سعودی عرب ميں خونی تصادم کے واقعے میں 6 افراد ہلاک، 3 زخمی

پولیس کے مطابق یہ واقعہ دو سعودی گروپوں ميں لڑائی کے نتیجے میں پیش آیا ہے

Muhammad Irfan محمد عرفان بدھ 27 مئی 2020 13:00

سعودی عرب ميں خونی تصادم کے واقعے میں 6 افراد ہلاک، 3 زخمی
ریاض(اُردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار-72مئی2020ء) سعودی مملکت میں دو گروپوں کے دوران جھگڑا اتنا بڑھ گیا کہ نوبت فائرنگ تک جا پہنچی، جس کے نتیجے میں 6افراد زندگی کی بازی ہار گئے، جبکہ تین افراد شدید زخمی ہوئے ہیں، جنہیں فوری طور پر ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

سبق ویب سائٹ کے مطابق یہ واقعہ عسیر ریجن کی کمشنری الامواہ میں پیش آیا۔

(جاری ہے)

عسیر ریجن پولیس کے ترجمان لیفٹیننٹ زید محمد الدباش نے کہا ہے کہ یہ واقعہ منگل کی صبح پیش آیا،خونی تصادم کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور طبی ٹیمیں جائے وقوعہ پہنچ گئیں، جہاں سڑک پر چھ افراد زخموں کی تاب نہ لا کر زندگی سے منہ موڑ چکے تھے، جبکہ تین افراد زخمی حالت میں پڑے تھے، جنہیں فوری طور پر مقامی ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔

ابتدائی طور پر یہی پتا چلا ہے کہ یہ واقعہ دو گروپوں کے درمیان جھگڑے کے باعث پیش آیا، تاہم واقعے کے اصل اسباب فی الحال معلوم نہیں ہو سکے۔  ہلاک شدگان کو قریبی ہسپتال کے مردہ خانے میں منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ زخمی طبی نگرانی میں ہیں‘۔زخمی افراد کی حالت سنبھلتے ہی ان سے اس واقعے کے حقائق معلوم کیے جائیں گے۔ واضح رہے کہ گزشتہ ماہ مئی میں ایک پاکستانی شہری محمد عمر ولد محمد لئیق جمالی اور اس کے دو سعودی ساتھیوں ھتان بن سراج بن سلطان الحربی اور سلطان بن سراج بن سلطان الحربی کوڈکیتی کی وارداتیں کرنے اور ایک گھر میں گھُس کر دو خواتین کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے جُرم میں موت کی سزا سُنائی گئی تھی،جس کے بعد ان تینوں کا سر قلم کر دیا گیا۔

وزارت داخلہ نے بتایا کہ پاکستانی شہری محمد عمر اور اس کے دونوں سعودی ساتھی ھتان اور سلطان سیکیورٹی اہلکاروں کے بھیس میں ایک گھر میں داخل ہوئے، اس دوران انہوں نے شراب بھی پی رکھی تھی۔

تینوں افراد نے گھر میں گھُستے ہی ایک خاتون کوچاقو کی نوک پر یرغمال بنا لیا۔
 سعودی نوجوان ھتان نے اس خاتون کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا ۔

اسی دوران گھر میں موجود ایک اور خاتون نے ایک کمرے کا دروازہ لاک کر کے خود کو بچانے کی کوشش کی، مگر عمر اور سلطان کمرے کا دروازہ توڑ کر اندر گھُس گئے اور اس خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔
دونوں خواتین نے اپنی عزت بچانے کے لیے ان کی بہت منت سماجت کی، مگر ان درندوں پر کچھ اثر نہ ہوا۔

سفاک ملزمان نے یہ واردات انجام دینے کے بعد بڑے سکون سے گھر میں موجود قیمتی سامان اور نقدی لُوٹی اور پھر جائے وقوعہ سے فرار ہو گئے تھے۔ جنسی زیادتی کی شکار مظلوم خواتین نے فوری طور پر
 پولیس کو اس لرزہ خیز واردات کے بارے میں آگاہ کر دیا۔

ملزمان کی گرفتاری کے لیے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی جس نے انہیں چند روز کے اندر ہی گرفتار کر لیا تھا۔
ملزمان کو فوجداری عدالت میں پیش کیا گیا۔

ملزمان نے اپنے گھناؤنے جرائم کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا، تاہم استغاثہ کی جانب سے ان کے خلاف ٹھوس شواہد اور گواہیاں پیش کی گئیں۔ جس کے بعد
 عدالت نے تینوں ملزمان کو جنسی زیادتی، ڈکیتی اور خود کو سیکیورٹی اہلکار کرنے کے جرائم کے تحت ان کے سر قلم کرنے کی سزا سُنائی تھی۔