فلسطین کے مسئلے کاحل بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہوناچاہیے، علامہ عارف حسین واحدی

ہفتہ 23 مئی 2020 23:37

راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 مئی2020ء) اسلامی تحریک پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ عارف حسین واحدی نے مسلم ممالک کے سفیران، اقوام متحدہ،یورپی یونین ، ایمنسٹی انٹر نیشنل ، ہیو من رائٹس کمیشن ، او آئی سی اور فلسطینی سفیر کے نام خط میں کہا کہ فلسطین کے مسئلے کاحل بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہوناچاہیے۔

بدلتے ہوئے عالمی حالات کے پیش نظر دنیا کے دو سو سے زائد ممالک میں سے چند گنے چنے ملکوں کے علاوہ اکثریت اس نظریہ کی حامل ہے اور یہ سمجھتی ہے کہ کرہ ارض کے مختلف خطوں میں امن و انصاف کا دور دورہ ہو‘ سفارتی و اخلاقی آداب ملحوظ خاطر رہیں انسانوں کے بنیادی انسانی اور شہری حقوق کا تحفظ ہو مگر ایک انسانی المیہ جو گذشتہ نصف صدی سے زائد عرصہ سے اپنی پوری خونریزی اور ظلم و ستم کے ساتھ موجود ہے اور جبر و تشددکے ذریعہ تمام تر سفارتی‘ اخلاقی آداب اور انسانی حقوق کو نہایت بے دردی اور بھیانک انداز میں مسلسل پائوں تلے روند رہا ہے وہ مظلوم اور نہتے فلسطینی عوام پر غاصب و جارح ریاست اسرائیل کا غیر قانونی قبضہ اور معصوم انسانوں کا بھیڑ بکریوں کی طرح قتل عام ہے۔

(جاری ہے)

علامہ عارف حسین واحدی کا مزید کہنا تھاکہ آج کل نام نہاد ڈیل آف دا سنچری فلسطینیوں پرلاگوکرنے کی کوشش کی جارہی ہے جبکہ اسے فلسطینیوں، مشرق وسطیٰ، اوآئی اسی ،اقوام متحدہ اورباقی تمام دنیانے بالکل مسترد کردیاہے۔اسرائیل کے انسانیت کوشرمادینے والے ظلم وستم کے ساتھ ساتھ نئی بستیوں کی تعمیر، گولان کی پہاڑیوں کواپناحصہ بنانا، اسرائیلی دارالحکومت کوتل ابیب سے یروشلم منتقل کرنا جو نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے بلکہ دوسرے لفظوں میں اسے سفارتی دہشت گردی کہا جاسکتا ہے۔

ہر سال دنیا بھر میں رمضان المبارک کے آخری جمعة المبارک کو ’’عالمی یوم القدس‘‘ مناکر اس اہم انسانی مسئلہ کو اجاگر کیا جاتا ہے اور انصاف پسند ممالک‘ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں‘ عالمی امن کے دعویدار اداروں اور اقوام متحدہ کی توجہ اس جانب مبذول کرانے کی کوشش کی جاتی ہے۔اس مراسلہ کے ذریعہ ہم یہ خواہش اور توقع کرتے ہیں کہ مسئلہ کی حساسیت اوراہمیت کوعالمی امن کو لاحق خطرات کے پیش نظر اور عدل و انصاف کے تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے آپ کی جانب سے اسرائیلی جارحیت‘ انسانی حقوق کی مسلسل پامالی‘ غاصبانہ قبضے اور توسیع پسندانہ عزائم کے خلاف سفارتی سطح پر مناسب اور بہتر انداز میں آواز اٹھائی جائے گی۔

عالمی منظرنامہ کودیکھتے ہوئے یہ بات طے ہے کہ عالم اسلام کے اتحاد اوروحدت ویکجہتی کی ضرورت جتنی اس وقت ہے اس سے پہلے کبھی نہ تھی۔ان حالات میں خاص طورپراوآئی سی کوموثر،متحرک، فعال اورجاندارکرداراداکرنے کی ضرورت ہے۔مقبوضہ جموں وکشمیرمیں غیرانسانی سلوک اورلائن آف کنڑول پر تنائو پرگہری تشویش ہے ۔کشمیرکامسئلہ بھی اقوام متحدہ کے چارٹراورسلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل ہوناچاہیے۔