نجی شعبے کا قرضہ 47 فیصد کم ہوکر 298 ارب روپے رہ گیا

بڑے پیمانے پر شرح سود میں کمی کے باوجود قرضے میں اضافہ نہیں ہو.مرکزی بنک

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 26 مئی 2020 14:13

نجی شعبے کا قرضہ 47 فیصد کم ہوکر 298 ارب روپے رہ گیا
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔26 مئی۔2020ء) اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی طرف سے جاری کردہ اعدادوشمار میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں نجی شعبے کا قرضہ 47 فیصد کم ہوکر 298 ارب روپے رہ گیا ہے. اعداد و شمار میں روایتی اور اسلامی بینکوں، دونوں کے نجی شعبے کے قرض لینے میں بڑی کمی دیکھی گئی جبکہ روایتی بینکوں کی اسلامی بینکاری کی برانچز میں نے اس عرصے میں بہتری دکھائی دی روایتی بینکوں سے نجی شعبے کا قرضہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ میں 383.8 ارب روپے کے مقابلے میں کم ہوکر 122.6 ارب روپے رہ گیا.

(جاری ہے)

اسی طرح اسلامی بینکوں سے قرضہ بھی گزشتہ سال کے 79 ارب روپے کے مقابلہ میں 52 ارب روپے پر آگیا تاہم روایتی بینکوں کی اسلامی بینکاری برانچز سے نجی شعبے کا قرضہ 100 ارب روپے کے مقابلے میں بڑھ کر 122.7 ارب روپے ہوگیا. بڑھتی ہوئی مہنگائی کے رجحان پر قابو پانے کے لیے اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں 13.25 فیصد تک اضافے کے بعد قرضوں میں زبردست کمی ریکارڈ کی گئی تاہم مارچ میں کوروناوائرس کے پھیلاﺅ کے بعد سے شرح سود کو 8 فیصد تک کم کرکے 525 بیسس پوائنٹس کردیا گیا تھا.

اعلی شرح سود نے نجی شعبے کے مجموعی قرضوں کو کم کیا جس کی وجہ سے ملک میں اچانک معاشی سست روی پیدا ہوئی رواں مالی سال کے پہلے پانچ مہینوں کے دوران نجی شعبے کا قرضہ 71 فیصد کمی کے بعد 88 ارب روپے رہ گیا جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 395 ارب روپے تھا. تاجروں اور کاروباری افراد نے بار بار شرح سود میں بڑے پیمانے پر کمی کا مطالبہ کیا تھا تاہم اسٹیٹ بینک نے مہنگائی کو روکنے کے لیے ان کے مطالبات کو نظرانداز کیا تھا تاہم جیسے ہی وبائی مرض نے دنیا کو متاثر کیا اور اشیا طلب کو کم کیا مہنگائی کی شرح میں بھی بہتری آئی اس کے بعد مرکزی بینک نے بڑے پیمانے پر سود کی شرح میں کمی کی تاہم اس اقدام سے قرضے میں اضافہ نہیں ہوا کیونکہ وائرس کی وجہ سے تقریبا تمام کاروبار بند ہوگئے ہیں.