2015ء میں سٹیل ملز بند ہونے کے وقت 15000 ملازمین تھے، سائز کے مطابق 1000 ملازمین سے زائد نہیں رکھے جا سکتے،ان کی تنخواہوں اور دیگر اخراجات کیلئے 229 ارب روپے قرضہ لیا گیا

پاکستان سٹیل ملز نے ملازمین نکالنے سے متعلق کیس میں جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا پولیس اور رینجرز کی مدد سے سٹیل ٹائون کو قابضین سے خالی کرانے، ادارے کے خلاف تمام حکم امتناعی ختم کرنے کی استدعا

جمعہ 5 جون 2020 17:12

2015ء میں سٹیل ملز بند ہونے کے وقت 15000 ملازمین تھے، سائز کے مطابق 1000 ملازمین ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 جون2020ء) پاکستان سٹیل ملز نے اپنے ملازمین نکالنے سے متعلق جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا ہے۔ جمعہ کو پاکستان سٹیل ملز کی جانب سے عدالت عظمیٰ میں جمع کرائے گئے جواب میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان سٹیل ملز کے بورڈ نے ادارے کے ملازمین نکالنے کی سفارش کی ہے، پاکستان سٹیل مل کے ٹوٹل 18642 ایکڑ میں سے 8000 ایکڑ سٹیل ٹائون کیلئے مختص کئے گئے، 2008ء سے پاکستان سٹیل ملز مسلسل خسارے میں رہی، 2015ء کو پاکستان سٹیل مل کو مکمل طور پر بند کر دیا گیا، مل بند ہونے کے وقت ٹوٹل 15000 ملازمین تھے جن کی موجودہ تعداد 8884 ہے اور ان میں سے 7884 ملازمین نکالنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ملازمین کی تنخواہوں اور دیگر اخراجات کیلئے 229 ارب روپے قرضہ لیا گیا، پاکستان سٹیل ملز کے سائز کے مطابق 500 سے 1000 ملازمین سے زائد نہیں رکھے جا سکتے، ملازمین کی تنخواہوں پر 30 ارب روپے لگائے جاچکے ہیں، ملازمین کی ریٹائرمنٹ سمیت دیگر بقایا جات 40 ارب روپے ہیں، حکومت نے 2008ء سے اب تک 92 ارب روپے پاکستان اسٹیل ملز کو دیے ہیں، سپریم کورٹ میں 29 مقدمات سمیت مختلف عدالتوں اور ٹربیونلز میں پاکستان سٹیل مل کے 671 مقدمات زیر التواء ہیں۔

(جاری ہے)

پاکستان سٹیل ملز کی جانب سے عدالت عظمیٰ سے استدعا کی گئی ہے کہ پاکستان سٹیل مل کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کو فوری تعینات کیا جائے، پولیس اور رینجرز کی مدد سے سٹیل ٹائون کو قابضین سے خالی کرایا جائے، پاکستان سٹیل مل کے خلاف تمام مقدمات کا دو ماہ کے اندر فیصلہ کیا جائے، پاکستان سٹیل مل کے خلاف تمام حکم امتناعی ختم کئے جائیں۔ واضح رہے کہ پاکستان سٹیل ملز نے اپنے 8884 ملازمین میں سے 7884 ملازمین نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔