیر دفاع مارک ایسپر کے نام خط میں کہا کہ کانگریس کی مشاورت کے بغیر اس معاہدے سے دستبردار ہونے کا فیصلہ ملک کے نشینل ڈیفینس ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ قانون کی شق کے مطابق معاہدے سے دستبرداری کے ارادے سے قبل 120 روز کے اندر یا مقررہ وقت پر کانگریس کو فیصلے سے آگاہ کرنا ضروری ہے جسے پورا نہیں کیا گیا لہذا ہمارا مطالبہ ہے کہ اس غیرقانونی اقدام کی وضاحت کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ وہ اس فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہیں کیونکہ نیٹو، امریکی اتحادیوں اور شراکت داروں پر امریکی قیادت کا منفی تاثر پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس فیصلے پر قلیل المدتی مفادات اور متعصبانہ سیاست غالب ہے جو قابل افسوس بات ہے اور اس کے دیرپا نتائج برآمد ہوں گے۔ امریکہ کے اس فیصلے پر نیٹو اتحادی ممالک نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ آئندہ حکمت عملی کے لیے خصوصی اجلاس بلائے گا۔

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے جمعرات کو اعلان کیا کہ وہ اوپن سکائیز ٹریٹی سے دستبردار ہونے کے فیصلے سے متعلق نوٹس تمام رکن ریاستی جماعتوں کو جمع کرا دے گا۔ اس معاہدے کے تحت اس ڈیل کے رکن 34 ممالک ایک دوسرے کی فضائی حدود میں نگرانی کے لیے فوجی پرواز کر سکتے تھے۔ یہ معاہدہ1992 میں طے کیا گیا تھا لیکن 2002 ء میں اس پر عملدرآمد کرتے ہوئے فضائی حدود میں 1500 سے زائد فوجی پروازوں کا آغاز کیا گیا۔ اس معاہدے پر فی الحال ، روس ، امریکہ اور شمالی اٹلانٹک معاہدہ تنظیم کے بیشتر ارکان سمیت 35 ممالک نے دستخط کیے ہیں۔ کرغزستان نے معاہدے پر دستخط کیے ہیں لیکن ابھی تک اس کی توثیق نہیں کی ہے۔