رمضان شوگر ملز ریفرنس میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد، سماعت27 اگست تک ملتوی

جمعرات 6 اگست 2020 13:55

لاہور ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 اگست2020ء) لاہور کی احتساب عدالت نے رمضان شوگر ملز ریفرنس میں مسلم لیگ (ن) کے صدر و سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے و پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد کر دی ہے۔ عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے بعد ملزموں کا کوئی قانونی حق متاثر نہیں ہو گا۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت27 اگست تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر ریفرنس کے گواہوں کو طلب کر لیا۔

احتساب عدالت کے جج امجد نذیر چودھری نے رمضان شوگر ملز ریفرنس کی سماعت کی۔ جمعرات کو عدالتی سماعت پر ملزم شہباز شریف اپنے وکیل امجد پرویز کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے جبکہ ملزم حمزہ شہباز کو جیل سے لاکر عدالت میں پیش کیا گیا۔ دوران سماعت شہباز شریف نے عدالت سے استدعا کی کہ میری کمر میں درد ہے زیادہ دیر کھڑا نہیں ہو سکتا، صدر مملکت نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کیا ہوا ہے، بطور اپوزیشن لیڈر اجلاس میں شرکت کے لیے جانا ہے، میں عدالتی حکم کی تعمیل میں پیش ہو گیا ہوں۔

(جاری ہے)

شہباز شریف کی طرف سے کمر درد کے باعث کرسی پر بیٹھنے کی اجازت پر عدالت نے کہا کہ آپ کرسی پر بیٹھ سکتے ہیں۔عدالت نے شہباز شریف سے کہا کہ آپ کے وکیل کہہ رہے ہیں کہ فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی سے قبل وہ بحث کرنا چاہتے ہیں، عدالت نے کہا کہ فرد جرم عائد ہونے کے بعد شہباز شریف دستخط کر کے چلے جائیں اور ملزم کے وکیل بعد میں بحث کر لیں۔

ملزم شہباز شریف کے وکیل کی طرف سے فرد جرم عائد کرنے پر اعتراض پر جج امجد نذیر چودھری نے کہا کہ فرد جرم تو پہلے بھی لگ چکی ہے، اب ضمنی ریفرنس آیا ہے تو اس میں شہباز شریف پر بھی فرد جرم عائد کرنی ہے،آپ نے پہلے ریفرنس میں عائد فرد جرم پر کوئی اعتراض نہیں اٹھایا تھا تو اب کیسے کہہ رہے ہیں کہ فرد جرم کی کارروائی بے بنیاد ہے ۔ جج امجد نذیر چودھری نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چھ سات ماہ سے کیس چل رہا آج فرد جرم عائد کر دیتے ہیں، آج یہ کیس سماعت کیلئے مقرر ہے میری طرف سے 10 گھنٹے دلائل دیں میں سننے کو تیار ہوں۔

دوران سماعت شہباز شریف کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ رمضان شوگر ملز کیلئے گندا نالہ بنانے کا الزام عائد کیا گیا، وہ بے بنیاد ہے، فرد جرم عائد ہونے کے بعد شہباز شریف کی بریت کی درخواست دائر کرنے کا قانونی حق ختم نہیں ہونا چاہئے، شہباز شریف کی ضمانت پر رہائی کے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں بھی ملزم کے خلاف کوئی ثبوت نہ ہونے سے متعلق لکھا، شہباز شریف کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ اس پراجیکٹ کی منظوری صوبائی کابینہ اور صوبائی اسمبلی نے دی تھی، جبکہ دوسرے ملزم حمزہ شہباز کے خلاف ضابطہ فوجداری کی دفعہ 161 کے تحت ایک بھی بیان صفحہ مثل پر موجود نہیں ہے، انہوں نے اپنے دلائل میں کہا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف سیاسی بنیادوں پر مقدمہ درج کیا گیا ہے جبکہ انکوائری میں شامل باقی ملزموں کی عدم موجودگی میں فرد جرم عائد نہیں کی جا سکتی، نیب واضح طور پر عدالت کو بتائے کہ انکوائری میں شامل دیگر افراد کہاں ہیں۔

دوران سماعت نیب پراسیکوٹر نے موقف اختیار کیا کہ رمضان شوگر ملز کے لئے تحصیل بھوانہ کے قریب سیوریج نالہ بنوایا گیا، ملزم حمزہ شہباز رمضان شوگر ملز کے سی ای او ہیں، ملزم نے ایم پی اے مولانا رحمت اللہ سے درخواست دلوا کر قومی خزانے کو نقصان پہنچایا ، پراسکیوٹر نیب نے عدالت کو بتایا کہ2015 میں 36 کروڑ روپے سے مقامی آبادیوں کے نام پر رمضان شوگر ملز کے لئے نالہ تعمیر کیا گیا، نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ حکومتی محکموں نے شہباز شریف، حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کی خوشنودی کے لئے مقامی آبادیوں کے فنڈز رمضان شوگر ملز کیلئے استعمال کیے، قانون عوامی نمائندوں کو اپنے دائرہ اختیار میں رہ کر کام کرنے کی اجازت دیتا ہے، تجاوز کی نہیں، پراسکیوٹر نیب نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ حمزہ شہباز نے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا اور اس کا فائدہ ملزم نے حاصل کیا، نیب پراسیکوٹر نے موقف اختیار کیا کہ نیب آرڈیننس کے تحت باقی ملزموں کی عدم موجودگی یا مقدمہ میں شامل نہ ہونے کی صورت میں فرد جرم کی کارروائی نہیں روکی جا سکتی۔

دوران سماعت شہباز شریف نے عدالت سے کہا کہ میں گنہگار انسان ہوں گا مگر عوام کی خدمت میں کوئی کمی نہیں چھوڑی، پنجاب کے عوام کی 10 سال خدمت کی، پراسکیوشن جو چاہے بولیں مگر ان کو اپنے دلوں میں پتہ ہے حقیقت کیا ہے، پنجاب کے عوام کی خدمت کیلئے سرکاری دورے کئے مگر کروڑوں روپے کے ٹی اے ڈی اے چھوڑا ہے، اپنی گاڑی کیلئے پٹرول کبھی نہیں لیا، عوامی خوشحالی ترقی کیلئے اربوں نہیں کھربوں روپے کے منصوبے شروع کئے،کھربوں روپے کی سرمایہ کاری لے کر آیا، میں نے ٹیم کے ساتھ ملکر کھربوں روپے کی سرمایہ کاری کروائی، شہباز شریف نے کہا کہ اورنج لائن ٹرین میں 100 ارب روپے بچائے، میں آپ کو کیا کیا مثالیں بتاؤں، اس گندے نالے کی قیمت 20 کروڑ روپے ہے جس کا الزام مجھ پر لگایا جا رہا ہے، شہباز شریف نے کہا کہ ایک طرف میں ٹی اے ڈی اے نہ لوں اور گندے نالے کی رقم میں جھک ماروں گا، شہباز شریف نے کہا کہ مولانا رحمت علی ولی انسان تھے۔

دوران سماعت حمزہ شہباز کے وکیل محمد اورنگزیب نے عدالت سے استدعا کی کہ آج میری کیس کی تیاری نہیں ہے،لہذا ایک موقع دیا جائے۔جس پر عدالت نے کہا کہ آپ کیس کے 80 فیصد دلائل تو دے چکے ہیں۔فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت 27 اگست تک ملتوی کردی۔اور آئندہ سماعت پر ریفرنس کے گواہان کو بیانات ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کر لیا۔شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی پیشی کے موقع پر احتساب عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے، عدالت کے اندر اور باہر پولیس کی نفری بھی تعینات تھی۔ سکیورٹی کے پیشِ نظر سیکرٹریٹ چوک سے ایم اے او کالج چوک تک کنٹینرز اور خار دار تاریں لگا کر راستے بند کیے گئے۔