کووڈ19: سانس کی بیماری سے نصف ملین سے زائد افراد ہلاک ہوچکے

کورونا کے ابتدائی مراحل کی تازہ معلومات ہیں کہ ووہان میں نمونیا کیسز پر چین نے نہیں بلکہ چین میں آفس ڈبلیوایچ او نے الرٹ جاری کیا تھا، جس کے بعد چین نے3 جنوری کو معلومات فراہم کیں۔ عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 4 جولائی 2020 21:04

کووڈ19: سانس کی بیماری سے نصف ملین سے زائد افراد ہلاک ہوچکے
واشنگٹن (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 04 جولائی 2020ء) عالمی ادارہ صحت نے انکشاف کیا ہے کہ کووڈ19 سے سانس کی بیماری میں نصف ملین سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں، ووہان میں نمونیا کیسز پر چین نے نہیں بلکہ چین میں آفس ڈبلیوایچ او نے الرٹ جاری کیا تھا، ویکسین کی تیاری سے متعلق ابھی کوئی پیش گوئی نہیں کی جاسکتی۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ڈبلیو ایچ او نے کورونا وباء کے ابتدائی مراحل کی اطلاعات سے متعلق تازہ معلومات جاری کی ہیں۔

کہ ووہان میں نمونیا کیسز پر چین نے نہیں بلکہ چین میں آفس ڈبلیوایچ او نے الرٹ جاری کیا تھا۔ چین میں موجود ڈبلیو ایچ او کے دفتر نے 31 دسمبر کو وائرل نمونیا وباء کے مریضوں سے متعلق مطلع کیا تھا۔ اس کے بعد ڈبلیو ایچ او کے پوچھنے پر چین نے 3 جنوری کو معلومات فراہم کی تھیں۔

(جاری ہے)

عالمی ادارہ صحت نے کرونا وائرس کی ویکسین سے متعلق کہا ہے کہ کوویڈ 19 کی وجہ سے سانس کی بیماری میں نصف ملین سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین تیار کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل کا کہنا ہے کہ کچھ ویکسین کا ٹرائل کیا جا رہا ہے۔ یہ پیش گوئی نہیں کی جاسکتی کہ کب تک ویکسین تیار ہو جائے گی۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ کرونا وائرس کی وجہ سے سانس کی بیماری میں نصف ملین سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ اسی طرح غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق آکسفورڈ یونیورسٹی کرونا کی ممکنہ ویکسین تیار کرچکی ہے اور 10 ہزار کے قریب رضاکاروں پر آزمائش کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

اس حوالے سے مزید بتایا گیا ہے کہ ابتدائی طور پر کی جانے والی آزمائش کے بعد اس بات کی امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ اگست تک ویکسین استعمال کرنے کے لئے دستیاب ہو جائے گی۔ دوسری جانب کرونا ویکسین کی تیاری میں شامل کمپنی ’اسٹرا زینیکا‘ پیشگی اعلان کرچکی ہے کہ انسانوں پر کامیاب تجربے کے بعد 30 ملین کے قریب ویکسین کی خوراک تیار کریں گے۔ ابتدائی طور پر ماہرین کی جانب سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ ویکسین اگست تک موجود ہوگی۔