پاناما پیپر کیس کا فیصلہ متنازع رہے گا، سابق جج

پاناما پیپر کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف فیصلے کو 1970 میں ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف فیصلے کی طرح متنازع سمجھتے ہوئے یاد رکھا جائے گا، سابق جج جسٹس (ر) اعجاز احمد چوہدری

Khurram Aniq خُرم انیق جمعہ 3 جولائی 2020 11:08

پاناما پیپر کیس کا فیصلہ متنازع رہے گا، سابق جج
اسلام آباد(اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار-03جولائی2020ء) پاناما پیپر کیس کا فیصلہ متنازع رہے گا۔ سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس (ر) اعجاز احمد چوہدری کا کہنا ہے کہ ان کے مطابق نوازشریف اور دوالفقار علی بھٹو کے خلاف فیصلہ ہمیشہ متنازع رہے گا۔ وائس آف امریکہ کو انٹرویو دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاناما پیپر کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف فیصلے کو 1970 میں ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف فیصلے کی طرح متنازع سمجھتے ہوئے یاد رکھا جائے گا۔

مزید بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 2014 کے دھرنے میں پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما مخدوم جاوید ہاشمی کی جانب سے کہا گیا تھا کہ سپریم کورٹ کے ذریعے نوازشریف کو اقتدار سے باہر نکال دیا جائے گا۔ بات کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے سابق جج نے بتایا ہے کہ ان کے بیان کے بعد سپریم کورٹ کے تمام ججز حیران ہو گئے تھے کیونکہ اس وقت جسٹس ناصرالملک چیف جسٹس پاکستان تھے اور وہ صحیح آدمی تھے، تا ہم بعد میں 2018 میں اسی سپریم کورٹ نے نوازشریف کو پاناما کیس میں برطرف کر دیا تھا۔

(جاری ہے)

سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے ایسے بہت سے فیصلے ہیں جو کہ متنازع ہیں، ان فیصلوں کو عوام قبول نہیں کرتی، وہ کہتے ہیں کہ یہ فیصلہ درست نہیں، اسی طرح ذوالفقار علی بھٹو کا فیصلہ بھی متنازع ہے۔ ججز کی تعیناتی کے معاملے میں کس حد تک مداخلت ہوتی ہے کہ جواب میں انہوں نے ایک واقعہ دہرایا کہ جب وہ کچھ ججز تعینات کررہے تھے تو انٹرسروسزانٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے ایک جنرل کی ان کے پاس ٹیلی فون کال آئی۔

اس واقعے کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مجھ سے جنرل نے فون پر کہا کہ آپ جج رکھ رہے ہیں تو میں نے کہا ہاں، تو انہوں نے مجھے کسی شخص کو جج بنانے کو کہا۔ سپریم کورٹ کے سابق جج نے کہا کہ ’میں نے انہیں جواب میں ایک لیفٹننٹ جنرل بنانے کو کہا جس پر انہوں نے مجھے جواب دیا کہ ایسا تو نہیں ہوسکتا تو میں نے بھی کہا یہ بھی نہیں ہوسکتا‘۔ تا ہم اس انٹریو میں سپریم کورٹ کے سابق جج نے پاناما کے کیس کو ذوالفقار علی بھٹو کے کیس کی طرح متنازع قرار دے دیا ہے جس پر ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے اکثر کیسز ایسے ہوتے ہیں جو عوام قبول نہیں کرتی۔