ابو ظبی فنڈ فار ڈیویلپمنٹ نے قرض کی خدمات کی ادائیگیوں کو ایک برس کے لیے معطل کردیا

پاکستان کو ان ممالک میں شامل کرلیا گیا جو باضابطہ دو طرفہ قرض دہندگان کو قرضوں اور ان پر عائد سود کی ادائیگیوں میں ریلیف کے اہل ہیں

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 13 جولائی 2020 11:20

ابو ظبی فنڈ فار ڈیویلپمنٹ نے قرض کی خدمات کی ادائیگیوں کو ایک برس کے ..
دبئی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔13 جولائی ۔2020ء) ابو ظبی فنڈ فار ڈیویلپمنٹ نے کچھ ممالک اور فرمز کے قرض کی خدمات کی ادائیگیوں کو ایک برس کے لیے معطل کردیا ہے‘ رپورٹ کے مطابق ابو ظبی فنڈ فار ڈیولپمنٹ متحدہ عرب امارات کی کمپنیوں اور ترقی پذیر ممالک کو مالی معاونت فراہم کرتا ہے جن میں پاکستان، مصر، سوڈان اور ایتھوپیا شامل ہیں.

(جاری ہے)

اس حوالے سے جاری کردہ بیان میں ابو ظبی فنڈ فار ڈیویلپمنٹ نے کہا کہ اہل ممالک اور انفرادی کمپنیوں کے قرض کی ادائیگیاں یکم جنوری سے 31 دسمبر تک معطل رہیں گی ادائیگیوں کی معطلی کے لیے ممالک اورکمپنیوں کو درخواست دینے کی ضرورت ہوگی تاہم ابو ظبی فنڈ فار ڈیولپمنٹ نے یہ نہیں بتایا کہ اسکیم کا اہل ہونے کے کس معیار کو پورا کرنے کی ضرورت ہوگی.

ابو ظبی فنڈ فار ڈیویلپمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل محمد سیف السویدی نے کہا کہ ایسے وقت میں جب دنیا عالمی وبا کے اثرات کی زد میں ہے، یہ ہمارے لیے ضروری ہے کہ خاص طور پر ان لوگوں کی مدد کریں جنہیں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے خاص طور پر کم آمدن والے ممالک خیال رہے کہ 12 اپریل کو وزیراعظم عمران خان نے کورونا وائرس کے حوالے سے عالمی برادری سے خطاب میں قرضوں میں چھوٹ کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ ترقی پذیر ممالک کے لیے سب سے بڑا خطرہ بھوک سے لوگوں کی ہلاکتیں ہیں.

وزیراعظم عمران خان نے ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ کورونا وائرس کے اس بحران پر دنیا میں ہم نے دو ردعمل دیکھے، ایک ترقی یافتہ ممالک اور دوسرا ترقی پذیر ممالک کا ردعمل تھابعد ازاں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے وزیراعظم عمران خان کی ترقی پذیر ممالک کو قرضوں کی ادائیگی میں سہولت دینے کے حوالے سے عالمی اقدام اٹھانے کی اپیل کی حمایت کی تھی.

نیویارک میں معمول کی پریس بریفنگ کے دوران اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفن ڈیوجیرک نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی تجویز اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے اپنے موقف کے عین مطابق ہے‘ علاوہ ازیں 15 اپریل کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ہونے والے جی 20 ممالک کے اجلاس میں پاکستان کو ان ممالک میں شامل کرلیا گیا تھا جو باضابطہ دو طرفہ قرض دہندگان کو قرضوں اور ان پر عائد سود کی ادائیگیوں میں ریلیف کے اہل ہیں. جی 20 ممالک نے عالمی بینک اور عالمی مالیاتی فنڈ پر زور دیا تھا کہ غریب ممالک کے لیے قرضوں میں ریلیف کو توسیع دی جائے تاکہ وہ اپنے وسائل کا استعمال کورونا وائرس سے درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے کرسکیں.