حکومت نے اسٹیل ملزکے ملازمین کی ادائیگی کے لیے 20 ارب روپے کی منظوری دیدی
باضابط نوٹیفکیشن آج جاری کردیا گیا‘9 ہزار 350 ملازمین کو ملازمتوں سے فارغ کرنے کی منظوری اقتصادی رابطہ کمیٹی نے دی تھی . رپورٹ
میاں محمد ندیم جمعرات 4 جون 2020 15:26
(جاری ہے)
مذکورہ فیصلہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی 13 مئی کی ہدایت پر وزارت صنعت و پیداوار کی جانب سے ہیومن ریسورس رئیلائزیشن کی بنیاد پر نظرِ ثانی شدہ سمری پر کیا گیا اس سے قبل کے منصوبے میں 18 ارب 74 کروڑ روپے کی لاگت میں 8 ہزار ملازمین کو فارغ کرنے کی تجویز دی گئی تھی حالیہ فیصلے کے نتیجے میں حکومت اسٹیل ملز کے 100 فیصد ملازمین کو فارغ کردے گی جن کی تعداد 9 ہزار 350 ہے، ک±ل تعداد میں سے صرف 250 ملازمین کو اس منصوبے پر عملدرا?مد اور ضروری کام کی انجام دہی کی خاطر 120 روز کے لیے برقرار رکھا جائے گا.
دوسری جانب ای سی سی کے فیصلے کو کابینہ کے آئندہ اجلاس میں منظوری ملنے کے بعد تمام ملازمین کو برطرفی کے نوٹسز جاری کردیے جائیں گے‘اس منصوبے کا مالیاتی اثر 19 ارب 65 کروڑ 70 لاکھ روپے کے برابر ہوگا جو گریجویٹی اور پراوڈنٹ فنڈز کی ادائیگی کے لیے یکمشت جاری کیے جائیں گے اس کے علاوہ اسٹیل ملز ملازمین کو تنخواہوں کے ادائیگی کی مد میں منظور شدہ ضمنی گرانٹ سے ایک ماہ کی تنخواہ بھی ادا کی جائے گی اس طرح ہر فرد کو اوسطاً 23 لاکھ روپے ادا کیے جائیں گے. اپنی پیش کردہ سمری میں وزارت صنعت و پیداوار نے بتایا کہ اسٹیل ملز کی کمزور معاشی صورتحال کے باعث حکومت سال 2013 سے ملازمین کو خالص ماہانہ تنخواہ ادا کررہی ہے خیال رہے کہ پاکستان اسٹیل ملز کے 14 ہزار 753 ملازمین کے لیے انسانی وسائل کا کوئی منصوبہ تشکیل دیے بغیر جون 2015 میں تجارتی سرگرمیاں روک دی گئی تھیں، جس کے بعد 2019 تک ملازمین کی تعداد کم ہو کر 9 ہزار 350 رہ گئی تھی. اس وقت پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کو خالص تنخواہوں کی مد میں ادا کی جانے والی رقم 35 کروڑ روپے کے برابر ہے جسے اسٹیل ملز کے مالی اکاﺅنٹس میں بطور قرض ایڈجسٹ کیا جاتا ہے یوں سال 2013 سے وفاقی حکومت تنخواہوں کی مد میں 34 ارب روپے جاری کر چکی ہے قبل ازیں ای سی سی میں جمع کروائی گئی سمری کے مطابق ملک کی سب سے بڑی انڈسٹری کی ناکامی بدعنوانی، نااہلیت اور زیادہ لوگوں کو ملازمت دینے کی نہ ختم ہونے والی کہانی ہے. پاکستان اسٹیل ملز جون 2015 سے اس وقت بند کردی گئی تھی جب بلز کی عدم ادائیگی کے باعث اس کی گیس سپلائی میں تیزی سی کمی کی گئی تھی، یہ بلز اس وقت نجی شعبے سے وابستہ ادارے کے ڈیفالٹ ہونے سے بہت کم تھے. پاک-چین انویسٹمنٹ بینک نے 2015 میں اعلان کیا تھا کہ 28 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کی ابتدائی سرمایہ کاری، بجلی کی بلاتعطل فراہمی اور نئی انتظامیہ کے ساتھ پاکستان اسٹیل ملز، اپنی لوکیشن، مارکیٹ اور سہولیات کے ساتھ قابل نفع ادارہ بننے کی صلاحیت رکھتی ہے.مزید اہم خبریں
-
مارکیٹ میں گندم کے نرخ 3 ہزار سے نیچے گر گئے
-
6 ججز کے خط پر اب تک اٹھائے جانیوالے اقدامات ناکافی، غیرمؤثر اور عدلیہ کے مستقبل کیلئے نہایت خطرناک ہیں
-
عام تعطیل کا اعلان
-
آسمانی بجلی اور طوفانی بارشوں نے تباہی مچا دی، متعدد افراد جاں بحق
-
وزیر اعظم نے کابینہ ڈویژن کے سرکاری کاغذات لیک ہونے کا نوٹس لے لیا
-
علی امین گنڈاپور کو چاہیے مستقل اڈیالہ جیل میں ہی شفٹ ہو جائیں
-
اسٹیٹ بینک کی جانب سے مقامی مارکیٹ سے 4 ارب ڈالرز سے زائد خریدے جانے کا انکشاف
-
پاکستان کو غزہ کی بڑھتی ہوئی صورتحال پر گہری تشویش ہے،وفاقی وزیردفاع خواجہ آصف
-
طالب علموں کو پتا ہونا چاہیے کہ کونسی حکومت ہائرایجوکیشن کے لئے مخلص ہے، گورنرپنجاب
-
قومی اسمبلی اجلاس، وزراء کی عدم شرکت پر اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق برہم
-
ایران کی صدر کے دورہ سے متعلق اپوزیشن کو اعتماد میں لیں گے،اسحاق ڈار
-
آزاد ویزہ پالیسی کا حامی ہوں ،چاہتا ہوں سکھوں کے لئے پاکستان کے ویزے آسان کردیئے جائیں ، محسن نقوی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.