ٹرمپ کو بڑا دھچکا، امریکی جرنیلوں نے صدرکا حکم ماننے سے انکار کر دیا

امریکی جرنیلوں کا فوج کو مظاہرین کے خلاف استعمال کرنے سے انکار،امریکی صدر اپنے موقف سے پسپا ہونے پر مجبور ہوگئے

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعہ 5 جون 2020 13:40

ٹرمپ کو بڑا دھچکا، امریکی جرنیلوں نے صدرکا حکم ماننے سے انکار کر دیا
واشنگٹن (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔05جون 2020ء) امریکی جرنیلوں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کہنے پر فوج کو مظاہرین کے خلاف استعمال کرنے سے انکار کر دیا ہے۔امریکی صدر اپنے موقف سے پسپا ہونے پر مجبور ہوگئے اور واشنگٹن کے باہر تعینات فوجی واپس شمالی کیرولائنا بھیج دیئے گئے۔امریکی افواج کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارک میلی نے صدر ٹرمپ پر سرعام تنقید کی تھی اور فوج کو حکم دیا تھا کہ وہ آئین کی پاسداری کرے۔

سابق جرنیلوں نے صدر ٹرمپ پر فوج کو سیاسی چپقلش میں گھسیٹنے کی کوشش کا الزام لگایا تھا۔امریکی فوج کے چیرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارک میلی نے صدر ٹرمپ پر سرعام تنقید کی تھی اور فوج کو حکم دیا تھا کہ وہ آئین کی پاسداری کرے۔جنرل میلی نے مظاہرین کے حق اجتماع کو تسلیم کیا تھا اور واضح کیا تھا کہ فوجیوں نے اپنی زندگیاں امریکہ کرنے کا عزم کیا ہوا ہے۔

(جاری ہے)

امریکی فوج کے چیرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارک میلی نے فوج کے نام کھلے پیغام میں کہا تھا کہ اہلکار شہریوں کے حقوق آزادی کا تحفظ کریں۔بے گناہ جارج فلائیڈ کی موت کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کو کچلنے کے لیے 200فوجیوں کو واشنگٹن طلب کیا گیا تھا تاہم سڑکوں پر تعیناتی سے پہلے ہی صدر ٹرمپ کے خلاف محاذ کھڑا ہو گیا۔وزیر دفاع مارک ایسپر نے بھی فوج تعینات کرنے کے معاملے پر صدر ٹرمپ کے بیان سے دوری اختیار کرلی تھی۔

ریپبلکن سینیٹر لیزا مرکووسکی نے جیمز میٹس کے بیان کو وقت کی ضرورت قرار دے دیا اور تسلیم کیا کہ صدر ٹرمپ کے ساتھ کھڑا نہ مشکل ہوتا جا رہا ہے۔خیال رہے کہ منی ایپلس پولیس اہلکار نے فلائیڈ کی گردن پر اپنا گھٹنہ رکھا ہوا تھا۔فلائیڈ کہتا رہا کہ اس سے سانس نہیں لیا جا رہا لیکن اس کے باوجود پولیس اہلکار نے نظر انداز کیا اور اس وقت تک گلا دبائے رکھا جب تک سانس بند نہیں ہوگیا۔اس واقعے کے بعد امریکہ میں ملک گیر احتجاج شروع ہو گیا یا جو کہ اب تک جاری ہے۔