چیئرمین پارلیمانی کشمیر کمیٹی شہریار آفریدی کا لائن آف کنٹرول چکوٹھی کا دورہ

منگل 26 مئی 2020 19:50

چکوٹھی۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 مئی2020ء) چیئرمین پارلیمانی کمیٹی برائے کشمیر شہریار آفریدی نے عید الفطر کے دن لائن آف کنٹرول چکوٹھی کا دورہ کیا۔کشمیریوں کی جد و جہدآذادی اور قربانیوں کوخراج تحسین۔ چکوٹھی میں خطاب کرتے ہوئے شہر یار آفریدی نے کہا کہ کشمیر اور پاکستان ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے جبر و استبداد کا جرات مندی سے مقابلہ کرنے والوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔

کشمیر تقسیم ہند کا نامکمل ایجنڈا ہے۔ مودی سرکار کی فاشسٹ پالیسیوں اور اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں پر ظلم نے دو قومی نظریہ کی اہمیت کو دوبارہ اجاگر کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ سلسلہ نہ رکا تو ہندوستان کی ایک اورتقسیم کو کوئی نہیں روک سکے گا۔

(جاری ہے)

بھارت بیرونی دنیا کے لیے انڈیا ہے جو بالی وڈ کا شائننگ انڈیا ہے، جو جدت پسند، ترقی یافتہ، دنیا کی سب سے بڑی سیکولر جمہوریت اور پانچویں بڑی اکانومی ہے۔

جس کے ساتھ عرب اور عجم سب کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے نظر آتے ہیں لیکن بھارت اپنے شہریوں اور ہمسایوں کے لیے ہندستان ہے جس کے حکمران انسانی حقوق کی بد ترین پامالی کے مر تکب ہیں۔ ہندوستان کے پاکستان، بنگلا دیش، نیپال، چائنہ، سری لنکا سب کے ساتھ سرحدی جھگڑے جاری ہیں۔دنیا کو انڈیا سے زیادہ ہندوستان کو دیکھنا پڑے گا۔ بھارت میں بھوک اور افلاس کی چکی میں پستی ہوئی آبادی ہے جس کا پیٹ نسلی اور مذہبی نفرت کے بیا نیے سے بھرا جاتا ہے۔

جہاں مسلمان کو قابل نفرت انسان سمجھاجاتا ہے۔ جہاں گائیکے ذبح کرنے پر مسلمان زندہ جلا دیے جاتے ہیں لیکن گوشت برآمد کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی بڑھتی ہوئی انسانی حقوق کی پامالی ناقابل بیان ہے۔ہندستان کے تمام ہمسائے اس کے شر سے محفوظ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندستان کی بد ترین ''ہندوتوا'' پالیسی اس خطے کو کسی بھی وقت جنگ میں دھکیل سکتی ہے جس کے نتائج انتہائی خطرناک اور خوفناک ہونگے۔

ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ دونوں ممالک ایٹمی صلاحیت کے حامل ہیں اور کشمیر ایک نیوکلیر فلیش پوانٹ ہے۔ کشمیر کے مسئلے کا دیر پا حل ہی خطے میں پائدار امن کا ظامن ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو کورونا کے پھیلاؤ کا ذمہ دار قرار دینا اور مسلمانوں کا معاشی بائیکاٹ کرنا ہندوستان کی بیمار سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔5اگست2019کے بعد سے لیکر ڈومیسائل کے کالے قانون تک، ہندوستان کشمیر کی Demographyبدلنے کی کوشش کر رہا ہے اور کشمیریوں کی نسل کشی کر رہا ہے جس کا اقوام عالم کو نوٹس لینا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ظلم پر خاموشی بہت بڑی کمزوری ہے۔ اقوام متحدہ کو بھارت کو نازی جرمنی کی پالیسیوں پر عمل پیرا ہونے سے روکنا ہوگا۔ بھارت کی مسلم کش اور اسلامو فوبیا کی پالیسیوں کی گونج عرب دنیا تک پھیل چکی ہے۔ اور اسکا اصل چہرہ اب سب پر واضع ہو رہا ہے۔ شہر یار آفریدی نے کہا کہ تمام بڑی عالمی طاقتوں اور عالم اسلام کو کشمیریوں کے بنیادی انسانی حقوق اور کشمیری لیڈر شپ کی رہائی کے لیے آواز اٹھانی چاہیے۔