پاکستان، خطے اور عالمی امن و استحکام کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کیلئے پر عزم ہے،

تنازعہ کشمیر کے حل ہونے تک جنوبی ایشیا میں پائیدارامن و امان قائم نہیں ہو سکتا، دنیا سے تخفیف غربت اور دیرپا معاشی ترقی کے اہداف کے حصول کیلئے علاقائی اور عالمی امن کا قیام ناگزیر ہے، خطے میں دیر پا قیام امن کیلئے افغانستان میں امن و استحکام کا ہونا ناگزیر ہے، افغانستان میں قیام امن کے لئے مذاکرات ہی واحد راستہ ہیں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا ایشیاء میں روابط اور اعتماد سازی اقدامات سے متعلق کانفرنس کے حوالے سے منعقدہ وزراء کانفرنس سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب

جمعرات 24 ستمبر 2020 18:15

پاکستان، خطے اور عالمی امن و استحکام کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کیلئے ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 ستمبر2020ء) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان، خطے اور عالمی امن و استحکام کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کیلئے پر عزم ہے۔تنازعہ کشمیر کے حل ہونے تک جنوبی ایشیا میں پائیدارامن و امان قائم نہیں ہو سکتا۔دنیا سے تخفیف غربت اور دیرپا معاشی ترقی کے اہداف کے حصول کیلئے علاقائی اور عالمی امن کا قیام ناگزیر ہے۔

خطے میں دیر پا قیام امن کیلئے افغانستان میں امن و استحکام کا ہونا ناگزیر ہے۔ افغانستان میں قیام امن کے لئے مذاکرات ہی واحد راستہ ہیں۔جمعرات کو ایشیاء میں روابط اور اعتماد سازی اقدامات سے متعلق کانفرنس(سی آئی سی ای) کے حوالے سے منعقدہ وزراء کانفرنس سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کرونا عالمی وبا نے دنیا کو اقتصادی، معاشرتی اور صحت عامہ سمیت بہت سے چیلنجز سے دو چار کر دیا ہے، ان چیلنجز سے نمٹنے کیلئے ہمیں اعلیٰ سطح پر کثیر الجہتی تعاون درکار ہو گا۔

(جاری ہے)

وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ امن و امان کی ترویج کو ترجیح دی کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ دنیا سے تخفیف غربت اور دیرپا معاشی ترقی کے اہداف کے حصول کیلئے علاقائی اور عالمی امن کا قیام ناگزیر ہے۔ افغانستان کے حوالے سے وزیر خارجہ نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے بہت پہلے واضح کیا تھا کہ افغانستان کے مسئلے کو طاقت کے ذریعے حل نہیں کیا جا سکتا، افغانستان میں قیام امن کے لئے مذاکرات ہی واحد راستہ ہیں، ہمیں خوشی ہے کہ آج دنیا ہمارے موقف کو تسلیم کر رہی ہے۔

دوحہ میں بین الافغان مذاکرات کا انعقاد ایک بہت اچھا اقدام ہے۔ افغان قیادت کو چاہیے کہ وہ اس نادر موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے سب کی شمولیت سے ایک جامع, وسیع البنیاد اور دیرپا سیاسی تصفیہ کی طرف بڑھیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ خطے میں دیر پا قیام امن کیلئے افغانستان میں امن و استحکام کا ہونا ناگزیر ہے۔ پاکستان نے مشترکہ ذمہ داری کے تحت افغان امن عمل میں اپنا مصالحانہ کردار خلوص نیت سے ادا کیا ۔

ہمیں اس موقع پر شرانگیز عناصر پر بھی کڑی نظر رکھنا ہو گی۔کشمیر سے متعلق وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ جنوبی ایشیا میں امن و امان اس وقت تک قائم نہیں ہو سکتا جب تک مسئلہ کشمیر، کشمیریوں کی امنگوں اور اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں حل نہیں ہو جاتا۔کشمیریوں کو ان کے جائز حق، حق خودارادیت کا نہ ملنا، اقوام متحدہ کی قراردادوں، بین الاقوامی قوانین اور سیکا کے بنیادی اصولوں کے منافی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ بین المذاہب ہم آہنگی اور امن عامہ کے سنہری اصولوں کی ہر سطح پر حمایت کی ہے۔ ہمیں زینوفوبیا، اسلاموفوبیا اور اقلیتوں کے خلاف نفرت آمیز رویے کے بڑھتے ہوئے رجحان پر گہری تشویش ہے ۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان دیرپا ترقی اور استحکام کیلئے روابط کے فروغ پر یقین رکھتا ہے اس لیے ہمیں خوشی ہے کہ ہم چین کے بی آر آئی منصوبے کے انتہائی اہم حصے، پاک چین اقتصادی راہداری کے ساتھ منسلک ہیں، یہ منصوبہ نہ صرف ہماری اقتصادی ترقی کیلئے اہم ہے بلکہ پورے خطے کی ترقی اور استحکام کیلئے سود مند ثابت ہو گا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان، خطے اور عالمی امن و استحکام کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کیلئے پر عزم ہے۔ پاکستان، تمام ریاستوں کے ساتھ برابری کی سطح پر دو طرفہ تعلقات کا خواہاں ہے۔ پاکستان، سیکا کے طے کردہ اہداف کے حصول اور امن عامہ کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے۔ سی آئی سی اے (سیکا) ایشیاء میں امن ، سلامتی اور استحکام کو فروغ دینے کے لئے باہمی تعاون بڑھانے کے لئے بین الحکومتی فورم ہے۔ سیکا قائم کرنے کی تجویز پہلی بار قزاخستان کے صدر نورسلطان نذر بایوف نے پانچ اکتوبر 1992کو یو این جنرل اسمبلی کے 47ویں سیشن کے دوران پیش کی تھی۔سیکا کا سیکرٹریٹ قزاخستان کے دارالحکومت نور سلطان میں قائم ہے۔ اس فورم کے رکن ممالک کی تعداد 27 جبکہ 8مبصر ممالک بھی ہیں۔