ہمیں لندن بلا لیں یا آپ پاکستان آ جائیں،ہم اس بیانیہ کا بوجھ نہیں اٹھا سکتے

ن لیگ کے سینئر ارکان اور دیگر اتحادی سیاسی جماعتیں نواز شریف کے بیانیے سے ہٹنے لگیں

Sajjad Qadir سجاد قادر منگل 20 اکتوبر 2020 07:04

ہمیں لندن بلا لیں یا آپ پاکستان آ جائیں،ہم اس بیانیہ کا بوجھ نہیں اٹھا ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 اکتوبر2020ء) ن لیگ کا اداروں سے متعلق متنازع بیان جتنا واضح ہے اتنا ہی بد نیتی پر مبنی بھی ہے۔پاکستانی عوام بھی ان کے اس بیانیے کے ساتھ کھڑے نظر نہیں آتے یہی وجہ ہے کہ اتحادی سیاسی جماعتیں بھی آہستہ آہستہ قدم پیچھے کرنے لگی ہیں۔پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے گوجرانوالہ جلسہ میں ویڈیو لنک کے ذریعے نواز شریف نے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے جس قسم کے الفاظ استعمال کیے اور قومی اداروں پر الزام عائد کیے وہ تقریر اس قدر ثقیل ثابت ہوئی کہ اب ن لیگ کے اپنے ارکان بھی اس موقف کی تائید یا تفصیل دینے سے گریزاں ہیں۔

اور شاید یہ موقف سے ہٹنے کی ہی مثال ہے کہ پی ڈی ایم کے کراچی کے جلسہ میں نواز شریف کی تقریر نہیں کروائی گئی۔اس حوالے سے سینئر صحافی اور اینکرپرسن رﺅف کلاسرا نے نجی ٹی وی چینل میں ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میری اطلاعات کے مطابق ن لیگ کے ارکان اب خائف ہیں اور انہوں نے اپنی قیادت سے درخواست کی ہے کہ خود پاکستان آ جائیں یا پھر ہمیں بھی لندن بلا لیں کیونکہ اس بیانیہ کا بوجھ اٹھانے سے ہم قاصر ہیں۔

(جاری ہے)

سینئر صحافی کا کہنا تھا کہ ایسے ارکان جن کے نیب میں یا عدالتوں میں کیسز ہیں تو وہ سب سے زیادہ پریشان ہیں کہ انہیں کسی قسم کی رعائت نہیں ملے گی اور عمران خان کے اس بیان کے بعد کہ انہیں اب پہلے والی جیلوں میں نہیں بلکہ عام جیلوں میں رکھوں گا کے بعد کیسز والے ارکان پریشان ہیں جن میں شاہد خاقان عباسی پہلے نمبر پر ہیں کہ اب ان کا کیا بنے گا کہ نیب نہ تو چائے کافی پوچھے گااور نہ ہی آرام دہ سیل میں رکھے گا۔

نواز شریف کے بیانیے سے ان کی پارٹی کے ممبران الگ تھلگ نظر آتے ہیں کیونکہ جب اسی طرح کا بیان ایم کیو ایم کے الطاف حسین دیا کرتے تھے تو ان کی پارٹی کے لوگ پریس کانفرنس میں تفصیل دیتے اور باتوں کو توڑنے مروڑنے کی کوشش کیا کرتے تھے کہ یہ بات ایسے تھی اوراس بات کا یہ مطلب تھا مگر نواز شریف کے بیانیے پر پارٹی کا کوئی ورکر بھی وضاحت کرنے کی زحمت نہیں کر رہا کہ مبادا یہ مصیبت اس کے گلے میں نہ پڑ جائے۔