یونیسف اور محکمہ صحت کے زیرِ اہتمام جنرل پریکٹیشنر کے دوسرے بیج کو نمونیا اور ڈائریا کے علاج کی ٹریننگ

جمعرات 20 اگست 2020 14:32

سرگودہا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 اگست2020ء) یونیسف اور محکمہ صحت کی طرف سے ضلع سرگودھا کے جنرل پریکٹیشنر کے دوسرے بیج کو نمونیا اور ڈائریا سے بچائو اور اس کے علاج و معالجہ کی ٹریننگ دی گئی۔ شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ایسوسی ایٹ پروفیسر سرگودھا میڈیکل کالج ڈاکٹر خواجہ محمد ارشد اور پلمونالوجسٹ ڈی ایچ کیو ٹیچنگ ہسپتال سرگودھا ڈاکٹر سکندر حیات وڑائچ نے کہا کہ پاکستان میں پانچ سال سے کم سے عمر بچوں میں 45 فیصد بچے غذائیت کی کمی کا شکار ہیں اور انہیں بچوں کو جب نمونیا یا ڈائریا ہوتا ہے تو وہ خطرناک ثابت ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ غذائیت کی کمی کی بہت بڑی وجہ ماں کا بچے کو دودھ نہ پلانا ہے اور حفاظتی ٹیکے نہ لگوانا ہے۔ جبکہ سرکاری طور پر ہر ہسپتال میں حفاظتی ٹیکے فری لگائے جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ فارمولا ملک ایک فیشن بن چکا ہے جو کہ بچوں کیلئے نقصان دہ ہونے کے ساتھ ساتھ فیملی پر مالی اضافی بوجھ بن جاتا ہے۔ اس لئے انہوں نے شرکاء پر اور عوام الناس پر بھی زور دیا کہ ہر نوزائیدہ بچے کو ماں کا دودھ پلانا اس کو بہت ساری بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔

انہوں نے شرکاء کو بتایا کہ عمومی طو پر تین خطرناک علامتوں کے ساتھ پانچ سال سے کم عمر کے بچے ڈاکٹر کے پاس آتے ہیں۔ (1) بچہ ماں کا دودھ نہیں پی رہا یا پانی نہیں پی رہا اور بچہ قے کر دیتا ہے۔ (2) بچہ سست ہو گیا ہے۔ (3) بچے کو دورے پڑ رہے ہیں۔ ان تین علامتوں والے بچوں پر خصوصی توجہ دینی چاہیے۔ اور فوری طور پر ان کا علاج شروع کرنا چاہیے۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے عوام الناس سے بھی کہا کہ جب بچہ ڈائریا میں مبتلاء ہو جاتا ہے تو ماں کو چاہیے کہ فوراً ہی ORS پلانا شروع کر دے۔ اس لئے ضروری ہے کہ کم عمر کے بچوں کے گھر میں او آر ایس موجود ہونا چاہیے تاکہ ضرورت کے وقت کام آسکے۔