میت سے زندہ انسانوں میں کورونا منتقلی کے شواہد نہیں ملے، ظفر مرزا

میت کو ہینڈل کرنے والے افراد، ورکرز اور خاندان والے ذاتی تحفظ کا خیال رکھیں اور ماسک، گاؤن اور دستانے پہنیں، نیا ہدایت نامہ جاری میت کو براہ راست نہ چھوئیں اور غسل دینے کی ممانعت نہیں ، ذاتی تحفظ کا خیال رکھا جائے،غسل کے دوران پانی کے چھینٹوں سے بچنے کے لیے چشمے استعمال کریں ، میت کو کفن بھی پہنایا جاسکتا ہے،میت کو قبرستان پہنچانے میں احتیاط کی جائے اور قبر میں میت اتارنے والے افراد ماسک اور حفاظتی کٹس لازمی پہنیں، ظفر مرزاکی میڈیا سے گفتگو

جمعہ 29 مئی 2020 22:15

میت سے زندہ انسانوں میں کورونا منتقلی کے شواہد نہیں ملے، ظفر مرزا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 مئی2020ء) معاون خصوصی برائے صحت ظفر مرزا نے کہا ہے کہ میت سے زندہ انسانوں میں کورونا وائرس منتقل ہونے کے شواہد نہیں ملے میڈیا سے گفتگو تے ہوئے ڈاکٹر ظفر مرزا نے کورونا وائرس سے انتقال کرنے والے مریضوں کی تدفین سے متعلق نیا ہدایت نامہ جاری کیا ہے جو حکومت کی کووڈ-19 ویب سائٹ پر بھی موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب تک اس بات کے شواہد نہیں ملے کہ لاش سے زندہ انسانوں میں وائرس منتقل ہوسکتا ہے اس لیے کورونا مرنے والوں کی تدفین کے ہدایت نامے میں تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ڈاکٹر ظفر مرزا نے نئی ایڈوائزری کے مندرجہ ذیل نکات بتاتے ہوئے کہا کہ میت کو ہینڈل کرنے والے افراد، ورکرز اور خاندان والے ذاتی تحفظ کا خیال رکھیں اور ماسک، گاؤن اور دستانے پہنیں۔

(جاری ہے)

معاون خصوصی نے کہا کہ میت کو براہ راست نہ چھوئیں اور غسل دینے کی ممانعت نہیں لیکن ذاتی تحفظ کا خیال رکھا جائے۔انہوںنے کہاکہ غسل کے دوران پانی کے چھینٹوں سے بچنے کے لیے چشمے استعمال کریں ، میت کو کفن بھی پہنایا جاسکتا ہے۔ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ میت کو قبرستان پہنچانے میں احتیاط کی جائے اور قبر میں میت اتارنے والے افراد ماسک اور حفاظتی کٹس لازمی پہنیں۔

معاون خصوصی نے کہا کہ اسی طرح جنازہ پڑھتے وقت سماجی دور کا خیال رکھا جائے اور مختصر جنازے رکھیں جس میں صرف گھروالے اور خاندان کے قریبی افراد شرکت کریں۔ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ بعض مقامات پر انتظامیہ نے میت تحویل میں لے لی اور خاندان والوں کو بھی ہاتھ نہیں لگانے دیا تھا اگرچہ حکومت کی جانب سے ایسا پہلے بھی نہیں کہا گیا تھا اگر کہیں ہوا ہے تو غلط تھا اور اب نئے ہدایت نامے میں ہم نے اسے واضح کردیا ہے۔

متعلقہ عنوان :