جنرل ریٹائرڈ کیانی نے کبھی حرام کا پیسا نہیں کمایا، گھرمیں ایک ہی سالن پکتا تھا

جنرل کیانی کی اتنی زیادہ کردار کشی کی گئی کہ انہوں نے آسٹریلیا میں جزیرہ خریدا ہے جب کہ وہ کبھی آسٹریلیا میں گئے ہی نہیں، گھر کا خرچہ پورا کرنے کیلئے دوپہر کا کھانا چھوڑ دیا تھا۔ سینئر تجزیہ کار ہارون الرشید

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ اتوار 18 اکتوبر 2020 20:06

جنرل ریٹائرڈ کیانی نے کبھی حرام کا پیسا نہیں کمایا، گھرمیں ایک ہی سالن ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔18 اکتوبر2020ء) سینئر تجزیہ کار ہارون الرشید نے کہا ہے کہ سابق آرمی چیف اور جنرل ریٹائرڈ اشفاق پرویز کیانی کبھی حرام کا پیسا نہیں کمایا، گھرمیں ایک سالن پکتا تھا، جنرل کیانی کی اتنی زیادہ کردار کشی کی گئی کہ انہوں نے آسٹریلیا میں جزیرہ خریدا ہے جب کہ وہ کبھی آسٹریلیا میں گئے ہی نہیں، گھر کا خرچہ پورا کرنے کیلئے دوپہر کا کھانا چھوڑ دیا تھا۔

انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جنرل کیانی اشفاق پرویز کیانی کی اتنی زیادہ کردار کشی کی گئی کہ انہوں نے آسٹریلیا میں جزیرہ خریدا ہے جب کہ وہ کبھی آسٹریلیا میں گئے ہی نہیں۔ انہوں نے کبھی حرام نہیں کمایا، ان کے گھر میں ایک ہی سالن پکتا تھا۔ جنرل اشفاق پرویز کیانی کو کبھی دولت جمع کرنے میں دلچسپی نہیں تھی۔

(جاری ہے)

انہوں نے اپنی تنخواہ سے ہی بچت کی۔ ہارون الرشید نے کہا کہ ایک دن میں نے جنرل کیا نی کو کہا کہ آپ بیمار رہے ہیں، کہتے آپ کو ایسا کیوں لگ رہا ہے، میں نے کہا آپ کا وزن بڑا کم ہوگیا ہے۔ کہتے میں نے دوپہر کا کھانا چھوڑ دیا ہے۔میں نے کہا کہ کھانا کھانا کیسے چھوڑ دیا، جب چاہوں کھانا چھوڑ دیتا ہوں۔جوانی میں انہوں نے گھر کا خرچہ پورا کرنے کیلئے کھانا بھی چھوڑا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ایک واقعہ ہے اس سے اندازہ لگائیں جب جنرل مائیک مولن نے جب جنرل کیا نی سے کہا کہ وہ افغانستان کی فوج بنانا چاہتے ہیں ، جنرل کیانی نے کہا کہ نہیں بن سکتی۔ وہ بہت پڑھے لکھے آدمی تھے، مائیک مولن کا باپ بھی تاریخی قبائلی عوامل کو نہیں سمجھ سکتا تھا۔ ایک موقعے پر مائیک مولن نے کہا کہ ہم پاکستان کی فوج کو تربیت دینا چاہتے ہیں، امریکیوں کا بالی وڈ کی فلمیں دیکھ کردماغ خراب ہے، کہ ہمارے فوج بڑے بہادر ہیں جبکہ امریکی فوجی پاکستانی فوج کے سامنے کچھ بھی نہیں ہیں۔

جنرل کیانی ان کو جواب دینے کی بجائے وہاں لے گئے جہاں فوجی تربیت کررہے تھے۔جنرل مائیک مولن کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں، خاردار تاروں کے جال سے گزرتے دیکھا، چھلانگیں لگاتے دیکھا ،ان کو بتایا گیا کہ جب ان کو سزا دی جاتی ہے تو کیا ہوتا ہے، جب سردیوں میں جنگلوں میں فوجیوں کو تنہا چھوڑا جاتا ہے تو یہ کیسے بھوک برداشت کرتے ہیں ، سیاچن کی بلندی اور برفانی ہواؤں میں کیسے رہتے ہیں؟ یہ ہے پاک فوج۔

ایک بارجنرل ضیا ء الحق کو جب عربوں کے شاہی خاندان نے کہا کہ فلاں مکتبہ فکر کے لوگوں کو نہ بھیجیں، سکیورٹی کی ڈیوٹی تھی۔ جنرل ضیاء نے کہا کہ نہیں، آپ اپنا بندوبست کرلیں۔پاک فوج ایک معاشرہ ہے، اس میں خامیاں ہوسکتی ہیں، فوج ایک دن میں نہیں بنتی، یہ سترسال میں بھی نہیں بنی، ان کی بڑی پرانی تاریخ ہے۔