ملاکنڈڈویژن میں ٹیکس کی وصولی کے خلاف سوات کے اپوزیشن اراکین کا احتجاج

جمعہ 18 ستمبر 2020 15:03

ملاکنڈڈویژن میں ٹیکس کی وصولی کے خلاف سوات کے اپوزیشن اراکین کا احتجاج
پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 ستمبر2020ء) خیبرپختونخوا اسمبلی میں ملاکنڈ ڈویژن میں ٹیکس کی وصولی کے خلاف ضلع سوات کے اپوزیشن اراکین نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ملاکنڈ ٹیکس فری علاقہ ہے جہاں کسی صورت ٹیکس نہیں تاہم رائلٹی کی مد میں وصولیاں کی جارہی ہیں۔ بجری و مٹی کمرشل طور پر استعمال ہوگی تو اس پر ہر صورت رائلٹی لی جائے گی۔

جمعہ کے روز صوبائی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران پی پی کے رکن صوبائی اسمبلی بادشاہ صالح نے سوال پوچھاکہ ملاکنڈمیں بجری کی ترسیل پر رپورٹس ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملاکنڈڈویژن کوٹیکس فری زون قراردیاگیاہے ،2023ء تک ہم یہ ٹیکس نہیں دینگے ، ٹیکس غیرقانونی ہے اسے واپس لیاجائے ۔ ایم پی اے وقارخان نے کہاکہ فاٹا انضمام کے بعد ملاکنڈکی خصوصی حیثیت ختم ہوچکی ہے حالانکہ یہ ٹیکس فری زون علاقہ قراردیاگیا تھا لیکن 2018کے قانون کے بعدمنرل حکام ٹرک ڈرائیوروںکوبے جا تنگ کر رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

وزیر معدنیات عارف احمدزئی نے جواب میں کہاکہ یہ ٹیکس نہیں بلکہ رائلٹی اورلیزکی مدمیں وصولی کی جارہی ہے جبکہ پرچے غیرقانونی ترسیل پرکٹے ہیں۔ بجری یامٹی کی کمرشل استعمال کیلئے ترسیل کی جاتی ہے تو اس پر رائلٹی لی جائے گی ملاکنڈکی خصوصی حیثیت ختم نہیں ہوئی یہ رائلٹی پورے ملاکنڈڈویژن بشمول قبائلی اضلاع میں لی جارہی ہے اگرکوئی غیرقانونی کام ہورہاہے تواس کا ازالہ کیاجائے گا۔

صوبائی وزیرہائوسنگ امجدعلی نے کہاکہ ایک کمیٹی بنی تھی جس میں اس بات کاجائزہ لیاگیاتھاکہ دریائے سوات اورپنجکوڑہ سے سالانہ ڈیڑھ ارب روپے غیرقانونی مائننگ ہوتی ہے جسمیں72سمگلرزملوث تھے یہ مائننگ کمرشل کے طورپراستعمال کی جاتی تھی ۔ انہوں نے کہاکہ غیرقانونی مائننگ کی وجہ سے ملاکنڈمیں اربوں روپے کے فلڈپروٹیکشن وال اورپلوں کونقصان پہنچ رہاتھا اس لئے دفعہ144کی خلاف ورزی پریہ ایف آئی آرزدر ج ہوئی ہیں بعدازاں سپیکرنے سوال پر رائے شماری کی اپوزیشن کے کم ووٹ آنے پرسوال کو قائمہ کمیٹی کے سپردکرنے کی استدعامستر دکردی۔