اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 اکتوبر 2025ء) یمن کے لیے اقوام متحدہ کے ترجمان جین عالم نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ حوثی باغیوں نے اقوام متحدہ کے عملے کو حراست میں لیا ہے۔
صنعا کے جنوب مغربی علاقے ہدہ میں واقع یو این کے مرکز کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ آج اتوار کو حراست میں لیے گئے افراد میں پانچ یمنی اور 15 بین الاقوامی عملہ شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ حوثیوں اور دیگر جماعتوں سے رابطہ کر رہا ہے تاکہ اس سنگین صورتحال کو جلد سے جلد حل کیا جائے اور اس صورتحال کو کنٹرول کیا جا سکے۔ اقوام متحدہ کے ایک اور اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ باغیوں نے یو این ارکان کے فون اور کمپیوٹرز سمیت تمام مواصلاتی آلات کو بھی ضبط کر لیا ہے۔
(جاری ہے)
اہلکار نے بتایا کہ حراست میں لیے گئے ملازمین کا تعلق اقوام متحدہ کی مختلف ایجنسیوں سے ہے جن میں ورلڈ فوڈ پروگرام، یونیسیف اور دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور شامل ہیں۔
حوثیوں نے یمن میں کئی علاقوں میں کام کرنے والی اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی تنظیموں کے خلاف طویل عرصے سے کریک ڈاؤن شروع کر رکھا ہے جن میں صنعا، ساحلی شہر حدیدہ اور شمالی یمن میں صعدہ صوبے میں باغیوں کا گڑھ شامل ہے۔
یاد رہے کہ اب تک ان علاقوں میں اقوام متحدہ کے 50 سے زائد عملے سمیت درجنوں افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔ اس سال کے شروع میں صدا میں ورلڈ فوڈ پروگرام کے ایک کارکن کی ان باغیوں کی حراست میں موت ہو گئی تھی۔
باغیوں نے بارہا الزام لگایا ہے کہ حراست میں لیا گیا یو این کا عملہ اور دوسرے بین الاقوامی گروپوں اور غیر ملکی سفارت خانوں کے ساتھ کام کرنے والے جاسوس تھے۔ تاہم اقوام متحدہ نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی۔
اس کریک ڈاؤن کے سبب شمالییمن کے صعدہ صوبے میں اقوام متحدہ کو اپنی کارروائیاں معطل کرنا پڑی تھیں۔ اقوام متحدہ نے یمن میں اپنے اعلیٰ انسانی ہمدردی کے رابطہ کار رکن کو صنعاء سے ساحلی شہر عدن منتقل کر دیا ہے۔
ادارت، عاصم سلیم